انتہا پسندی کی حوصلہ افزائی ناممکن

افراد کی نیتوں اور اعذار کا معاملہ ان کے اور ان کے پروردگار کے مابین ہوتا ہے ۔ سو ممتاز قادری اس بارگاہ میں حاضر ہو چکا ہے ۔ اللہ عفو و درگزر کا معاملہ فرمائے ۔ ایک لحاظ سے وہ فریب خوردہ بھی تھا کہ اسے گمراہ کرنے والوں نے اسے یہ توقع دلائی تھی کہ کر گزرو ، حرمت رسول کے عنوان پر مسلمانوں کے ہیرو بن جاؤ گے اور کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکے گا ۔ اللہ ایسے فتنہ انگیزوں کو بھی ہدایت دے۔

جہاں تک قانون اور انصاف کا تعلق ہے تو فیصلہ اور اس پر عمل درآمد بالکل درست اور ناگزیر تھا ۔ انتہا پسند مذہبیت کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی اور نہ پریشر گروپس کے دباؤ کے سامنے گھٹنے ٹیک کر انھیں یہ پیغام دیا جا سکتا ہے کہ لیجیے ، آپ کو مذہب کے نام پر معاشرے کا جذباتی استحصال کرنے کی کھلی چھٹی دی جاتی ہے ۔ عدلیہ اور انتظامیہ نے استقامت سے کام لے کر بالکل درست پیغام دیا ہے کہ آئندہ کسی کو اس طرح کی کوئی ’’سعادت’’ حاصل کرنی ہے تو کسی غلط فہمی میں رہ کر نہ کرے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے