کرکٹ میچ یا کفرواسلام کی جنگ ؟

آج میر پور میں ہونے والا ایشیا کپ کرکٹ میچ پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے مابین کھیلا جا رہا ہے لیکن ٹی وی چینلز جس طرح اس میچ کو پاکستان کی زندگی یا موت کا میچ بنا کر پیش کر رہے ہیں وہ کھیل کے اصولوں کے منافی ہے کیونکہ کوئی بھی کھیل محض تفریح فراہم کرنے کا ذریعہ ہوتا ہے اور ان سے مد مقابل ممالک باہمی سفارتی تعلقات کو مستحکم بھی کرتے ہیں

پاکستان اور بھارت کے درمیان اسی کی دہائی تک کھیلے جانے والے کرکٹ میچ کھل کے اسی اصول کی بنیاد پر کھیلے جاتے تھے پھر دونوں طرف کے عسکری مفادات غالب آتے گۓ . تفریح کی بجاۓ باہمی تضادات کو کھیل کے میدان میں اتارا جانے لگا جس سے بتدریج کھیل جنگ و جدل میں بدلنا شروع ہوتا گیا

عوام کو اس جنگ کا جنونی حصہ بنانا دونوں طرف کی عسکری ضرورت تھی لہذا باہمی جنگ اب کرکٹ کے میدانوں میں برپا ہونے لگی . لاکھوں ، کروڑوں عوام جب کھیل کے میدانوں میں بر سر پیکار ہوے تو یہ میدان ان سرمایا داروں کے لیے توجہ کا مرکز بن گۓ جو اپنی پراڈکٹس کی زیادہ سے زیادہ تشہیر چاہتے تھے . ان کے لیے یہ میچ اپنی تیار کردہ اشیا کے اشتہارات کروڑوں صارفین تک پہچانے کا موثر موقع تھے .

یوں کھیل بھی اب سرمایے کی جنبش کا اسیر بن گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے کرکٹ میچ اربوں کمانے کا ذریعہ بن گۓ . پراڈکٹس کی تشہیر کے ساتھ جوا بھی جب اس کھیل کا لازمی حصہ بنا تو سرمایا داروں کے لیے کھیل مزید منافع بکش بن گۓ . اس کمائی سے اپنا حصہ وصولنے کے لیے تی وی چینلز نے بھی بتدریج کھیل کے میدانوں کو جنگ و جدل کا میدان بنا کر پیش کرنا شروع کر دیا کیونکہ ناظرین کے لیے کھیل یا تفریح سے زیادہ کشش جنگ کے میدان میں ہوتی ہے .

پاکستان اور بھارت کی کھیل کی جنگ کو کفر و اسلام کی جنگ قرار دے کر ٹی وی چینلز ان کروڑوں ناظرین کو بھی ٹی وی سکرین سے چپکا دیتے ہیں جو ٹی وی کبھی کبھار بھی نہیں دیکھتے . تفریح کو بھی سرمایے کے حصول کا ذریعہ بنا کر سرمایا داری نظام نے اپنی لالچ بے نقاب کر دی ہے . عوام شائقین کرکٹ کھیل اور تفریح کو بھی سرمایے کے جبر سے نہیں بچا سکے .

آج کی بظاہر کفر و اسلام کی جنگ سے اربوں کا منافع سرمایا دار تو کمائیں گۓ ہی لیکن نفرت ، تعصب ، دشمنی کا جو بیج بویا جا رہا ہے اس کی فصل دونوں دیسوں کی آنے والی نسلوں کو کاٹنا پڑے گی جو بہت خوفناک ہوگی .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے