نیب اور حکومت کا جھگڑا

نیب جب بھی سیاستدانوں کے خلاف کوئی کارروائی کرتا ہے حکمران اور سیاستدان ہمیشہ اس پر ناراض ہوتے ہیں نواز شریف کی حکومت نے ناراض ہونے کے ساتھ ساتھ اس کو سبق بھی سکھانے کی ٹھان لی ہے ،اس وقت حکومت مکمل تیاری میں ہے کہ وہ کسی بھی طرح سے نیب کو لگام دے سکے ، کیوں کہ اب نیب کا رخ پنجاب کی طرح ہے ، اور پنجاب کا مطلب مسلم لیگ ن ہے ،

پنجاب میں یہ بھی ایک قابل ذکر معاملہ ہے کہ وزیر اعلی پنجاب نے صوبے کے تمام ڈی سی اوز کو سخت ہدایات دی ہیں کہ وہ اپنے علاقے میں ہر صورت قبضہ مافیا ، تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سخت کارروائی کریں یہ نہ ہو کہ پنجاب میں بھی رینجرز کی کارروائیاں شروع ہو جائیں ،اسی طرح جب نیب کے چیئرمین لاہور بیورو کا دورہ کرنے گئے اور نیب ہیڈکوارٹر کی طرف سے بھی لاہور کے ڈائریکٹر جنرل کو میرٹ پر کارروائیوں کی ہدایات دی گئیں اس کے بعد ن لیگ کی حکومت پریشان ہو گئی کہ شاید اب ان کی باری آنے والی ہے

[pullquote]قانونی طور پر دیکھا جائے تو نیب وزیر اعظم کے ماتحت نہیں ہے . نیب کے آرڈیننس میں کہیں بھی وزیر اعظم کو رپورٹ کرنے کا ذکر نہیں ہے ، اس حوالے سے وزیر اعظم کے بیان پر نیب کو وضاحت نہیں کرنی چاہیے تھی اور وہ بھی اتنی کمزور وضاحت کہ ہم وزیر اعظم کی ہدایات کی روشنی میں کارکردگی بہتر کریں گے ، [/pullquote]

یہ کیوں نیب کہہ رہا ہے نیب کے دستاویزات میں وزیر اعظم نواز شریف دو کیسوں میں ملزم ہیں ، ان کا نام accused کی لسٹ میں ہے اور یہ فہرست نیب کی ویب سائیٹ پر پڑی ہے ، نیب کیسے ایک ملزم کی ہدایات کی روشنی میں کارکردگی بہتر کر سکتا ہے اس کا مطلب ہے نیب کو ڈاکٹر عاصم کی رائے کا بھی احترام کرنا چاہیے ، نیب نے اپنی کمزوری واضح کر دی اور حکومت کو یہ پیغام دیا کہ ہماری طرف سے کوئی خطرہ نہیں ہے

اس وقت حکومت دو مختلف قانونی پہلووں پر سوچ رہی ہے ایک یہ کہ نیب کی بجائے نیا قومی احتساب کمیشن قائم کیا جائے اور موجودہ ادارے کو اس میں ضم کر دیا جائے جس میں پہلے ہی اختیارات کم دیئے جائیں اور خصوصی طور پر سیاستدانوں کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں کہ ا نہیں نیب تنگ نہ کر سکے ، دوسرا آپشن یہ ہے کہ نیب کے اوپر ایک قومی کمیشن مقرر کیا جائے جو ریٹائرڈ ججز اور دیگر ماہرین پر مشتمل ہو اور چیئرمین نیب کو اس کمیشن کے ماتحت کیا جائے کہ وہ سیاستدانوں اور دیگر کارروائیوں سے قبل اس کمیشن سے منظوری لے ، اس سے نیب ایک مکمل طور پر بے ضرر اور کمزور ادارہ بن جائے گا ، جو حکومت کی خواہش ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے