بیلجیئم میں سوگ، خودکش حملے دو بھائیوں نے کیے

بیلجیئم کے حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ دارالحکومت برسلز میں ہونے والے بم دھماکے دو خود کش حملہ آور بھائیوں نے کیے ہیں۔

حکام کے مطابق براہیم البکراوی نے ایئرپورٹ پر اور ان کے بھائی خالد نے میٹرو سٹیشن پر خودکش دھماکہ کیا۔

بیلجیئم کے وفاقی پروسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ تیسرا حملہ آور مفرور ہے جبکہ ایئرپورٹ پر دیکھے جانے والے ایک اور مشکوک شخص کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکام کو کچرے کی ٹوکری سے ایک خودکش حملہ آور کا تحریر کردہ بیان ملا ہے۔

160323115638_brussels_attackers_640x360__nocredit

ان کا کہنا تھا ’ہمیں براہیم البکراوی کا تحریری بیان ملا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ میں کیا کروں، میں جلدی میں ہوں۔ میں بھاگ رہا ہوں۔ لوگ ہر جگہ میری تلاش میں ہیں اور اگر میں نے خود کو گرفتاری کے لیے پیش کیا تو میں قید خانے میں ہوں گا۔‘

دوسری طرف برسلز میں بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں تین روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔ شہر کے مرکز میں ہزاروں لوگ جمع ہوئے ہیں جنھوں نے پھول رکھے اور موم بتیاں جلائیں۔

بدھ کو بیلجیئم کے میڈیا پر ذرائع کے حوالے سے خبر دی گئی کہ برسلز حملوں کے مشتبہ مرکزی ملزم کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم سرکاری سطح پر اس خبر کی تصدیق نہیں کی گئی۔ نجم العشراوی کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ایئر پورٹ پر حملے سے قبل سی سی ٹی وی پر ریکارڈ ہونے والے منظر میں دکھائی دیے تھے۔

160323115435_third_suspect_brussels_640x360_belgianpolice_nocredit

بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں دہشت گرد حملوں میں ہلاک والوں کی تعداد 34 ہوگئی ہے جبکہ 250 کے قریب افراد زخمی ہیں۔

نشریاتی ادارے آر ٹی بی ایف کا کہنا ہے کہ پولیس کو دونوں حملہ آور بھائیوں کے متعلق معلومات تھیں۔

بیلجیئم میں ان حملوں کے بعد تین روزہ سوگ منایا جا رہا ہےگ ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ ہے اور برسلز میں فوجی دستے تعینات ہیں۔

تیسرے مشتبہ شخص کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ وہ برسلز کے ہوائی اڈے پر دو بم دھماکوں کے بعد فرار ہو گیا تھا۔

سی سی ٹی کیمرے سی لی گئی ویڈیو میں دو مبینہ خودکش حملہ آوروں کے ساتھ ایک اور شخص بھی دکھائی دے رہا ہے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ باقی دونوں افراد نے خودکش بم دھماکے کیے تھے اور یہ تیسرا شخص دھماکوں کے بعد فرار ہو گیا تھا۔ تیسرا دھماکہ ایک گھنٹے کے بعد مائل بیک میٹروسٹشن کے قریب ایک میٹرو سٹیشن میں ہوا تھا۔

دھماکوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کر لی ہے۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کی جانب سے یورپ سفر کرنے والی امریکی شہریوں کو ‘حملوں کے خطرے‘ سے آگاہ کیا ہے۔

ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد گروہ ‘یورپ میں کھیلوں کے مقابلوں، سیاحتی مقامات، ریستورانوں اور ٹرانسپورٹیشن کو‘ نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

برسلز میں حملوں کے بعد منگل کی شب بڑی تعداد میں افراد معروف سیاحتی مقام پلیس ڈی لا باؤرس میں جمع ہوئے اور انھوں نے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کیں۔

دنیا بھر میں بہت سارے ممالک نے بیلجیئم حملوں کا نشان بننے والوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مختلف عمارتوں کو بیلجیئم کے جھنڈے کے رنگوں سے روشن کیا۔

اس سے قبل بیلجیئم کے پراسکیوٹر نے بتایا تھا کہ پولیس ویڈیو میں نظر آنے والے تیسرے شخص کو تلاش کر رہی ہیں جس نے ہیٹ پہنی ہوئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں اور ’برسلز میں ایک فلیٹ پر چھاپے کے دوران وہاں سے دھماکہ خیز مواد، کیمیکلز اور دولتِ اسلامیہ کے جھنڈے ملے ہیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ ایئر پورٹ اور میٹرو سٹیشن پر ہونے والے دونوں بم دھماکے خودکش تھے۔

یہ دھماکے چار دن قبل پیرس حملوں کے ملزم صالح عبدالسلام کی برسلز ہی میں گرفتاری کے بعد ہوئے ہیں۔

دھماکوں کے بعد بیلجیئم کی حکومت نے خطرے کا درجہ انتہائی حد تک بڑھا دیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے