کالعدم جیش محمد کے دو ارکان کو 10 برس قید


راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کالعدم جیش محمد کے دو کارکنوں کو تنظیم کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے جرم میں 10 ، 10 سال قید کی سزا سنادی۔

کارکنان کاشف صدیق اور راشد اقبال کو گزشتہ سال 7 اگست کو پنجاب کے شعبہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ضلع اٹک سے مسجد کے قریب رکھے پیسوں کے ڈبے سمیت گرفتار کیا تھا۔

سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ڈبے سے 210 روپے، خالی رسیدیں، رکن سازی کے کارڈز، کتابیں اور کالعدم تنظیم کے پمفلٹس برآمد کیے.

کیس کی سماعت کے دوران پبلک پراسیکیوٹر عمران قیصر نے عدالت کو بتایا کہ کاشف اور راشد نہ صرف کالعدم تنظیم کے لیے کھلے عام فنڈز اکٹھے کر رہے تھے، بلکہ انہیں تنظیم میں شامل ہونے کی دعوت بھی دے رہے تھے۔

خیال رہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب نے 2014 میں ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے راشد اقبال کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت فورتھ شیڈول کی فہرست میں ڈال دیا تھا، جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق کاشف اقبال کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 9 کے تحت ایف آئی آر بھی درج تھی۔

پراسیکیوٹر نے عدالت سے درخواست کی کہ دونوں ملزمان کو کالعدم تنظیم کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے اور لوگوں کو تنظیم میں شامل ہونے کی دعوت دینے پر سزا دی جائے۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج رائے محمد ایوب خان نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 11 ایف اور 11 ایچ کے تحت دونوں ملزمان کو 10، 10 قید کی سزا سنادی۔

یاد رہے کہ کالعدم جیش محمد اُس وقت سب کی توجہ کا مرکز بنی جب ہندوستان نے 2 جنوری کو پٹھان کوٹ ایئربیس حملے کا ذمہ دار جیش محمد کو ٹھہرایا اور تنظیم کے سربراہ مسعود اظہر کو حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا.

حملے میں تنظیم کے کردار کے حوالے سے ابتدائی تفتیش کے بعد گوجرانوالہ کے شعبہ انسداد دہشت گردی نے 18 فروری کو اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز بھی اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ حملے کے لیے استعمال ہونے والے فون نمبروں میں سے ایک موبائل نمبر جیش محمد کے بہاولپورر ہیڈ کوارٹر کا تھا۔

انہوں نے تنظیم کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے 14 جنوری سے ‘حفاظتی تحویل’ میں ہونے کی بھی تصدیق کی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے