شرمین عبید چنائےکی پریس کانفرنس

آسکر ایوارڈ یافتہ پاکستانی فلم مکیر شرمین عبید چنائے نے کراچی کےایک مقامی ہوٹل میں میڈیا کی ایک بڑی تعداد کی موجودگی میں پریس کانفرنس میں شرکت کی۔

شرمین عبید چنائے نے گزشتہ ماہ لاس اینجلس میں ہونےوالی اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب میں مختصر دورانئے کی دستاویزی فلم کی کیٹگری میں فلم ’اے گرل ان دی ریور‘ کے لیے آسکر حاصل کیا۔ یہ فلم پاکستان میں غیرت کےنام پر قتل کے موضوع پر بنائی گئی ہے۔ ایوارڈ جیتنے کے بعد سے شرمین کو پزیرائی کے علاوہ کئی حلقوں کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا ہے۔

sharmin

شرمین عبید نے چنائے نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ان کے تحفظات دور کرنےکی کوشش کی۔

اس سوال پر کہ ان پر الزام ہے کہ وہ پاکستان کا برا چہرہ پیش کررہی ہیں، جواب میں شرمین نے صحافی ہی سے سوال کیا کہ وہ بہ حیثیت صحافی اپنی کتنی خبروں میں پاکستان کا مثبت چہرہ پیش کرتے ہیں۔

’آپ بھی روزانہ پاکستان کی برائیوں کو اپنی خبروں کا موضوع بناتے ہیں، میں نےبھی ایسا ہی کیا ہے اور پاکستان کی ایک معاشرتی برائی کو بےنقاب کرنے کی کوشش کی۔‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ فلم میں اس صرف برائی ہی نہیں دکھائی گئی بلکہ آخرمیں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ فلم کا مرکزی کردار صبا انصاف حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔

sharmeen_post_2

اپنی فلم کو وزیر اعظم ہائوس میں دکھائے جانے اور غیرت کے نام پر قتل کی مسئلے پر قانون پاس ہونے کے بارے مین شرمین نے کہا کہ انھیں خوشی ہے کہ ان کی محنت رنگ لائی اور امید ہے کہ اس قانون پر عمل ہوگا۔

’یہ میری جیت نہیں بلکہ پاکستان کی تمام خواتین کی جیت ہے۔‘

شرمین نے کہا کہ انھوں نے اپنا کام کردیا ہے، اب قانون پر عمل درآمد کروانا حکومت ک ذمہ داری ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ خواتین اور بچوں کے مسائل پر مزید کام کرنا چاہتی ہیں۔

اس سوال پر کہ آیا وہ مسقبل میں معاشرتی مسائل پر مبنی کوئی فیچر فلم بنانے کا اردا رکھتی ہیں، شرمین نے جواب دیا کہ وہ دستاویزی فلم مکیر ہیں اورفی الحال ابھی اس ہی میدان میں کام کرنا چاہتی ہیں۔ البتہ تین بہادر جیسی اینیمیٹڈ فلم کی کامیابی سے انھٰیں ہمت ملی ہے اور وہ اس پر مزید کام کرنا چاہیں گی۔

انھوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ ان کے پیھے کوئی ایجنڈا نہیں اور وہ اپنی فلمیں بنانے کے لیے مختلف برانڈز اور اداروں سے سپانسرحاصل کرتی ہیں۔

56db16395038b

انھوں نے کہ کہ ان کو خوشی ہے کہ پاکستانی فلم انڈسٹری ترقی کررہی ہے اور دیگر پاکستانی فلمیں بھی آسکر نامزدگی پر غور کے لیے بھیجی جارہی ہیں، جن می زندہ بھاگ، دختر اور مور شامل ہیں۔

تقریب کے انتظامات لوٹس کلائنٹ مینیجمنٹ اینڈ پبلک ریلیشنز نے کیے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے