برج الخلیفہ دبئی میں آگ لگئی

دبئی میں دنیا کی بلند ترین عمارت برج الخلیفہ میں آگ لگ گئی جس کی وجہ سے کئی لوگ پھنس گئے ۔آگ لگنے کی وجوہات کا تاحال علم نہیں ہو سکا ۔ آگ پیر اور منگل کی درمیانی شب پاکستانی وقت کے مطابق تقریبا ڈیڑھ بجے کے لگی ۔ آگ لگنے کے بعد سیکورٹی الارم بجائے گئے ۔ لوگ خوفزدہ ہو کر کمروں سے باہر نکل آئے ۔

12767341_10207493935140099_1295086381_n

دھویں کی وجہ سے سانس لینا مشکل ہو گیا ۔ آگ لگنے کے بعد امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں اور لوگوں کو باہر نکالا جا رہا ہے ۔سیکورٹی پر مامور افراد عمارت کی تصاویر اور ویڈیو بنانے کی اجازت نہیں دے رہے ۔ دبئی میں سال نو کے جشن کے موقع پر بھی ایک ہوٹل میں آگ لگ گئی تھی ۔

[pullquote]آگ لگنے کی ویڈیو دیکھیں [/pullquote]

https://www.youtube.com/watch?v=K1fhswSyTNI

برج خلیفہ، سابق نام برج دبئی، متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں واقع دنیا کی بلند ترین عمارت ہے جس نے 4 جنوری 2010ء کو تکمیل کے بعد تائیوان کی تائی پے 101 کو پیچھے چھوڑ دیا۔ یہ انسان کی تعمیر کردہ تاریخ کی بلند ترین عمارت ہے۔ اس عمارت کو افتتاح کے موقع پر متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان کے نام سے موسوم کیا گیا۔

برج خلیفہ کی تعمیر کا آغاز 21 ستمبر 2004ء کو برج دبئی کے نام سے ہوا۔ عمارت کے ماہر تعمیرات ایڈریان اسمتھ ہیں، جن کا تعلق اسکڈمور، اوونگز اینڈ میرل (SOM) سے ہے۔

برج خلیفہ کی کل بلندی 828 میٹر ہے جبکہ اس کی کل منزلیں162 ہیں۔ اس طرح یہ دنیا میں سب سے زیادہ منزلوں کی حامل عمارت بھی ہے۔

عمارت نے 21 جولائی 2007ء کو 141 منزلیں مکمل ہونے پر جب 512 میٹر (1680 فٹ) کی بلندی کو چھوا تو اس وقت کی دنیا کی سب سے بلند عمارت تائی پے 101 (509.2 میٹر) (1671 فٹ) کو پیچھے چھوڑ ا، لیکن بلند عمارتوں کے حوالے سے عالمی ادارے انجمن برائے بلند عمارات و شہری عادات (Council on Tall Buildings and Urban Habitat) نے اس کو تسلیم تو کیا لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ تب تک بلند ترین عمارت نہیں کہلائے گی جب تک مکمل نہیں ہو جائے گی بالکل اسی طرح جیسے شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں واقع ریونگ یونگ ہوٹل کو مکمل عمارت نہیں سمجھا جاتا۔ اس لیے باضابطہ طور پر بلند عمارت کا اعزاز 4 جنوری 2010ء کو حاصل کیا۔

اسی طرح برج خلیفہ نے فروری 2007ء میں شکاگو کے سیئرز ٹاور کو پیچھے چھوڑ کر دنیا میں سب سے زیادہ منزلوں کی حامل عمارت کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ واضح رہے کہ سیئرز ٹاور میں 108 منزلیں ہیں۔

برج خلیفہ میں دنیا کی تیز ترین لفٹ بھی نصب کی گئی هے جو 18 میٹر فی سیکنڈ (65 کلومیٹر فی گھنٹہ، 40 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے سفر کرتی هے۔ اس پهلے دنیا کی تیز ترین لفٹ تائی پے 101 میں نصب تھی جو 16.83 میٹر فی سیکنڈ (60.6 کلومیٹر فی گھنٹہ، 37.5 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے چلتی ہے ۔

پورے عمارتی منصوبه میں 30ہزار رہائشی مکانات، 9 ہوٹل، 6 ایکڑ باغات،19 رہائشی ٹاور اور برج خلیفہ جھیل شامل ہیں۔ اس کی تعمیر پر 8 ارب ڈالرز کی لاگت آئی۔ تکمیل کے بعد ٹاور 20 ملین مربع میٹر کے رقبے پر پھیلا گیا.

علاوہ ازیں برج خلیفه ٹاور میں دنیا کی سب سے بلند ترین مسجد واقع ہے جو 158 ویں منزل پر موجود ہے۔ اس سے قبل دنیا کی بلند ترین مسجد ریاض، سعودی عرب کے برج المملکہ میں واقع تھی۔

برج خلیفہ کی تکمیل سے مشرق وسطی نے ایک مرتبہ پھر دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز حاصل کر لیا ہے جو 3 ہزار سال تک اہرام مصر کی صورت میں اس خطے کو حاصل تھا۔ 1300ء میں لنکن کیتھڈرل کی تعمیر کے بعد سے مشرق وسطی اس اعزاز سے محروم تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے