قائمہ کمیٹی اطلاعات میں بول کا معاملہ

سینٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات کا اجلاس چیرمین کمیٹی سینٹر کامل آغاکی زیر صدارات پارلے منٹ ہاوس اسلام آباد میں ہوا ۔ایجنڈا میں بول چینل ، اور ملازمین کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔

ممبران نےچیرمین پیمرا ابصار عالم کا ڈیسک بجا کر استقبال کیا اور انہیں یاد دہانی کرائی کہ اس کمیٹی نے پیمرا کے مستقل چیرمین کی تقرری کے بارے میں بارہا آواز اٹھائی او رامید یہی کرتے ہیں کہ چیرمین پیمرا فیصئلے کرتے ہوئے قانونی تقاضے پورے کریں گے ۔

بول کی جانب سے سنئیر صحافیوں نذیر لغاری ، فیصل عزیر خان ، اور عامر ضیاء نے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی اور تمام دستاویزات بھی مہیا کیں ۔کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ چینل کے لانچ ہونے سے پہلے ہی کونسل آف کمپلینٹس کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ چینل بند کر دیا جائے۔بول نمائندوں نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان براڈکاسٹ ایسوسی ایشن (پی بی اے ) کی شکایت پر وزارت داخلہ نے کاروائی کی جو ماورائے قانون ہے۔پہلے این او سی جاری کیا اور بعد میں معطل ۔ ۔بول نمائندوں کا کہاتھا کہ ایگزیکٹ کو بند کر کے بول کے ملازمین کو بھی بے روزگار کر دیا گیا ہے ۔بول کے ملازمین تنخواوو ںسے محروم اپنے شب و روز انتہائی مجبوری سے گزار رہے ہیں۔ نمائندوں نے کمیٹی سے درخواست کی کہ بول معاملے کا ازسر نو جائزہ لیں ۔

ممبر کمیٹی سینٹر فرحت اللہ بابر نے سوال اٹھایا کہ پیمرا کی ناک کے نیچے کیا کچھ ہو رہا ہے ؟
وزارت داخلہ نے بول کو پہلے این او سی جاری کیا ، پھر لائسینس یہ کہہ کہ معطل کر دیا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی نے چینل کو سیکیورٹی کلیرینس نہیں دی ۔کتنی عجیب بات ہے کہ حکومت کی ایک وزارت پہلے خود این او سی جاری کرتی ہے اور پھر خود ہی اسے جعلی قرار دیتی ہے ؟انہوں نے لائسیسن معطلی اور کونسل آف کمپلینٹس کی مداخلعت کو سراسر غیر قانونی قرار دیا۔

سینٹر سعید غنی کا کہنا تھا کہ پیمرا کو اچانک این او سی معطل کرنے کا خیال کیوں آیا ؟ کیا یہ عمل اس وقت سے نہیں شروع ہو نا چاہئے تھا جب بول انتظامیہ اربوں روپے خرچ کررہی تھی ؟ وزارت داخلہ نے اس وقت کوئی کاروائی کیوں نہ کی ؟ ان تمام امور کی تحقیقات ضروری ہیں ۔

۔۔چئیرمین پیمرا ابصا ر عالم کا کہناہے کہ بول کا لائسنس معطل ہے جو وزارت داخلہ کی جانب سے این او سی واپس لئے جانے کے بعد کونسل آف کمپلینٹ کی سفارش پر اتھارٹی نے کیا۔انہوں نے کہاکہ وہ بول کے معاملے میں کسی قسم کی مخالفت نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ پیمرا نے جولائی 2015 اور 18 جنوری 2016 کو دومرتبہ وزارت داخلہ کو این او سی کے معاملے پر یاد دہانی کے خط لکھے ہیں لیکن وہاں سے انہیں ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔ ابصار عالم کا کہنا تھا کہ انہوں نے بول ملازمین کی تن خواہوں کے لئے اکاؤنٹس ڈی فریزکرنے سے متعلق حکومت کوبھی خط لکھ رکھا ہے لیکن اس پر بھی کوئی جواب سامنے نہیں آیا ۔کمیٹی کی اس سفارش پر کہ وہ بول کی پارٹی بن جائیں ،چیرمین پیمرا کا کہنا تھا کہ پارٹی بننے کے لئے وہ خود اتھارٹی نہیں بلکہ یہ فیصیلہ اتھارٹی ہی کرے گی ۔

چیرمین پیمرا ابصار عالم نے کمیٹی کو بتایا کہ بول کے متعلق تمام فیصیلے ان کی جوائننگ سے قبل ہوئے ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر وزارت داخلہ این او سی دے دے تو پیمرا کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا ۔چیرمین نے پیمرا کو ہدایت کی کہ بول سے نئی پٹیشن لی جائے ۔اور اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ ایگزیکٹ کیس بول پر اثر انداز نہ ہو نے پائے ۔
چیرمین پیمرا نے کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں بول سے متعلق اقدامات کی رپورٹ جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے