کپیٹل ٹاک میں ٹاکرا

دیکھیں جی!

پہلی بات تو یہ ہے کہ آزادکشمیر کے وزیراعظم کو ٹی وی پروگرام میں نہیں آنا چاہیے تھے ۔

اگر آنا ہی تھا تو وہ سولو انٹرویو کا آپشن اختیار کرتے۔ یہ ان کے نہیں بلکہ ان کے عہدے کے وقار کا مسئلہ ہے ۔ایک وزیر(چاہے وہ وفاقی ہی کیوں نہ ہو)ریاست کے وزیراعظم کے برابر نہیں ہوتا ۔

مجھے فاروق حیدر کا وہ مکالمہ یاد آتا ہے جب انہوں نے اس وقت کے وزیرامور کشمیرقمرزمان کائرہ کی کسی نامناسب بات پے کہا تھا ”کائرہ صاحب! آپ ایک وزیر ہیں اور میں ایک ریاست کا وزیراعظم ہوں ۔ اپنے لب ولہجے کو درست رکھیں”

دوسری بات یہ ہے کہ ان دونوں حضرات کا ملتجیانہ اندازاپراعتماد پولیٹیکل ورکرز والا نہیں تھا ۔

برجیس طاہر اخبارات کے کچھ تراشے لائے تھے لیکن پروگرام کی ابتداء میں دکھائے گئے ان کے چوہدری مجید کے خلاف ہتک آمیز بیانات کی شہہ سرخیوں کا امپیکٹ ان کے خلاف گیا ۔

تیسری بات فنڈز کی ہوئی۔ پرجیس طاہر نے اعداد وشمار پیش کیے جن کے چوہدری مجید نے اچھے جواب دیے ۔

پرجیس طاہر نے کہا کہ کوٹلی قتل کے واقعے پر جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنایا؟

چوہدری مجید نے کہا یہ قتل دن دیہاڑے ہوا ۔ جوڈیشل کمیشن میں معاملات کو الجھانا نون لیگ کا پرانا ہتھکنڈا ہے ۔ انہوں نے ماڈل ٹائون سانحے کی مثال دی ۔

چوہدری مجید نے یہ بھی کہا کہ برجیس طاہر نواز شریف کو غلط معلومات دیتے ہیں ۔

برجیس طاہر پروگرام کے دوران کئی موقعوں پر لاجواب نظر آئے ۔

پھر جب پرجیس طاہر کچھ الزامات لگارہے تھے تو چوہدری مجید مخصوص انداز میں دونوں کانوں کو ہاتھ لگا رہے تھے (یہ دیکھ کر میری ہنسی چھوٹ گئی)

آخر میں برجیس طاہر نے کہا کہ چوہدری مجید کئی بار میرے پاس روتے رہے۔

حامد میر صاحب نے پوچھا کیوں؟

اس پر برجیس طاہر نے کہا کہ” انہوں نے پانچ سال میں کچھ بھی نہیں کیا اس لیے روتے ہیں ۔”

اس پر حامد میر نے کہا : شاید وہ کشمیریوں پر ہونے والے ظلم ستم کی وجہ سے روتے ہوں ۔

ویسے آپس کی بات ہے اگر چوہدری مجید یہ جواب دیتے کہ نون لیگ والے ہمارے بندے مار دیتے ہیں اس لیے روتے ہیں تو محفل کا رنگ بدل جاتا لیکن وہ نہ کہہ سکے ۔

ایک بات یہ کہ ان سیاسی رہنماوں کو ٹاک شو میں غیر ضروری تمہید نہیں باندھنی چاہیے تھی یہ جلسے باز خطیبوں کا طرز عمل ہے ۔ ٹو دی پوائنٹ بات کرنی چاہیے ۔

اور آخری بات یہ ہے کہ

چوہدری مجید نے پانی وغیرہ کے بارے میں جو Toneاختیار کی اسے وسیع تناظر میں دیکھیں تو یہ ریاست کی جانب سے وفاق کو اچھا پیغام ہے ۔

اس کے بین السطور سے سمجھ آتا ہے کہ کشمیری اپنے حقوق کے بارے میں کس انداز میں سوچتے ہیں

نوٹ : بدتمیزی کرنا بری بات ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے