نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں "21ویں صدی میں آموزش” کے عنوان سے سیمپوزیم کا انعقاد

نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) اسلام آباد میں "اکیسویں صدی میں آموزش” کے عنوان سے یوتھ امپکٹ نامی غیر سرکاری تنظم کے زیر اہتمام ایک سیمپوزیم منعقد ہوا۔

کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے امریکی ایمبیسی کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ جیفری سیکسٹن نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں امریکا نے پاکستان کو بڑے پیمانے پر امداد فراہم کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایکسچینج پروگرامز کے تحت پاکستانی طلبہ، اساتذہ اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنےوالے افراد کی ہر سطح پر معاونت کی جارہی ہے۔ دیہی علاقوں میں چلائے جانے والے منصوبوں کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔ اپنے خطاب میں انھوں نے ٹرینرز، اساتذہ، پرنسپلز، پروفیسرز اور مختلف اداروں کے سربراہوں پر زور دیا کہ وہ تدریس کے جدید اصولوں کو اپنائیں تاکہ تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جاسکے۔

21st Century Learning Symposium

کانفرنس میں نامورآسٹریلوی ٹرینر برنی کیلی اور برطانوی ٹرینر راجر گریناوے نے شرکا کو تجرباتی آموزش کے حوالے سے بھر تربیتی سیشنز منعقد کیے۔ برنی کیلی نے مہم جوئی، تجسس پر محیط سوچنے کا عمل، گیم اینڈ پروسیسنگ اور رول پلے جیسے طریقوں سے تدریسی عمل متعارف کرانے پر زوردیا۔ راجر گریناوے نے تدریسی عمل کے دوران اپنائے جانے والے اصولوں کے بارے میں سیرنگ کے عنصر کو اپنانے کے حوالے سے آگہی دی۔ برنی کیلی اور راجرگریناوے پہلی مرتبہ پاکستان آئے تھے، انھوں نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں ان کے زہنوں میں کوئی اچھی رائے نہیں تھی جس کی سب سے بڑی وجہ بین الااقوامی نشریاتی ادارے ہیں جو پاکستان کا مثبت امیج پیش نہیں کررہےہیں۔ حقیقت اس کے برعکس ہے، پاکستان ہر شعبے میں تیزی سے ترقی کررہا ہے اور یہاں کے طلبہ، استاتذہ اور پروفیشنلز باصلاحیت ہیں۔

Bernie Kelly

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تقریب کے مہمان خصوصی اور نسٹ کے سربراہ انجینئر محمد اصغر نے کہا کہ تدریس کے حوالے سےعصر حاضر کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سسٹم تھنکنگ اپروچ اپنانے کی ضرورت ہے۔ ہمارے نظام تعلیم میں طلبہ کو شعبہ جات میں تقسیم کیا جاتا ہے، طب، انجینئرنگ، قانون، سماجی علوم اور فنون جیسے شعبوں کے طلبہ کے مابین کوئی میل ملاپ پیدا نہیں کیا جاتا۔ اس کے علاوہ سرمایہ دارانہ نظام کنزیومرزم میں گرا پڑا ہے جس کے باعث دنیا کو ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے، صنعتوں سے پیدا ہونا والا سالیڈ ویسٹ کو ریسائکل کرنے کا ہمارے پاس کوئی جامع طریقہ کار وضع نہیں۔ ہمارے طریقہ پیداوار میں پائیدار ترقی کا عنصر نہیں پایا جاتا ہے۔ آج کے دور میں ٹیکنالوجی میں جدت کے باعث معلومات تک رسائی کوئی دقت پیش نہیں آتی، مشرق میں بیٹھا ہوا شخص انتے ہی معلومات رکھتا ہے جتنا کہ مغرب والا، یوں دنیا کا کوئی خطہ اس سہولت سے محروم نہیں۔ ٹیکنالوجی کی جدت نہیں ہر شعبے میں سمارٹ پراڈکٹس معارف کرائے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کے دور میں افراد کا بااختیار ہونا بہت ضروری ہے۔

خواتین شرکاء
خواتین شرکاء

کانفرنس کے شرکا سے خطاب میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشد علی کا کہنا تھا کہ جامعات کا کام معاشرے کے اقدار کی ترویج ہے۔ اساتذہ میں سیکھنے کا عمل جاری رہنا چاہیے، ان کو چاہیے کہ وہ بدلتے حالات کے مطابق متعلقہ شعبوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا ادراک رکھے۔

Dr Arshad and Bernie Kelly

مائکروسافٹ پاکستان کے سربراہ ندیم احمد ملک کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں طلبہ کے پاس معلومات کا ایک بے پناہ زخیرہ موجود ہے۔ بچے والدین سے زیادہ وسائل کا استعمال کرتے ہیں۔ تجربات کے ذریعے سیکھنے کے عمل کا کوئی نعم البدل موجود نہیں، طلبہ کو معلومات تک رسائی میں اساتذہ کی کوئی کمی محسوس نہیں ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات تو استاد سے زیادہ طلبہ کے پاس معلومات ہوتے ہیں۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر اور سی ای او نیا ٹیل وہاج سراج کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں تیزی سے رونما ہونے والی صورتحال کے پیش نظر پروفیشنلز کو بے تحاشا چیلینجز کا سامنا ہے۔ اس بدلتی صورتحال میں ہر شخص کے لیےلازم ہے کہ وہ نئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے باخبر رہے، صرف ڈگری حاصل کرنا ہی کافی نہیں۔

Nadeem Ahmed Malik

کانفرنس کے شرکا سے خطاب میں چیرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز یوتھ امپیکٹ، نسیم ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ تدریس کے روایتی طریقے معدوم ہوتے جارہے ہیں، تجرباتی طریقہ آموزش سے طلبہ، اساتذ اور مجموعی طور پر معاشرہ زیادہ مستفید ہورہا ہے۔
کانفرنس کے شرکا سے حبیب بینک کے گروپ ہیڈ، ڈاکٹر فائق صادق نے بھی خطاب کیا۔
یوتھ امپیکٹ کے ڈائریکٹر نثار موسٰی نے تفصیل کے ساتھ تدریس کے اندر وقوع پذیر ہونے والے عوامل کا تذکرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تقریبا ہر شعبے میں بڑے نام پیدا کیے ہیں، لیکن ہم انھیں اپنا رول ماڈل نہیں بنا رہےہیں۔ ہمارے اساتذہ کو چاہیے کہ وہ پاکستانی ہیروز بارے میں طلبہ میں آگہی پیدا کرے۔ مائکرو سافٹ، کوہ پیمائی، سائنس اور علوم و فنون میں پاکستان میں شاندار کام ہوا ہے۔ آج کے جدید دور میں دور دارز علاقوں میں بیٹھا ایک طالب علم ایک ہی کلک میں پوری دنیا کا سیر کرتا ہے اور ساتھ ہی تازہ ترین معلومات بھی حاصل کرتا ہے۔

group photo organizers

یوتھ امپیکٹ کے سی ای او عبدالصمد خان کا کہنا تھا کہ آج سے تین سال قبل جس مشن کا آغا ہوا تھا اس کے ثمرات اٹھارہ ہزار افراد کو مل پائے ہیں، جو کہ پاکستان کے تناظر میں ناکافی ہیں۔ یوتھ امپیکٹ نے پاکستان میں پہلی مرتبہ ولڈرنس کانفرنسسز کا انعقاد کرکے تجرباتی تدریس و تربیت کے عمل کو اپنے نام کیا، جس میں پاکستان بھر کے طلبہ اور پروفیشنلز نے شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کے باعث تعلیم کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو سوشل نیٹ ورکنگ کا نادر موقع ملا ہے جس سے ملک کے لاکھوں طلبہ مستفید ہونگے۔ پوری دنیا میں تدریس و تربیت کے رحجانات میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔ تعلیم کا شعبہ ایک انقلابی عمل سے گزرہا ہے۔ ہمیں اپنی پوزیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ تبدیلی کے اس عمل کا مقابلہ مثبت انداز سے کیا جا سکے۔

اس کانفرنس میں ملک بھر سے آئے ہوئے 150 سے زائد اساتذہ اور پروفیشنلز شریک ہوئے۔

تقریب کے اختتام پر معروف کوہ پیما اور یوتھ امپیکٹ کے اہم رکن سعد طارق نے برنی کیلی اور روجر گریناوے کو اجر اور چترالی ٹوپی پیش کی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے