شرمیلا ٹیگوراوربلوچستان

اگر آپ اسلام آباد یا لاہور میں بیٹھے ہیں تو آپ کو بظاہر پاکستان کے چھوٹے صوبوں… خاص کر بلوچستان کا احساس محرومی بالکل ویسا ہی لگے گا جیسا کہ اس بارہ بچوں کی ماں کا شکوہ تھا کہ اسے زندگی میں شوہر کا پیار نہیں ملا… لیکن بات اتنی سادہ بھی نہیں… علیحدگی پسندوں کی خواہشات اور امریکہ، بھارت، ایران، افغانستان اور اب ایک خبر کے مطابق اسرائیل کی بھی دلچسپیاں اپنی جگہ…. مگر اس مظلوم صوبے کے لوگوں کی محرومی اندھے کو بھی نظر آتی ہے… اگر نہیں نظر آتی تو عقل کے اندھوں کو… جنہیں بنگالیوں کی محرومی بھی نہیں دکھتی تھی.

اس محرومی کی ذمہ داری کا تعین بھی مختلف زاویوں سے کیا جاسکتا ہے کہ آیا وفاق اکیلا ذمہ دار ہے یا بلوچستان کے سردار اور دیگر روایتی سیاست دان بھی اس کے ذمہ دار ہیں… اس چیز کو مد_نظر رکھا جائے کہ اب وہ دور نہیں کہ آپ بہت سارے لوگوں کو بہت سارا وقت بےوقوف بنا کے رکھ سکتے ہو… اب لوگوں کو لولی پاپ دینے کا وقت لدھ گیا.. اب تو لوگ حقیقت پر مبنی انصاف اور معاشی حقوق چاہتے ہیں… انہیں اپنی زمین کا حق چاہئیے… انہیں اپنی زمین پر پیدا ہونے والے وسائل کا حق چاہئیے…انہیں نوکریاں، پانی، بجلی اور گیس چاہیے…سستا انصاف چاہیے… انہیں باتیں نہیں چاہئیں … عمل چاہئیے.

قیام پاکستان سے پہلے کے برٹش دور میں وہاں پھر بھی کچھ کام ہوا… کچھ سڑکیں بنائی گئیں… ریل کی پٹریاں بچائیں گئیں… لیکن پاکستان بننے کے بعد اس صوبے سے سوتیلی اولادوں والا سلوک کیا گیا… اور ون یونٹ نے رہی سہی کسر بھی نکال دی… مختلف فوجی اور سول ادوار میں حکمرانوں نے اپنی فوج کشی کی خواہشات بھی وہیں پوری کیں…اپنے ہی لوگوں پر بمباری کی گئی… یہاں سے نکلنے والی قدرتی گیس پورے ملک میں استعمال ہوتی رہی… مگر بلوچستان محروم رہا… اور ساتھ میں اپنی غفلتوں پر پردہ ڈالنے کے لئے یہ بھی کہا جاتا رہا کہ صوبے میں آبادی بہت کم اور دور دور ہے…. پھر تعلیم کی کمی اور لوگوں کا… خاص طور پر سرداروں کا عدم تعاون بلوچستان کی ترقی میں حائل ہے… یہ عذر کس حد تک درست تھا… یہ الگ بحث ہے… مگر یہ حقیقت ہے کہ حکومت اگر کرنا چاہتی تو اس کے لئے مشکل نہیں تھا… آخر پاکستان بننے کے بعد پنجاب، سندھ اور خبر پختوں خواہ کے وہ علاقے جو پاکستان بننے سے پہلے بالکل پسماندہ تھے…بعد میں پہلے سے بہتر ہوئے… کیا وجہ ہے کہ صرف بلوچستان ہی مسلسل محروم رہا.

بدقسمتی دیکھئے کہ ہمیں آج بھی حکمرانوں میں بلوچستان کے معاملے میں وہ سنجیدگی نظر نہیں آتی جس کی اشد ضرورت ہے… اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت اپنا کھیل کھیل رہا ہے… ایران اور امریکہ کی اپنی ضرورتیں ہیں… مگر یہ جو خبر آئی ہے کہ بلوچ علیحدگی پسندوں نے اسرائیل سے مدد مانگی ہے… یہ پاکستان اور بلوچستان سے محبت کرنے والوں کے لئے انتہائی تشویشناک ہے… ہمیشہ غیر ملکی سازشوں سے عوام کی مدد سے ہی نمٹا جاسکتا ہے… اگر حکمران ایک ڈگر پر چل رہے ہوں اور عوام دوسری… تو اس قوم کی منزل یقینا” دور ہوتی جاتی ہے … ضرورت بلوچ نوجوانوں کو ملکی وسائل میں ان کا جائز حصّہ دیکر اور انہیں اعتماد میں لے کرہی اس مسئلے کا دیرپا حل نکالا جسکتا ہے… حکمران خدا کے لئے شرمیلا ٹیگور کی طرف سے دھیان ہٹاکے بلوچستان کی طرف توجہ دیں … ورنہ ہاتھ ملنے کا وقت بھی نہیں ملے گا.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے