میں جس مکان میں رہتا ہوں اُسے گھر کر دے

میرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے

میں جس مکان میں رہتا ہوں اُسے گھر کر دے

یہ روشنی کے تعاقب میں بھاگتا ہوا دن

جو تھک گیا ہے تو اب اس کو مختصر کر دے

میں زندگی کی دعا مانگنے لگا ہوں بہت

جو ہو سکے تو دعاٗوں کو بے اثر کر دے

ستارا سحری ڈوبنے کو آیا ہے

ذرا کو ٗی میرے سورج کو با خبر کر دے

قبیلہ وار کمانیں کڑکنے والی ہیں

میرے لہو کی گواہی مجھے نڈر کر دے

میری زمین میرا آخری حوالہ ہے

سو میں رہوں نہ رہوں اس کو بارآور کر دے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے