بھارتی جبرکے پرامن مزاحمت کارسیدعلی شاہ گیلانی شدیدعلیل ہوگئے

حریت پسند کشمیری رہ نما سید علی گیلانی ہارٹ اٹیک کے بعد سے اسپتال میں داخل ہیں ۔ ان کی علالت کی خبر کے بعد پوری دنیا میں پاکستانی اور کشمیری اداس ہیں اور ان کی صحت کے لیے دعا ئیں کر رہے ہیں ۔ آج جمعے کے روز بھی ملک بھر میں ان کی مکمل صحت یابی کے لیے دعائیں کی جائیں گی ۔

Syed Ali Gillani

سید علی شاہ گیلانی معروف کشمیری حریت پسند لیڈر ہیں ۔

ٓآپ 29ستمبر 1929ء جموں کشمیر کے شمال میں واقعے علاقے بانڈی پورہ میں پیدا ہوئے ۔

ابتدائی تعلیم سو پور میں حاصل کی اور اورئینٹل کالج لاہور سے تعلیم کی تکمیل کی ۔

آپ کے شمار معزز ترین کشمیری رہنماؤں میں ہوتا ہے ۔

سید علی شاہ گیلانی جماعت اسلامی کشمیر کے رکن ہیں

آپ طویل عرصے سے بھارتی مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے جد وجہد کرنے والی جماعتوں کے سب سے بڑے اتحاد آل پارٹیر حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہیں ۔

آپ نے کشمیر کی اکثریتی آبادی کا موقف اور مقدمہ بڑی ہمت کے ساتھ لڑا ۔

آخری مرتبہ 2013ء میں آپ کو آل پارٹیز حریت کانفرنس کا چیئرمین منتخب کیا گیا ۔

آپ تین مرتبہ (1972/1977/1987) میں جموں کشمیر اسمبلی کے ممبر بھی منتخب ہو چکے ہیں۔

سید علی شاہ گیلانی نے بھارتی فوج کے مظالم اور نہتے عوام کے بہیمانہ قتل کے خلاف کئی بار ہڑتالیں کال کیں جن کا بھرپور ردعمل سامنے آیا۔

نومبر 2010ء میں سید علی شاہ گیلانی کے خلاف بھارتی حکومت نے بغاوت ، شر انگیزی، نقض امن اور قومی مفاد کے خلاف سرگرمیوں کے مقدمات قائم کیے۔

ان مقدمات میں بھارت کی معروف دانشور ارون دھتی رائے اور ماؤ نواز لیڈر وارا وارا راؤ سمیت تین مزید لوگوں کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔

سید علی شاہ گیلانی موسم سرما میں مالویہ نگروالے گھر میں تین ماہ گزارتے ہیں  ۔

books
آپ کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ چھوٹا بیٹا نعیم ڈاکٹر ہے جبکہ دوسرا بیٹا ظہور نئی دہلی میں رہتا ہے۔

سید علی شاہ گیلانی کا پوتا اظہار بھارت کی ایک پرائیویٹ ایئر لائن میں اہم عہدے پر فائز ہے ۔

آپ کی بیٹی فرحت جدہ میں تدریس کے شعبے میں خدمات سرانجام دے رہی ہے ۔

سید علی شاہ گیلانی کو کشمیر پر بھارت کے جبری قبضے کی مخالفت کی پاداش میں شدید مشکلات سے گزرنا پڑا۔

1981ء میں سید علی شاہ گیلانی کا پاسپورٹ بھارت مخالف سرگرمیوں کے الزام کے نتیجے میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔

2006ء میں حج کے سفر کے علاوہ آپ کے بھارت سے باہر سفر پر مکمل پابندی عائد رہی ۔

سید علی شاہ گیلانی کافی عرصے سے علیل ہیں۔ 2006ء میں آپ کے گردوں کے کینسر کی تشخیص ہوئی اور ڈاکٹرز نے بیرون ملک علاج کا مشورہ دیا۔

اس وقت بھارت کے وزیراعظم من موہن سنگھ کی مداخلت پر سید علی شاہ گیلانی کا پاسپورٹ ان کے بیٹے کو واپس کیا گیا۔

آپ کی بیماری کی شدت کی وجہ سے ڈاکٹر نے امریکا یا برطانیہ سے علاج کرانے کا مشورہ دیا۔

[pullquote]امریکا نے سید علی شاہ گیلانی کا ویزہ اس بنیاد پر مسترد کر دیا کہ انہوں نے امریکا عراق جنگ کی پالیسی کی مخالفت کی تھی۔ پھر مجبوراً انہی سرجری کے لیے ممبئی جانا پڑا۔ [/pullquote]

مارچ 2014ء میں ایک بار پھر ان کی صحت بگڑ گئی اور وہ مسلسل زیر علاج رہے۔

سید علی شاہ گیلانی 2010ء کے بعد سے مسلسل گھر میں نظربند چلے آ  رہے ہیں ۔

مئی 2015ء میں سیدعلی شاہ گیلانی نے سعودی عرب میں اپنی بیٹی کے پا س جانے کے لیے بھارتی حکومت سے درخواست کی۔

بھارتی حکومت نے تکنیکی وجوہات کا بہانہ بنا کر انہیں اجازت نہیں دی ۔

دوسری وجہ یہ تھی کہ سید علی شاہ گیلانی نے درخواست میں قومیت کا خانہ خالی چھوڑ دیا تھا۔

[pullquote]وہ اپنی شناخت بھارتی شہری کی حیثیت سے نہیں کروانا چاہتے تھے۔ بعد میں انہیں قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد نو ماہ کا ویزہ جاری کر دیا گیا تھا۔ [/pullquote]

geeelani
مارچ 2014 ء میں وادی میں سید علی شاہ گیلانی کی موت کی افواہ پھیلی جو کچھ وقت کے بعد دم توڑ گئی۔

سید علی شاہ گیلانی نے بھارتی عقوبت خانوں میں قید کشمیری رہنماؤں اور لاپتہ کشمیری باشندوں کے لیے بھرپور انداز میں صدائے احتجاج بلند رکھی۔

انہیں کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کی پاداش میں کئی بار قید ند کی صعوبتوں سے گزرنا پڑا

gilani

سید علی شاہ گیلانی کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے جدو جہد کی اہم علامت سمجھے جاتے ہیں۔

وہ کشمیر کی مکمل آزادی کے بعد ریاست کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے علمبردار تصور کیے جاتے ہیں۔

سید علی شاہ گیلانی کو منقسم (بھارت کے زیر انتظام اور پاکستان کے زیر انتظام ) کشمیر کے دونوں اطراف کے باشندے عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔

کشمیر کی وحدت اور خودمختاری کے لیے جد وجہد کرنے والی سیاسی جماعتیں بھی انہیں احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہیں ۔

 

کشمیر کے مقبول علیحدگی پسند لیڈر اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے سید علی شاہ گیلانی سے بہت خوشگوار تعلقات ہیں ۔

 

yaseen wd gilani

سید علی شاہ گیلانی کا موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت اور پاکستان کے درمیان مذکرات میں کشمیری قیادت کو مسئلے کی بنیادی فریق کے طور پر شامل کیا جائے ۔

ان کا کہنا ہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحد کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ 15ملین کشمیری باشندوں کی بقاء کا مسئلہ ہے لہذا ان کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی مذاکراتی عمل بے معنی ہو گا ۔

سید علی شاہ گیلانی کھلے لفظوں میں بھارت پر تنقید کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کا بھارت کے پاسپورٹ پر سفر کرنا مجبوری کے تحت ہے ۔ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ انہوں نے بھارت کا غاصبانہ قبضہ تسلیم کر لیا ۔

سید علی شاہ گیلانی اپنے جلسوں میں پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے نیک جذبات کا اظہار کرتے ہیں ۔

ان پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کی طرف سے مسلسل پاکستان کا ایجنٹ ہونے اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی ہدایات پر عمل کر نے کے الزامات بھی لگتے رہے ۔

سید علی شاہ گیلانی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور پاکستان میں کشمیر کی آزادی سے متعلق جلسوں ، سیمناروں ، احتجاجی دھرنوں  اور کشمیر کے قومی ایام پر اکثر ٹیلی فونک خطاب کرتے رہے ہیں ۔

ان کے پاکستانی صحافیوں کے ساتھ بھی ہمیشہ مثالی تعلقات رہے ہیں ۔کسی بھی حساس معاملے پر ان کے فوری رابطہ ہو جاتاہے اور وہ بہت خوش دلی کے ساتھ اپنی بات کرتے ہیں ۔

 

ان کے بیانات پاکستانی اخبارات میں نمایاں طور پر شائع کیے جاتے ہیں ۔

سید علی شاہ گیلانی کو دنیا بھر میں مقیم کشمیری اپنا رہنما مانتے ہیں ۔

سید علی شاہ گیلانی گزشتہ کئی دن سے علیل ہیں ۔

Syed Ali Gillani

پاکستان اور آزاد کشمیر میں ان کی صحت یابی کے لیے دعائیہ تقریبات کا سلسلہ جاری ہے ،

 

 

 

 

ان کے اہل خانہ نے آج جمعے کے روز ان کی صحت کے لیے دعا کی اپیل کی ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے