’سعودی عرب نے یمن میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا‘

اقوام متحدہ کی افشا ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی کمان میں قائم اتحاد نے یمن میں منظم انداز میں وسیع پیمانے پر عام شہریوں کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کے ایک پینل کے مطابق یمن میں گذشتہ نو ماہ کے دوران جنگی حربے کے طور پر جان بوجھ کر عام شہریوں کو فاقہ کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

اس پینل نے یمن میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنے کا کہا ہے۔

خیال رہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد فوجی کارروائیاں کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق مارچ میں شروع ہونے والی اس فوجی مہم میں 58 سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 80فیصد شہریوں کو خوراک، پانی اور دیگر امدادی سامان کی اشد ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کی رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد کی 119 فضائی کارروائیاں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی تھیں جن میں زیادہ تر میں شہریوں کو ہدف بنایا گیا۔

اس کے علاوہ یہ بات بھی سامنے آئی کہ اتحادیوں کے فضائی حملوں کے نتیجے میں علاقے سے بھاگنے پر مجبور عام شہریوں کا تعاقب کیا گیا اور انھیں ہیلی کاپٹروں سے نشانہ بنایا گیا۔

رواں ماہ کے آغاز پر یمنی حکومت نے اقوام متحدہ کے انسانی صورتحال پر نظر رکھنے والے نمائندوں کو اس وقت ملک بدر کر دیا تھا جب انھوں نے سعودی اتحاد کی جانب سے کلسٹر بموں کے استعمال کی اطلاع دی تھی۔

دریں اثنا یورپی ملک نیدرلینڈ کے سفارت کاروں کی یمن میں حقائق جاننے کے لیے کمیشن کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کونسل میں ایک تجویز کو پیش ہونے نہیں دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے دباؤ کے نتیجے میں ڈچ سفارت کار یہ تجویز کونسل میں پیش نہیں کر سکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یمن میں ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایران سے آنے والے ٹینک شکن میزائلوں کو عمان کی سمندری حدود سے قبضے میں لیا گیا اور اس وقت یہ امریکہ میں ہیں جبکہ سعودی اتحاد بغیر کسی حفاظتی اقدام اور ان کے درست استعمال کا طریقہ کار وضع کیے بغیر مسلح گروہوں کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے