سعید اجمل نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی پر نگاہیں مرکوز کرلیں

سعید اجمل نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی پر نگاہیں مرکوز کرلیں،آف اسپنر پی ایس ایل میں ماضی کی جھلک دکھاتے ہوئے سلیکٹرز کی توجہ حاصل کرنے کیلیے پُرعزم ہیں،ان کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ سے دوری کے وقفے میں اچھی میچ پریکٹس مل گئی، ’’دوسرا‘‘ اور آرم بال پر کام کرلیا، پرانا رنگ دکھانے کی کوشش کروں گا۔
تفصیلات کے مطابق سعید اجمل نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2009 میں اپنی بہترین کارکردگی کے ذریعے پاکستان کو عالمی چیمپئن بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا، بولنگ ایکشن غیر قانونی قرار دیے جانے پر وہ5 ماہ کی پابندی کا شکار ہوئے، اصلاح کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے کھلنے پر گذشتہ سال فروری میں بنگلہ دیش سے سیریز کیلیے منتخب ہوئے، مگر بولنگ میں ماضی جیسا دم خم نظر نہیں آیا،آف اسپنر 2ون ڈے میچز میں صرف ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے،قومی ٹیم سے ڈراپ کیے جانے پر انھوں نے انگلش کاؤنٹی ووسٹر شائر کو جوائن کیا لیکن وہاں بھی رنگ نہ جما سکے۔

اسپنر نے 55 کی اوسط سے صرف 16 وکٹیں حاصل کیں، پاکستان سپر لیگ میں سعید اجمل اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کریں گے، غیرملکی خبر رساں ایجنسی کو ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ میں تکنیکی خامیوں پر قابو کرنے کیلیے کام کرچکا اور بولنگ میں پرانی کاٹ آگئی ہے، پی ایس ایل کی صورت میں مجھے ایک اچھا پلیٹ فارم مل گیا، میں اپنے اہداف کی جانب گامزن ہوں، ایونٹ میں شائقین کو پرانا سعید اجمل نظر آئے گا، انٹرنیشنل کرکٹ سے دوری کے باوجود تاحال مختصر فارمیٹ کے سرفہرست بولرز میں شامل آف اسپنر نے کہا کہ میں یو اے ای میں بہترین کھیل پیش کرکے ورلڈ ٹوئنٹی میں شرکت کیلیے اپنی افادیت ثابت کرنا چاہتا ہوں، بنگلہ دیش سے سیریز میں کم بیک کے وقت میری میچ پریکٹس نہیں تھی۔

ردھم میں آنے کیلیے کچھ وقت درکار تھا جو مل گیا، اب خود کو ایک موثر بولر ثابت کرنے کیلیے تیار ہوں، انھوں نے کہا کہ گذشتہ سال کے آغاز میں کئی مسائل تھے، میرا بازو ایک طرف زیادہ گر رہا تھا، اس مسئلے پر کافی کام کیا، اہم ہتھیار ’’دوسرا‘‘ کے ساتھ آرم بال پر بھی گرفت حاصل کرلی ہے۔ یاد رہے کہ دعوؤں کے باوجود اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ اسلام آباد یونائیٹڈ میں شامل سیموئل بدری کے مقابلے میں سعید اجمل پلیئنگ الیون میں جگہ بھی بنا سکیں گے یا نہیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے