کراچی گرین لائن ریپڈ بس سروس کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نے رکھ دیا


کراچی: وزیراعظم نواز شریف نے شہرِ قائد میں پبلک ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے کے لیے گرین لائن ریپڈ بس سروس کا سنگ بنیاد رکھ دیا.

گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) فیصل بیس پر وزیراعظم نواز شریف کا استقبال کیا۔

وزیراعظم نے بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ، گورنر سندھ اور ڈی جی رینجرز سے ملاقات میں کراچی کے امن وامان کی صورت حال اور ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔

گرین لائن بس سروس منصوبے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب میں وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ گرین لائن ماس ٹرانزٹ منصوبہ کراچی کے لیے بہت اہم ہے، وزیر اعظم نواز شریف نے کراچی کے عوام کے لیے یہ تحفہ دیا۔

قائم علی شاہ نے منصوبے کو 11 کلومیٹر قرار دیا، کسی نے ان کی تصیح کروائی کہ منصوبہ 17.8 کلو میٹر ہی ہے تو انہوں نے اسے 18 کلومیٹر قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گرین لائن کے بعد دیگر رنگوں کی 5 مزید لائنز کے منصوبے شروع ہوں گے۔

انہوں نے گرین لائن بس سروس کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کے سامنے اور بھی مطالبات رکھے۔

1 . کراچی کے پانی کے مسائل کا حل

2 . موٹروے کا روٹ سکھر کے بجائے حیدر آباد تک کیا جائے

3 . بجلی کے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ

گرین لائن ریپڈ بس سروس منصوبے کا روٹ 17 کلومیٹر طویل ہے، جس پر 16 ارب 85 کروڑ روپے لاگت آئے گی جبکہ اس کی تکمیل ایک سال میں (یعنی دسمبر 2016 تک) ہونے کا امکان ہے، امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس سروس سے ایک گھنٹے سے زائد میں طے ہونے والا فاصلہ منٹوں میں طے ہو سکے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق یہ ملک کا پہلا تیز ترین ٹرانزٹ سسٹم ہے جس کے لیے وفاقی حکومت فنڈز فراہم کر رہی ہے۔

حکومتی دعوے کے مطابق جدید سفری سہولیات کا یہ منصوبہ ماہانہ ایک کروڑ 20 لاکھ (یومیہ تین لاکھ) مسافروں کو اپنی منزلوں تک پہنچائے گا، اس کا روٹ سرجانی ٹاؤن سے شروع ہوگا جہاں سے گرین بس ناگن چورنگی آئے گی اور کے ڈی اے چورنگی، ناظم آباد چورنگی، لسبیلہ، گرومندر سے ہوتے ہوئے اس کا روٹ محمد علی (ایم اے) جناح روڈ پر ختم ہوگا، مجموعی طور پر اس بس کے 21 اسٹاپ ہوں گے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری اخراجات پر اخبارات میں اشتہارات شائع کیے گئے، جس میں اس منصوبے پر آنے والی لاگت اور تکمیل کی تاریخ کا کہیں تذکرہ نہیں کیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے