مقیّد عورتوں سے ڈر کیسا؟

مجھے دینی مدارس کی ٹیچرز کے ساتھ کام کرنے کا اتفاق ہوا۔ میرا کام خواتین سے متعلق تھا اس لیے مجھے خواتین کے مدارس جا کر ان کو یونیورسٹی میں ایک تعلیمی پروگرام کے لیے مدعو کرنا تھا ۔ خواتین تک پہنچنا ایک کٹھن مرحلہ تھا ۔ ہر لڑکیوں کے مدرسے کے مہتمم ایک مرد حضرت تھے۔ میں نے 30 مدرسوں کا دورہ کیا ۔جس مدرسے کے مرد مہتمم کو میں قائل کر پاتی وہ مجھے اپنی عورتوں سے مل کر بات کرنے کی اجازت د ے دیتے تھے۔ صرف بات کرنے کی اجازت!

ایک دن میں جی۔نائن میں واقع ایک مدرسہ میں اپنے آفس کے ایک رفیق کارکے ساتھ وزٹ کے لیے گئی۔ ہم وہاں 12 بج کر 30 منٹ پر پہنچے اور مدرسہ کی عمارت کے باہر بنے ہوئے ایک چھوٹےسے کمرے میں بیٹھے ہو ئے تین حضرات سے مل کر ان کے مدرسے میں جانے کی خواہش کا اظہار کیا ۔ ہماری اس خواہش پر ان کو کچھ خاص خوشی محسوس نہ ہوئی ۔ انہوں نے کہاکہ اندر سب سو رہے ہیں۔ مجھے حیرانی ہوئی کہ سونے کا نہیں مدرسے میں کلاس کا ٹائم تھا۔ میرا ساتھی ان کی منت سماجت کر کے ان سے مہتمم کا نام اور نمبر معلوم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ پھر جب وہاں سے واپس اپنی گاڑی کی طرف آ رہے تھے تو ان میں سے ایک صاحب نے گاڑی تک ہمارا پیچھا کیا۔

اس کے بعد پھر ہم نے ان کو دعوت نامہ ارسال کیا اور رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہ پا کر ہم دوبارہ وہاں پہنچے۔
خوش قسمتی سے وہاں ایک صاحب موجود تھے اور ہم نے مدرسے میں کسی سے ملنے کی گزارش کی جو کہ انہوں نے مان لی۔ انہوں نے مدرسے کے بیرونی دروازے کا تالا کھول کر مجھے اندر جانے کو کہا اور میرے اندر داخل ہوتے ہی باہر سے تالا لگا دیا۔ اب یہ عالم تھا کہ میں مدرسے کے بیرونی اور اندونی دروازے کے درمیان واقع ایک 4 سے 5 فٹ کی راہداری میں مقید تھی ۔ میں نے 5 منٹ تک اندرونی دروازے کو وقفے وقفے سے بجایا لیکن اندر سے نہ تو کوئی جواب آیا اور نہ ردوازہ کھولا گیا۔ میرے ساتھی نے 5 منٹ کے بعد باہر سے دروازہ کھلوایا اور میں باہر آئی۔
ہم کیوں نہیں چاہتے ہماری عورتیں حضرت خدیجہ کی طرح تجارت کرنے والی، ح حضرت عائشہ جیسی تعلیم دینے والی اور حضرت ‏فاطمہ جیسی روشنی پھیلانے والی بنیں۔

کیا مذہب عورت کو چار دیواری میں قید کرنے کا حکم دیتا ہے ؟ کیا عورت دنیاوی تعلیم حاصل کر کے دنیا کو تباہ کر دے گی ؟ مذہب تو عورت کو آزادی دیتا ہے، حقوق دیتا ہے اور مقام دیتا ہے۔ لیکن ہم مذہب کے نام پر ان کے حقوق غضب کرتے ہیں۔

لیکن ہم تو ڈرتے ہیں ۔ ہم اپنی عورتوں کے عورتوں سے ملنے سے بھی ڈرتے ہیں، ہم اپنی عورتوں کو کالج اور یونیورسٹی بھیجنے سے ڈرتے ہیں ۔ ہم اپنی عورتوں کے باشعور ہونے سے ڈرتے ہیں۔

[pullquote]ہمارے معاشرے میں ایک ڈر ہے۔ عورت کے آزاد ہونے کا ڈر ،عورت کے باشعور ہونے کا ڈر یا نہ جانے یہ کس چیز کا ڈر ہے ۔
یہ ہے ہمارا ڈر۔ ہم تعلیم کے لیے اپنی عورتوں کو تعلیمی مواقع تک ان کی رسائی سے بھی ڈرتے ہیں۔ ہم بھول گئے ہیں کہ علم حاصل کرنا ہر مرد عورت پر فرض ہے۔ اور علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین جانا پڑے۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ہم ہم مقید عورتوں کی آزادی سے خوف زدہ ہیں۔
[/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے