بےصبری جمہوریت؟

موجودہ صورتحال ۔۔کرائسز پر کرائسز۔سازشوں کا جال ،جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے کے داؤ پیچ ابھی تک کامیابی نہ مل سکی ۔ وجہ اس کی یہ کہ افواج پاکستان کی باگ ڈور ایک مضبوط کمانڈ میں ہے۔ جو غیر سیاسی ہے صرف جذبہ ہے تو وطن کی حفاظت اور دشمنوں کے خلاف اعلان جنگ کا ۔ پاکستانیوں کی اکثریت جنرل راحیل شریف کو عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

پاکستانی افواج کے سپہ سالار بہت سے آئے اور بہت سے گئے لیکن موجودہ لیڈر شپ شہیدوں کے خاندان کا ایک اور ستون جنرل راحیل شریف کے ہاتھوں میں ہے۔ آپ کا جمہوریت کو موقع دینے کا شکریہ ،گوجمہوریت کے ستونوں نے آپ کو شب خون مارنے کے بہت سے مواقعے دیئے لیکن آپ کا جمہوریت کو پھلنے پھولنے کا موقع دینے پر عوام آپ کا شکریہ ادا کرتی ہے ۔ چہ مگوئیاں ہوتی رہتی ہیں کہ جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت گو کہ انہوں نے عوام کو بتا دیا ہے کہ میں اپنی مدت ملازت پوری کر کے چلا جاؤں گا، مگر یہاں بھی کوئی تو ہو گا جو ضرور چاہے گا کہ مدت ملازمت میں تو سیع مل جائے اور بہت سے ہیں کہ نہ ملے۔ مقابلہ یہاں بھی سخت ہے۔ دس مہینے بعد نتیجہ آنا چاہیے مگر ہمارے ہاں نتیجہ آؤٹ کرنے والوں کی بھی کمی نہیں وہ ایسے موقعوں کے نتائج پہلے ہی آؤٹ کر دیتے ہیں۔ جمہوری لیڈر ایسے جو آنکھیں صرف اس وجہ سے دیکھانے لگے کہ کہیں کرپشن کرنے کی سزا ، شکنجا ان کی طرف نہ آ جائے۔ کسی کو باری نہ ملنے کا دکھ تو کسی کو جرنیلوں کا دور صرف اسی لئے برا لگے ہے کہ انہوں نے ان کو عوام کا خون چوسنے کا موقع کیوں نہ دیا۔ عوام خون بھی دے پسینہ بھی بہائے پر سیاسی لیڈر ایسے کہ ڈر کر اپنے بچاؤ کی خاطر ملک سے باہر دوڑتے نظر آئے۔

سیاست کا تماشا بھی عجب تماشا ہے۔حریف ہو یا حلیف دونوں میں سے کوئی بھی چت ہو جائے ہار تا کوئی نہیں ، پھر اٹھ کر کھڑا ہو جاتا ہے ۔ نہ ہی کھڑا ہوجاتا ہے بلکہ میدان میں آ جاتا ہے ۔ بہت سارے تو ایسے بھی ہیں جو ۔ اب کی بار اگر ہارے تو ر سیاست ہی چھوڑ جانے کے دعوے وہ وعدے مگر جب ہار گئے کپڑے جھاڑ کر پھر اٹھ کھڑے ہوئے۔

ہمارے ہاں جمہوریت بے صبری ہے۔ پانچ سال بعد قسمت آزمائی کرنے کی بجائے ، حکومت کرنے نہ دینے کی قسم ، میڈ ٹرم الیکشن کے مطالبے ، دھرنوں کی سیاست ۔ نا جانے کیا کچھ۔ مگر جمہوریت کے ساتھ ہم جو کررہے ہیں اس سے اسکے مزاج میں تلخی آئی ہے۔ مگر یہ تلخی جو اس وقت ہم دیکھ رہے ہیں اتنی ہی رہے تو غنیمت ہے کہیں یہ تلخی ،برہمی میں نہ بدل جائے۔

روزانہ کی بنیاد پر کبھی کہیں تو کبھی کہیں دھماکے ہوا کرتے تھے یہ سلسلہ کچھ تھما ضرور ہے لیکن ابھی امتحاں اور بھی ہیں۔ مگراہلِ سیاست کو دیکھ لیجئے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنا ، اپنے بچاؤ کے لئے بیان بازیاں بدلنا، آپس میں گھمسان کی جنگ تو کبھی موردِ الزام افواج پاکستان کے جرنیل۔کردار تو ان میں سے بھی بہت ساروں کا اچھا نہیں ہو گا۔ اہل سیاست تو ہمیشہ سیاسی قلابازیاں مارتے رہتے ہیں ۔اب کی بار بھی جمہورت اپنے پانچ سال گزار لے گی پچھلے پانچ سال گزار لئے تھے۔ اب کی بار مقابلہ سخت تھا مگر آدھے سے زیادہ وقت گزرا خدا خدا کر کے۔ مقابلہ اب بھی سخت ہے۔

یہ کیسا جمہوری حسن ہے خون عوام کا بہے ، صوبے اپنے ساتھ نا انصافی کا رونا روئیں ، اور ہم ہیں کہ اپنے رویے تلخ سے تلخ کرتے چلے جا رہے ہیں۔ اقتدار کی جنگ عجیب ہی ڈرامہ ہے۔ قصہ ماضی میں رکھا کیا ہے۔ حقیقت آج کی حقیقت ہے ۔ ماضی کی بھول بھلیوں میں بھٹکنے سے کچھ نہیں ملے گا۔ عوام نے بھی کچھ با شعوری کا سبق پڑ لیا ہے۔ اہلِ سیاست اب اتنا بے وقوف شاید ان کو نہ بنا سکیں جو پہلے آ سانی سے بنا لیتے تھے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے

"کاش بدلے ملال کا موسم

سبز ہو اگلے سال کا موسم

امن ہو، آشتی ہو ہر جانب

ختم ہو اب یہ قال کا موسم

رنگ ہی رنگ ہوں جدھر دیکھو

پھر نہ آئے یہ حال کا موسم”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[pullquote]آئی بی سی اردو میں چوہدری خالد عمر کو خوش آمدید [/pullquote]

چوہدری خالد عمر
چوہدری خالد عمر

چوہدری خالد عمر صحافت میں2002سے سرگرم عمل ہیں۔زمانہ طالب علمی سے صحافت کی دنیا میں قدم رکھا ۔میڈیا ا سٹیڈیز میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی دوران تعلیم آپ نے روز نامہ خبریں اخبار میں کام کرنا شروع کیا ، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا باقاعدہ شائع ہونے والا کیمپس میگ 2003 نکالا،آج ٹی وی کی علاقائی سطح پر رپورٹنگ پھر پی ٹی وی پرائم اور اے ٹی وی میں بطور پروڈیوسر ڈائریکٹر وابستہ رہے ۔

آپ کی 2005کے زلزلہ میں اے ٹی وی پر ا سپیشل کوریج ،رپورٹنگ اور ایک سال تک زلزلہ کی خصوصی ٹرانسمیشن دینے پروزیر اعظم پاکستان کی طرف سے 2006میں خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ گذشتہ تقریبا دس سال سے جیو نیوز اسلام آباد میں بطور سینئر پروڈیوسر کام کررہے ہیں۔

آپ چھ سال تک سینئر اینکر حامد میر کے پروگرام کیپٹل ٹاک کے سینئر پروڈیوسر رہے آج کل سینئر اینکر سلیم صافی کے پروگرام جرگہ کے سینئر پروڈیوسر ہیں۔ جیو نیوز پر آپ وقتا فوقتا سپیشل اسائنمنٹ میں خصوصی پیکچ بھی کرتے ہیں ۔ آپ کے مشہور نیوز پیکج میں "سیاسی رشتہ داریاں،میاں بیوی سیاست میں، اسلام آباد پولیس،گلوبل انوائرنمنٹ "کو کافی سراہا گیا۔

آپ نے نیشنل اور انٹرنیشنل لیڈروں کے انٹرویوز بھی کپیٹل ٹاک اور جرگہ پروگرام میں ترتیب دیئے ۔ آپ نے کیپیٹل ٹاک میں وار زون میں پروگرام کئے جس وجہ سے آپ حامد میر کے ساتھ سوات میں طالبان کے ہاتھوں گرفتار بھی ہوئے۔ پروگرام جرگہ میں اسپیشل ڈاکومنٹری کے لیے آپ سلیم صافی کے ساتھ افغانستان کا سفر بھی کیا۔آپ خلیج سے شائع ہونے والے اخبار "اردوایکسپریس انٹرنیشل” دبئی میں کالم نگاری اور پاکستانی میگزین ندائے ملت میں فیچر اور روزنامہ طاقت میں بھی آپ کا کالم باقاعدہ شائع ہوتا رہا ہے۔ سچ ویب سائٹ ٹی وی اور بلاگرز ڈاٹ کام پر بلاگرز لکھتے رہے ہیں۔آپ کا کالم”ملال” کے عنوان سے اب آئی بی سی اردو پر باقاعدہ شائع ہوگا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے