عمران خان زندہ باد،باقی سارےمردہ باد

قوم بے چاری کنفیوژن کا شکار ہے، مذہبی جماعتوں کے راہنماؤں کی آزاد خیالی، سیاستدانوں کی دروغ گوئی کسی کو ہضم نہیں ہوتی۔۔ بیورو کریٹس اپنی تمام تر خامیوں کو چھپا کر سیاست دانوں کی کرنیوں کو کیش کرواتے ہیں۔ اب یہی اپنے پی آئی اے کے معاملے کا ذکر کریں تو لوگ انگلیاں دانتوں تلے دبا لیں، واقفان حال جانتے ہیں مگر عام آدمی بے چارے کو یہی لگتا ہے جیسے پاکستان سٹیل ملز، پی آئی اے جیسے ادارے ان ہی دو سال کے دوران اچانک نواز شریف کی نااہلی سے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے۔

حالانکہ یہ سفر بہت پرانا ہے، بہرحال آج تو ہماری قوم کے کنفیوژن کی وجہ کچھ اور ہی ہے۔۔ وہ یہ سوچ رہی ہے کہ ایک ہی چیز اپنے لیے ٹھیک تو دوسرے کے لیے خراب کیسے ہے؟

ایک ایسا سوال ہے جو کرنے سے پہلے صحافی کو آہنی ہیلمٹ بھی پہننا پڑ سکتا ہے کیونکہ جس سے سوال کیا جانا ہے وہ تو سوال پسند نہ آنے اوقات تو پہلے ہی یاد دلا چکے اب اگر سوال پسند نہ آیا تو کہیں تھپڑ ہی نہ دے ماریں۔ بہرحال جان کی امان پاؤں تو عرض کروں کہ جناب پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال درست عمل ہے تو پھر خیبر پختونخوا میں ڈاکٹرز کی ہڑتال غلط کیوں؟

اگر آپ پی آئی اے ملازمین کو ہڑتال پر نہ صرف اکسائیں بلکہ خود ہڑتال کی نگرانی کرنے کراچی بھی پہنچیں تو وہ جائز ہے اور جمہوری و سیاسی حق بھی ہے مگرجب امیر مقام ڈاکٹرز سے ملنے جائیں تو وہ قابل تعزیر ٹھہریں۔۔ یہ کیا کہلائے گا؟ دوہرا معیار ؟ لیکن کیسے بھائی۔۔ ہمارے لیڈر کپتان خان جو بھی کہتے ہیں وہ ہی ٹھیک ہوتا ہے باقی سب تو چور لٹیرے، ڈاکو اور نہ جانے اور کیا کیا ہیں؟

ایک ہی تو ہیں خان صاحب، جن کے پاس ایسا جادو کا چراغ ہے کہ اگر کوئی کرپٹ سے کرپٹ سیاستدان ان کو یہ کہے وہ پی ٹی آئی میں آنا چاہتا ہے تو اس چراغ سے وہ ایسا دودھ کا دھلا ہو جاتا ہے کہ سب کہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ داغ تو اچھے ہوتے ہیں۔۔۔ اگر ان داغوں کو دھونا ہے تو صرف ایک ہی واشنگ پاؤڈر ہے ، پی ٹی آئی پاؤڈر۔

چلیں یہ تو تھا صفائی کا پاؤڈر ، مجھے تو یہ پوچھنا ہے کہ وہ کو ن سا پاؤڈر ہے جو شرمندگی مٹا کر ڈھٹائی کی مقدار اتنی بڑھا دیتا ہے کہ ایک کام اپنے لیے جائز اور دوسرے کے لیے ناجائز قرار دینے میں قطعاً کوئی جھجھک نہیں ہوتی؟

حیرت ہورہی ہے کہ آپ پی آئی اے کی نج کاری کے خلاف بات کر رہے ہیں مگر وہی نجکاری جب مردان میں سکولوں اور کالجوں کی ہو تو آپ اس کا فخر سے اعلان بھی کریں اور اس اقدام کی حمایت بھی کریں۔۔ پی آئی اے میں لازمی سروسز ایکٹ کا نفاذ پی آئی اے میں ہو تو وہ میاں صاحب کی آمریت اور جب آپ خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں میں اسے نافذ کریں تو یہ ضرورت۔۔کیوں؟

اگر ہسپتال میں مریضوں کا علاج ضروری ہے تو کیا ہوائی سفر فضول کام ہے؟ شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی کہ جے کے ٹی کا جہاز جناب کے استعمال میں رہتا ہے مگر جناب عمرہ زائرین تو اس چھوٹے سے جہاز میں واپس نہیں آسکتے تھے، لوگوں کے عزیز و اقارب کی لاشیں دوسرے ملکوں میں پی آئی اے کی فلائٹ کا انتظار کرتی رہیں مگر آپ کو کیا۔۔ آپ تو ان کو ہڑتال پر نہ صرف اکسا رہے تھے بلکہ اس ہڑتال کی آگ میں پٹرول بن کر تپش میں اضافہ کررہے تھے۔۔۔ کیا اسے دوہرا معیار کہتے ہیں؟ میرے خیال میں تو دوہرا معیار ایک چھوٹا لفظ ہے اس پر لفظ منافقت زیادہ صادق آتا ہے۔
میں قطعی طور پر نجکاری کے حق میں نہیں، میں نے تو پی ٹی سی ایل کی نجکاری پر بھی شور مچایا تھا لیکن کیا کریں صاحب سیاسی جماعتیں ووٹ لینے کے لیے وہاں بھی نوکری کی گنجائش پیدا کرلیتے ہیں جہاں ضرورت چھانٹیوں کی ہوتی ہے۔۔ جہاں دو کی ضرورت ہوتی ہے وہاں بیس لوگ بھرتی ہوجاتے ہیں اور الحمدللہ کام بالکل نہیں کرتے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان سٹیل ملز، پاکستان مشین ٹول فیکٹری، پی آئی اے، ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس سمیت تمام اداروں کی بحالی کے لیے کام کیا جائے۔۔ سیاستدان ہڑتالوں کی حمایت کرنے کے بجائے لوگوں کو کام کرنے پر اکسائیں تو ملک کا فائدہ ہوگا۔

خیر آپ لوگوں نے یہ اچھی باتیں سنیں، شکریہ اب میں تھک گیا ہوں صبح اٹھ کر مجھے لوگوں کو ہڑتال پر اکسانے کے لیے بھی جانا ہے۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے