اور تم خواہ مخواہ شور مچائے جا رہے ہو

یہ جنرل مشرف کے اقتدار کے آخری مہینوں کی بات ہے،علی احمد کرد اورڈاکٹر شیر افگن نیازی میرے ٹاک شو میں مدعو تھے۔علی احمد کرد نے کہا مشرف نے آئین توڑا ،اسے سزا ملنی چاہئے۔

ڈاکٹر شیر افگن اپنے روائتی انداز میں مسکرائے اور کہا’آصف محمود ، میں شرط لگاتا ہوں اور ثابت کرکے دکھا سکتاہوں کہ مشرف نے آئین نہیں توڑا۔اگر میں شرط ہار گیا تو میں مشرف کا ساتھ چھوڑ دوں گا اور اگر علی احمد کرد ہار جائے تو یہ تحریک وکلاء چھوڑ دے گا‘۔علی احمد نے کہا مجھے شرط منظور ہے ۔

شیر افگن صاحب سے کہیں یہ ثابت کریں۔شیر افگن نیازی نے اپنا بیگ اٹھایا،بیگ کی زپ کھولی،اس میں سے آئینِ پاکستان کی کاپی نکالی،اسے ہم دونوں کے سامنے لہرایا اور بآوازِ بلند کہنے لگے’دیکھ لو یہ بالکل سلامت ہے،کہیں سے ٹوٹا ہوا ہے تو بتائیے ‘۔

علی احمد کرد پھٹی آنکھوں سے میری طرف دیکھے جا رہے تھے اور میں ڈاکٹر شیر افگن کی جانب۔ڈاکٹر شیر افگن نے مزید مزہ لیتے ہوئے کہا’ اب میں شرط جیت گیا ہوں کرد صاحب سے پوچھو کوئٹہ کا ٹکٹ ہے یا میں لے کر دوں ‘۔

علی احمد کرد کا غصہ عروج پر تھا مگر شیر افگن لطف اٹھا رہے تھے۔

کرد صاحب کے سامنے بھی آئین کی ایک کاپی پڑی تھی اسے اٹھا کر الٹ پلٹ کر دیکھنے کے بعد کہنے لگے ’یہ لو بھائی، کرد صاحب کے اپنے پاس جو آئین ہے وہ بھی سلامت ہے اسے بھی کسی نے نہیں توڑا‘۔

میں نے کہانیازی صاحب خدا کا خوف کریں ،آئین کیا ہتھوڑے سے ٹوٹتا ہے؟

شیرافگن مسکرا کر کہنے لگے’ہمیں کیا پتا کیسے ٹوٹتا ہے،یہ تمہارے سامنے سلامت پڑا ہے اور تم خواہ مخواہ شور مچائے جا رہے ہو‘۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے