حقوق نسواں کے بل کی مخالفت کا تاریخی پس منظر

عورت کا المیہ….

افلاطون نے اپنی کتاب جمہوریہ میں عورت اور مرد کو برابر کا مقام دیا ھے
لیکن اس کے شاگرد ارسطو کے خیالات اس کے برعکس تھے اور اسکا استدلال تھا کہ حمل کے مسائل کی وجہ سے عورتیں مردوں سے فطری طور پر کمتر ھیں -اور اس کمتری کے بارے میں ارسطو ایک مثال اور دیتا ھے کہ مردوں کے بتیس دانت ھوتے ھیں اور عورتوں کے اٹھائیس-
افلاطون کے نزدیک عورت اور مرد ذھانت میِں برابر ھیں
یونان کے ان دونوں فلسفیوں میں سے ارسطو کے خیالات کو تقویت ملی اسکی وجہ یہ تھی کہ دنیا کی تہذیب میں مردوں کی اجارہ داری قائم ھوچکی تھی اور مرد کسی بھی قیمت پر عورت جو برابری کا مقام دینے کے لئے تیار نہ تھے یہاں تک کہ عورت کی حیثیت گھٹ کر مرد کی ملکیت ھو گئی-
جس میں اس کی کوی ذاتی شناخت نہ رھی اور اسی وجہ سے تاریخ میں اس نے بہت ظلم وستم سہے –
جنگوں میں شکست کے بعد فاتحین مردوں کو قتل کردیتے اور عورتوں کو بطور کنیز گرفتار کرکے مال غنیمت کی طرح فوجیوں میں تقسیم کردیتے
یونانی ڈرامہ نگاریورپیڈس نے اپنے ڈرامے ,,ٹروجن کی عورتیں ,, میں ,,ٹرائے,,کی جنگ کا ذکر کیا ھے جس میں یونانیوں نے شہر فتح کرکے بعد میں مردوں کا قتل عام کیا اور عورتوں جن شاھی خاندان کی عورتیں بھی شامل تھیں انعام کے طور پر فوجیوں میں تقسیم کردیا-
یہ روائیت ھر معاشرے میں جاری رھی کہ جنگ کی صورت میں عورتوں کو اٹھا لے جانا فتح کی علامتوں میں سے تھا
چنگیز خان کے ابتدائی زمانے میں ایک قبائلی جنگ میں اسے شکست کے بعد اسکی بیوی کو مخالف سردار اٹھا کے لے گیا لیکن ایک سال بعد چنگیز خان نے اسکو شکست دے کر اپنی بیوی واپس حاصل کرلی –
اس دوران اس کی بیوی ایک بچے کی ماں بن چکی تھی جو مخالف سردار کا تھا لیکن چنگیز خان نے نہ صرف اپنی بیوی کو وھی مقام دیا بلکہ بیٹے کو بھی اپنا سمجھ کر پالا-
اگرچہ اکثر معاشروں میں نہ عورت کو واپس لیا جاتا ھے اور نہ ھی عزت کی جاتی ھے
جیسے ھندوستان میں رامائن کی کہانی میں جب سیتا واپس آتی ھے تو رام کو اس کی پاکبازی پر شبہ ھوتا ھے اس سیتا دیوتاوں دے درخواست کرتی ھے کہ وہ اسکی پاکبازی ثابت کریں
اس پر زمین شک ھوتی ھے اور سیتا اس میں سماجاتی ھے ,ھندوستان میں سیتا کو پاکبازی کی علامت سمجھا جاتا ھے
اگر سازش کے ذریعے بھی کسی حکمران کو تاج وتخت سے محروم کیا جاتا تو اس کے حرم کی عورتوں کو بطور مال غنیمت سمجھ کر رکھ لیا جاتا
عورت کا المیہ یہ ھے ایک طرف تو مرد اسکی محبت اور چاہ میں گرفتار رھتا ھے اور دوسری طرف اسکو برابر کا مقام دینے کے لئے تیار نہیں
ایک تاریخی واقعہ ھے کہ ال بویہ کا ایک حکمران اپنی کنیز کے ساتھ اس قدر والہانہ محبت کا شکار ھواکہ اسکے بغیر اس کو چین نہیں آتا تھا -اس پر اسکو خیال آیا کہ یہ کنیز اسکی کمزوری ھے اور یہ کمزوری اسکی مردانہ خصلت کے خلاف ھے تو اس نے حکم دیا کہ کنیز کو قتل کردیا جاے تاکہ اسکی مردانہ کمزوری کی وجہ ختم ھوجاے-
جب عورت ملکیت بن جاتی ھے تو عزت کاروپ دھار لیتی ھے یہی وجہ ھے کہ ذرا سے شبہ کی بنا پر عورت کو قتل کردیا جاتا ھے
ایک واقعہ فاطمی حکومت کے دوران پیش آیا ایک دن خلیفہ الحاکم کی سواری جارھی تھی راستے میں ایک پبلک باتھ ھاوس سے جو عورتوں کے لئے مخصوص تھا وھاں سے ھنسنے اور قہقوں کی آوازیں آئی اس پر خلیفہ عورتوں کی بے شرمی پر اس قدر برھم ھوے کہ حکم دیا کہ باتھ روم کو دیواریں چن کر عورتوں کو زندہ دفن کردیا جائے
پاکستانی معاشرے میں اس تاریخی پس منظر کوذھن میں رکھتے ھوے ھم دیکھتے ھیں کہ جدید دنیا میں جتنی بھی عورتوں کی آزادی کی تحاریک چلیں ھیں ان کا اثر ھمارے معاشرے پر نہیں ھوا
کیونکہ جب تک عورت کو اس کی اپنی ذات سے شناخت کیا جاتا اس وقت تک مرد کی بالادستی قائم رھے گی

(موجودہ حقوق نسواں بل کی مخالفت کی وجوھات ظاھر کرتی تحریر ڈاکٹر مبارک کی بکس سے مدد لی گئی)

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے