سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے بول ورکرز کا مسئلہ اٹھا لیا ۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں بول اور ایگزیکٹ سے متعلق معاملے پر بحث کی گئی ۔ اجلاس میں وزارت داخلہ کے نمائندوں کی عدم شرکت پر ارکان نے برہمی کا اظہارکیا گیا۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر کاکہنا تھاکہ بول اور ایگزیکٹ کے معاملے پر وزارت داخلہ کے نمائندے جان بوجھ کر اجلاس میں نہیں آئے، وزارت داخلہ کے نمائندوں کی عدم شرکت حقائق چھپانے کے مترادف ہے، آج کی رپورٹ لازماً سینیٹ چیئرمین رضاربانی کو بھیجی جانی چاہیے کیوں کہ ہمارا استحقاق مجروح کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیمرا سے پوچھا جائے کہ بول کو لائسنسز جاری کیے جانے کے بعد کس قانون کے تحت انہیں معطل کیا گیا۔ آخر کس کی سفارش پر بول کے لائسنسز معطل کیے گئے، بول ٹی وی کی نشریات کی بندش غیر قانونی اورغیر آئینی ہے۔

سیکشن 5 کے تحت وزارت اطلاعات کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ لائسنس کی معطلی پر کوئی سفارش یا فیصلہ کرسکے۔ پیمرا نے آخر کیوں سیکشن 5 کے احکامات پر عمل کیا، بول اور ایگزیکٹ کے خلاف کارروائی کے قانونی ہونے پر سوالیہ نشان ہے اور جب تک وزارت داخلہ ایگزیکٹ پر حملے کی وضاحت نہیں پیش کرتی معاملہ آگے نہیں بڑھ سکے گا کیوں کہ بول اور ایگزیٹ پر ایف آئی اے کی کارروائی کو قانونی قرار نہیں دیا جاسکتا ۔

سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے سینیٹ کی ایک ذیلی کمیٹی کی تشکیل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ متذکرہ کمیٹی حرف بہ حرف ایگزیکٹ اور بول ٹی وی کے معاملے کو دیکھے۔ ایگزیکٹ کے معاملے پر کوئی بھی وزارت داخلہ سے بات کرنے کو تیار نہیں۔ ہم نے خطوط لکھے اور فون کالز کیں لیکن وزارت داخلہ کی طرف سے کوئی بھی اجلاس میں پیش نہیں ہوا، تاہم ہمیں وزارت داخلہ کو اجلاس میں پیش ہونے کا آخری موقع دینا چاہیے مگر اب غیر حاضری کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔

اجلاس میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ بول ورکرز کی تنخواہوں کا معاملہ فوری طور پر حل کیا جائے ۔ بول ورکرز ایکشن کمیٹی کے صدر سبوخ سید نے کہا کہ بول ورکرز کو پارلیمان کو اپنے مسائل کا حل سمجھتے ہیں ، اس لیے وہ اس معاملے میں پاکستان کے سب سے باوقار ادارے کی جانب دیکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گیارہ ماہ سے بول ورکرز کو تنخواہیں نہیں ملیں اور ان کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بول ورکرز اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق تنخواہوں کی ادائیگی اور سندھ اسمبلی کی قرارداد کی روشنی میں بول کی بحالی چاہتے ہیں ۔اس پر قائم مقام چیئرمین محسن لغاری کا کہنا تھاکہ ہمارا مقصد آپ کی مشکلات کا حل نکالنا ہے تاہم یہ سارا معاملہ قانون کے مطابق ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ جلد کمیٹی اجلاس بلا کر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے ۔

اجلاس میں سینئر صحافی نذیر لغاری اور فیصل عزیز خان نے بول اور ایگزیکٹ کے معاملے پر کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی اور ساتھ ہی تمام دستاویزی ثبوت کا ارکان کو پیش کیے۔ ان کاکہنا تھاکہ اگر بول اور ایگزیکٹ کے معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے تو اس کا حل نہایت آسان ہے۔ بول کے لائسنس معطل کرکے اپنے ہی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی اور آرٹیکل 10 کے تحت ایگزیکٹ کو حاصل شفاف قانونی کارروائی کا حق سلب کیا گیا۔

اجلاس میں آرآئی یوجے کے صدر علی رضا علوی ،بول ورکرز ایکشن کمیٹی کے نائب صدر عبدالرزاق سیال ، جنرل سیکرٹری غلام الدین ،رفیق بٹ سمیت ، افضال احمد، محمد یوسف سمیت دیگر اراکین بھی شریک تھے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے