مشترکہ فوجی مشقوں کا پیغام

سعودی عرب میں جاری اکیس مسلم ممالک کی مشترقہ فوجی مشقیں اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہیں۔یہ اپنی نوعیت کی منفرد فوجی مشقیں تھیں، جن میں اکیس مسلم ملکوں کے ساڑے تین لاکھ فوجیوں،بیس ہزار ٹینک،چارہزار لڑاکا اور بمبار طیارے اور چار سو ساٹھ ہیلی کاپٹرز نے حصہ لیا،تاہم ان میں سب سے اہم کردار افواج پاکستان نے ادا کیا ہے۔’’شمال کی گرج‘‘ نامی ان مشقوں میں ملیشیا،مصر،پاکستان،سوڈان اور تمام خلیجی ممالک نے شرکت کی، جبکہ ان مشقوں کی اختتامی تقریب میں شریک ممالک کے سربراہان بھی موجود تھے ۔ پاکستان کے وزیر اعظم اور آرمی چیف ،سوڈان کے صدر عمر البشیر،یمن کے عبد ربہ منصور ہادی اور مصر کے جنرل السیسی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

یہ مشقیں اس پینتیس ملکی اتحاد کا نتیجہ ہیں، جس کی سربراہی کا فریضہ خود سعودی عرب انجام دے رہا ہے۔یمن بحران کے بعد مسلم ممالک کو بالعموم اور سعودی عرب کو بالخصوص جن مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے ،ان سے نمٹنے کے لیے ضروری تھا کہ مسلم ممالک باہمی اتحاد کا مظاہرہ کریں اور ایک دوسرے کے مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی لیں۔ سعودی عرب نے اس بات کا فیصلہ کیا اور دیگر مسلم ممالک کو اس پر قائل و آمادہ کرکے باقاعدہ اپنے کام کاآغاز کردیا ہے۔ تاہم دوسری طرف نفرتیں پھیلاکر مسلم ممالک کومنتشر دیکھنے والے بھی کوششوں میں مصروف ہیں۔کوئی اس اتحاد کو ایران کے خلاف اتحاد قرار دیتا ہے تو کوئی اسے شام کے خلاف منظم جدوجہد قرار دیتا ہے۔یہ سوالات اٹھانے والے الجھاؤ پیدا کررہے ہیں اور ظاہر ہے کہ اس کا مقصد صرف اورصرف ذہنی انتشار پیدا کرنا ہے۔

سوال یہ ہے کہ مسلم ممالک آپس میں متحد کیوں نہ ہوں؟یہ ایک دوسرے سے کیوں دور دور رہیں اور کیوں ایک دوسرے کے مفادات کا مل کر تحفظ نہ کریں؟ ان مشقوں اور اتحاد کے منتظمین نے کبھی بھی ایران ،شام یا یمن کے خلاف متحد ہوکر جدوجہد کرنے کا عندیہ نہیں دیا،مگر اس بات کی دھول مسلسل اڑائی جارہی ہے۔یہاں تک کہ شامی وزیر خارجہ نے حملہ کرنے کی صورت میں لکڑی کے تابوتوں میں واپس بھجوانے کی دھمکی تک دے ڈالی ہے۔روس الگ سے خائف ہے اور آئے دن بیانات داغ رہا ہے۔اصول کی بات صرف اتنی ہے کہ اس خطے میں روس کو مداخلت کرنی چاہیے، نہ امریکا اور نیٹو کو۔اس خطے کو اس کے حال پر چھوڑ دینا چاہیے تاکہ یہ اپنے مسائل کا حل خود تلاش کرے ۔

دہشت گردی کا راستہ چھوڑنے پر آمادہ نہ ہونے والوں کو طاقت سے کچل دینا چاہیے۔ان مشقوں کے دوران فوجی طاقت کا اظہار یہی کچھ سمجھا رہا ہے۔ روس،ایران اور شام جیسے ممالک کو اور حزب اللہ،پاسداران انقلاب جیسے جرائم پیشہ مسلح جتھوں کو اب یہ بات سمجھ لینی چاہیے، ورنہ مسلم ممالک کا یہ اتحاد سمجھا دے گا کہ کسی کی خود مختاری کو چیلنج کرنے کا حق کسی کو حاصل نہیں ہے۔ ہر ایک اپنی حدود میں اپنی خارجہ وداخلہ پالیسیوں کے تحت آزاد ہے۔ حالیہ مشقوں میں جس طاقت کا مظاہرہ کیا گیا ہے یہ پاکستان کی فوجی صلاحیت کا عشر عشیر بھی نہیں۔پاکستان کو مزید ایف سولہ طیاروں کا انتظار ہے، جس کا امریکا سے معاہدہ ہوچکا ہے۔بھارت کا واویلا اس پر بجا ہے کہ اگر پاکستان نے دہشت گردوں کا خاتمہ کردیا اور دہشت گردی کے تمام راستے بند کردیے تو بھارت کے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے تمام خواب چکنا چور ہوجائیں گے۔

ان مشقوں میں دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت نے بھرپور حصہ لے کر پوری دنیا کو واضح پیغام دیا ہے کہ اگر سعودی عرب کی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو سعودی عرب کا بھرپور ساتھ دیا جائے گا۔افواج پاکستان کی صلاحیتیوں سے پوری دنیا واقف ہے۔ ہماری بہادر مسلح افواج نے ثابت کردیا ہے کہ وہ کسی محاذ پر اپنا ثانی نہیں رکھتیں۔پاکستان کی مسلح افواج کی صلاحیت پورے عالم اسلام کے لیے قوت اور حوصلے کا باعث ہے۔

’’شمال کی گرج ‘‘کی اختتامی تقریب میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی شرکت کا مطلب بھی سب کو سمجھ میں آجانا چاہیے۔ آج پوری دنیا میں جنرل راحیل شریف کی قائدانہ صلاحیتوں کی دھاک بیٹھ چکی ہے۔ انہوں نے اپنے بہترین قائدانہ کردار سے اپنی اہلیت کا لوہا منوایا ہے۔ چنانچہ پاک فوج کی قیادت سے سبکدوشی کے بعد مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کی سربراہی جنرل راحیل شریف کے سپرد کیے جانے کا امکان ہے۔اگر ایسا ہوا تو خاطر جمع رکھیے، خطے میں کوئی دہشت گرد داخل ہونے سے پہلے یہ ضرور سوچے گا کہ وہ کیا کرنے جارہا ہے اور اس کا انجام کیا ہوسکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے