افغانستان حکومت کو 10 ہزار کلاشنکوف کا تحفہ


روس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے افغانستان کی حکومت کو دس ہزار کلاشنکوف’ اے کے 47 ‘ رائفلرز دی ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کابل میں طالبان سے امن بات چیت کے لیے ہونے والے مذاکرات کے ایک دن بعد روسی حکومت کی جانب سے افغان حکومت کو رائفلیں دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

افغان صدر اشرف غنی کے قومی سلامتی کے مشیر حنیف عتمار کے مطابق کابل کے فوجی فضائی اڈے پر منعقدہ ایک تقریب میں یہ رائفلیں افغان حکام کے حوالے کی گئیں اور یہ براہ راست سکیورٹی فورسز کے حوالے کر دی گئی۔

انھوں نے مزید بتایا کہ’ہم امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ ہماری قوم کے پاس اپنے دفاع کی اہلیت بھی ہونی چاہیے۔‘

انھوں نے کہا کہ افعانستان میں’بین الاقوامی دہشت گردی‘ نہ صرف ہمارے ملک بلکہ خطے کے لیے بھی خطرہ ہے اور اس کے ساتھ روس میں ہمارے دوستوں کے لیے بھی خطرہ ہے۔

بدھ کو افغانستان میں روس کے سفیر الیگزینڈر مانتسکی نے رائفلیں افغان حکام کے حوالے کرنے کی تقریب میں کہا کہ اپریل 2014 میں افغانستان میں نیٹو اور امریکہ سے روسی تعاون ’مغرب کے اقدام‘ پر ختم ہو گیا تھا لیکن روس اپنے افغان اتحادی کی براہ راست مدد جاری رکھے گا۔

افغان حکومت کو طالبان کی پرتشدد کارروائیوں کا سامنا ہے

امریکہ کی جانب سے گذشتہ 14 برس کے دوران افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت اور انھیں مسلح کرنے پر 60 ارب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود فورسز کو طالبان کی مزاحمت کے خلاف مشکلات کا سامنا ہے۔

افغان حکومت طالبان سے بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس میں منگل کو امریکہ ، چین اور پاکستان کے ساتھ بات چیت کے بعد تعطل سے دوچار امن مذاکرات مارچ کے ابتدا میں شروع ہونے کی توقع ہے۔

روس اس چہار فریقی بات چیت میں شامل نہیں لیکن روس کے افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی رائی نوستوف زامیر کابلوؤف نے ایک حالیہ انٹرویو میں امریکی کوششوں کو نے بیکار قرار دیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے