شیرکی دم پر ہاتھی کا پاؤں ہے اور ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں ہے۔ حافظ حسین احمد

جمعیت علماء اسلا م(ف) کے مرکزی رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ نومبر تک 9ماہ بڑے اہم ہیں جوکچھ ہونا ہے اسی عرصے میں ہوگا اس کے بعد نئی تخلیق سامنے آئے گی .

موجودہ حکومت سے جو اہداف اورعوام کو توقعات وابستہ تھیں اس حوالے سے مایوسی ہوئی ہے۔

جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حسین احمد نے کہا کہ موجودہ حکومت کی ترجیحات ہی غیرسنجیدہ ہیں ۔

ملک میں عوام کو پینے کے پانی سے لے کر علاج معالجہ ،تعلیم اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات میسرنہیں اور یہ اربوں روپے میٹرو کے منصوبوں پرخرچ کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ نکاح کے بندھن کو کڑے میں باندھنا اس مقدس رشتے کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے ۔ تحفظ خواتین بل اصل میں عدم تحفظ خواتین بل ہے ۔

اسلام مردوعورت (میاں بیوی)کوایک دوسرے کالبا س (پردہ ) قرار دیتا ہے جب گھرکے معاملات کوتھانے کچہری لایاجائیگا تو پھر یہ بندھن باقی نہیں رہے گا۔

پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظور کئے جانے والے بل کوچیلنج کر دیا گیا ہے ہم اس کی مکمل حمایت کریںگے ۔

اگرگھر کا سربراہ (خاوند ) بیوی کی شکایت پر 48گھنٹے گھر سے باہر رہا تو پھر48گھنٹوں بعد کیا ہوگا، ا سکا انذازہ کسی کو نہیں ہے ۔

یہ بل عجلت میں مضحکہ خیز انداز میں مختلف معاملات سے توجہ ہٹانے کیلئے منظور کیا گیا ہے ۔

جب میاں ہی میاں نہ رہے تو باقی کیا رہ جائے گا۔

ہم تو اتنا ہی کہیں گے کہ بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں بھی سبحان اللہ ۔

ایک سوال کے جواب میں حافظ حسین احمد نے کہا کہ جس ” شوہراعلیٰ ” کی تین بیویاں ہو اورایک بیوی تھانے پہنچ کر شکایت درج کرائے تو باقی دو بیویوں کا کیا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ احتساب اورنیب کا رخ جب پنجاب کیجانب ہوا تو ن لیگ پنجاب میں دفاعی پوزیشن پر آگئی اورمغرب کو یہ پیغام دیا گیا کہ ان کی حکومت کو بچایا جائے اسی صورت میں ان کے ایجنڈے پر چلیں گے ۔

حافظ حسین احمد نے کہا کہ نومبر تک 9ماہ بڑے اہم ہیں جوکچھ ہونا ہے اسی عرصے میں ہوگا اس کے بعد نئی تخلیق سامنے آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کابہترین ماڈل پیش کیاجاناہے تووہ ماڈل ٹاؤ ن میں کئے جانے والے قتل عام کااحتساب ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ مت بھولیں شیر کی دم پر ہاتھی کا پاؤ ں ہے اورہاتھی کے پائوں میں سب کاپاؤ ں ہے ۔

انھوں نے کہا کہ آئین سازی مذاق نہیں ہے ،ملک میں کوئی بھی قانون قرآن وسنت کے منافی نہیں بن سکتا ۔

اسلامی نظریاتی کونسل میں معاملات کو لایا جانا چاہیے انھوں نے کہا کہ شریف خاندان کے کاروبار ، اثاثے اوربچے بیرون ممالک ہیں تو یہ قانون سازی بھی اسی ماحول میں کرتے ہیں ایک خاص طبقے کیلئے قانون سازی کی جاتی ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے