مصری صدر ” السیسی ” برائے فروخت


مصر کے لوگوں نے صدر عبدالفتاح السیسی کے اس بیان پر کہ ملک کی معیشیت کو بہتری بنانے کے لیے وہ اپنے آپ کو بھی بیچنے کے لیے بھی تیار ہیں، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ان کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔

صدر السیسی نے ٹیلی ویژن پر اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ ’اگر یہ ممکن ہوتا کہ میں اپنے آپ کو بیچ سکتا تو میں خود کو بیچ دیتا۔‘

آن لائن خریداری کی ویب سائٹ ای بے (Ebay) پر اس کے بعد ایک مزاحیہ صفحہ بنایا گیا جس پہ صدر السیسی کی بولی چند ہی گھنٹوں میں ایک لاکھ پاؤنڈز تک پہنچ گئی لیکن بعد میں یہ صفحہ سائٹ پر سے ہٹا دیا گیا۔

السیسی نے مصر کے عوام سے کہا تھا کہ وہ بذریعہ ٹیکسٹ پیغام ملک کے لیے چندہ دیں۔

یہ تبصرے سنہ 2030 کے لیے اقتصادی ترقی کے منصوبے کا اعلان کے موقعے پر کیے گئے تھے۔

مصر کو درپیش اقتصادی مسائل میں برسوں سے جاری سماجی بے چینی کے باعث سیاحت سے ہونے والی آمدنی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی شامل ہیں۔

ملک کو ایندھن پر دی جانے والی سبسڈی اور ملکی قرضوں کی مد میں بڑی ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں جن کے باعث نہ صرف مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بیروزگاری بھی بڑھ گئی ہے۔

صدر السیسی کا یہ بیان سامنے آنے کے بعد چند ہی لمحوں میں ’استعمال شدہ فیلڈ مارشل‘ کے عنوان سے صدر کی تصویر کے ساتھ برائے فروخت کی فہرست ای بے پر ظاہر ہوگئی تھی۔

ملک کو درپیش شدید مالی بحران سے نمٹنے کے لیے مصر کے ہر شخص سے ’موبائل فون کے پیغام کے ذریعے دس پاؤنڈز‘ چندہ دینے کے صدر السیسی کے بیان کو بھی مذاق کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

کئی افراد نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر صدر السیسی کے اس بیان کو نہ صرف تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ اس کا مذاق بھی اڑایا اور مصر میں #Ebay مقبول ٹرینڈز میں شامل رہا۔

صدر السیسی نے ملک کی تعمیر و ترقی کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے ’جب تک کہ میری زندگی یا پھر میرے عہدے کی معیاد ختم نہیں ہوتی۔‘

ساتھ ہی انھوں نے مصر کے عوام پر زور دیا کہ اگر وہ مصر سے ’سچی محبت‘ کرتے ہیں تو صرف ان کی بات سنیں۔

انھوں نے زور دے کے کہا کہ ’میرے علاوہ کسی اور کی مت سنو۔‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے