بھارت پیسے بھیجنے والوں میں پاکستان کا چوتھا نمبر

امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل نے ورلڈ بینک کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان سے گزشتہ برس پانچ ارب ڈالر بھارت بھیجے گئے اور یوں بیرونی دنیا سے زرمبادلہ بھارت بھیجنے والے ملکوں میں پاکستان چوتھا بڑا ملک بن گیا ہے۔

اخبار کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان زرمبادلہ کے براہ راست تبادلے پر عائد پابندیوں کی وجہ سے یہ انتہائی حیران کن بات ہے۔

ورلڈ بینک کے اندازوں کے مطابق ہر سال متحدہ عرب امارات سے تیرہ ارب بیس کروڑ ڈالر بھارت بھیجے جاتے ہیں جبکہ امریکہ سے ساڑھے گیارہ ارب ڈالر اور سعودی عرب سے گیارہ ارب ڈالر بھارت کو موصول ہوتے ہیں۔ اس طرح بھارت کے لیے پاکستان زرمبادلہ کے حصول کا چوتھا بڑا ذریعے بن جاتا ہے۔

یہ بات اور بھی ناقابل یقین ہو جاتی ہے کیونکہ ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے اور ایسا ہر سال ہوتا ہے اور پاکستان سے بھارت منتقل کیے جانے والے زرمبادلہ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان میں رہنے والوں نے گذشتہ سال چار ارب نوے کروڑ ڈالر بھیجے، اس سے پچھلے سال یہ رقم چار ارب اناسی کروڑ ڈالر تھی اور اس سے قبل چار ارب سڑسٹھ کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ بھارت منتقل ہوا تھا۔

اخبار کے مطابق ایسا نہیں ہے کہ بہت زیادہ تعداد میں بھارتی شہری پاکستان میں نوکریاں یا کاروبار کرنے کی غرض سے جا رہے ہوں۔ درحقیقت چند ہزار بھارتی ہی پاکستان کام کرنے کی غرض سے ہر سال پاکستان جاتے ہیں۔

بھارت کے مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ دو ہزار پندرہ میں صرف دس لاکھ ڈالر سرکاری ذرائع سے پاکستان سے بھارت بھیجے گئے۔ ورلڈ بینک کے ایک سرکردہ ماہرِ اقتصادیات دلیپ ریتھا کے مطابق اس کا جواب کچھ تاریخ اور کچھ پراسراریت میں پنہاں ہے۔

دنیا بھر میں اِدھر سے اُدھر منتقل ہونے والے پیسے کا منبع تلاش نہیں کیا جا سکتا۔ ایک سے دوسرے ملک بھجینے جانے والا پیسے کئی ملکوں سے ہوتا ہوا اپنی منزل پر پہنچتا ہے۔ مثال کے طور پر سٹی گروپ بینک کے ذریعے اٹلی سے ممبئی بھیجنے جانے والا پیسہ ریکارڈ میں امریکہ سے بھارت منتقل ہوتا ہوا نظر آئے گا کیونکہ سٹی گروپ کا ہیڈکواٹر نیویارک میں واقع ہے۔

ہر سال بھارت بھیجے جانے والے بہتر ارب ڈالر کا منبع تلاش کرنا ممکن نہیں ہے اور ورلڈ بینک کے مطابق اس بارے میں معلومات کی بنیادوں پر اندازے ہی لگائے جا سکتے ہیں۔

ورلڈ بینک نے ایک نظام وضع کیا ہے جو کہ کس ملک میں تارکین وطن کے اصل ملک، ان کی اوسط آمدنی اور معیار زندگی کو سامنے رکھ کر اس بارے میں اندازے لگائے جاتے ہیں۔

پاکستان میں چودہ لاکھ افراد ایسے بستے ہیں جو کہ بھارت میں پیدا ہوئے۔ تاہم یہ وہ روایتی بھارتی شہری نہیں ہیں جو بیرونی ممالک میں آباد ہیں۔ یہ تقسیم ہندوستان کے وہ بچے کچے لوگ ہیں جنھوں نے تقسیم کے وقت ایک ملک سے دوسرے ملک میں جانے کا فیصلہ کیا یا تشدد کی بنا پر وہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

ورلڈ بینک کا کہنا ہے اس رقم کا بڑا حصہ وہی لوگ بھیجے رہے ہیں جن کے خاندان دنوں ملکوں میں تقسیم ہو گئے ہیں۔ بینک کے مطابق زر مبادلہ کا بھاؤ دو طرفہ ہے اور بھارت سے بھی تقریباً دو ارب ڈالر سالانہ پاکستان بھیجے جاتے ہیں کیونکہ گیارہ لاکھ افراد بھارت میں ایسے بستے ہیں جو پاکستان میں پیدا ہوئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے