آفریدی، بریانی اور تیزابیت

شاہد خان آفریدی، کرکٹ کی دنیا کا ایک بڑا نام ہیں اور پاکستان کو بھی انھوں اس میدان میں بہت سی کامیابیاں دلوائی ہیں۔۔ بوم بوم کا خطاب انہیں تیز رفتار چھکوں اور چوکوں کی بدولت ہی حاصل ہوا ہے،اپنے وقت کی تیز ترین سنچری بنانے کا رکارڈ بھی ان کو حاصل رہا اور ۲۰۰۹ کا ورلڈ کپ کون بھول سکتا ہے

لیکن ایک بات شاید آفریدی بھول گئے کہ شہرت ایک پیکج ڈیل ہے، اور جن لوگوں نے آپ کو اتنی عزت دی ان کی محبت اور خلوص کا مان بھی رکھنا پڑتا ہے۔ ان کو

جھڑک دینا، دھکا دینا، تصویر کھنچوانے پر غصہ دکھانا کسی کو بڑا اسٹار تو بنا سکتا ہے لیکن بحیثیت انسان، چھوٹا کر دیتا ہے ۔۔شاید اسی لئے کہا جاتا ہے کہ پھل دار شاخ جھکی ہوئی ہوتی ہے

شاہد آفریدی سے میری پہلی ماقات 2011 میں ہوئی جب ہم نے انھیں ایک انٹرویو میں بلایا تھا ، پوری ٹیم کو بریفنگ دی گئی کہ آفریدی کو غصہ آجاتا ہے اس لئے محتاط رہا جائے، ٹیم کو بھی اندازہ تو تھا اس لئے انٹرویو کے بعد صرف ایک گروپ فوٹو بنوا یا گیا، اسٹوڈیو سے باہر نکلے تو آفریدی کو دیکھنے اور ملنے کے لئے اسٹاف کے کچھ لوگ باہر تھےجنھوں نے اپنے ہیرو سے ہاتھ ملائے ، مگر پانچ چھ لوگوں سے ہاتھ ملانے کے بعد آفریدی نے نہ صرف ہمارے ایک اسٹاف ممبر کا ہاتھ انتہائی غصے سے جھڑک دیا بلکہ چند منٹ تک اونچی آواز میں اپنے غصے کا اظہار بھی کرتے رہے۔۔پھر ہم انھیں کانفرنس روم لے گئے اور دبے لفظوں میں انھیں یہ سمجھانے کی کوشش بھی کی کہ بھائی جان، لوگ آپ سے محبت کرتے ہیں اور بے پناہ کرتے ہیں۔ بحر حال اس دن مجھے آفریدی کا وہ روپ دیکھنے کو ملا جو ہم میں سے کسی کو پسند نہیں آیا۔

وقت کے ساتھ ساتھ وہ اسٹار تو بڑے بنتے گئے لیکن ان کی کارکردگی کا گراف نیچے آتا گیا۔ایک بات تو طے ہے کہ ہماری قوم نے آفریدی سے دل کھول محبت کی ہے، ان کے اپنے فینز کے ساتھ برتاو اور مسلسل گرتی ہوئی پرفارمنس کو بھی نظر انداز کیا مگر آفریدی ؛ اسی عوام کا موازنہ کسی اور قوم سے کرتے نظر آئے کہ پاکستان میں بھی اتنا پیار نہیں ملاجتنا وہاں کے عوام نے دیا۔ صحیح کہا ہے کسی نےکہ اوقات سے زیا دہ مل جائے تو سنبھالا نہیں جاتا اور اس کا واضح اثر ہم نے ان کی کپتانی میں ،پاکستان ٹیم کی حالیہ ٹی ٹوئنتی ورلڈ کپ میں پرفارمنس پر دیکھا اور خود ان کا کھیل تو ہم سب کے سامنے ہے۔

دوسری جانب پاکستان وومن کرکٹ ٹیم اپنی بہتر کارکردگی اور معتدل رویہ کے باعث لوگوں کے دل جیتتی دکھائی دی۔ وہی وومن ٹیم جس کے بارے میں ہمارے کرکٹ اسٹارنے اپنی اعلیٰ سوچ کا بغیر کسی شرمندگی کے اظہار کیا ،سوچ؛ جو وہ خواتین کے بارے میں رکھتے ہیں۔میں یاد دلا دوں کہ پاکستان کی “خواتین قومی کرکٹ ٹیم” کے بارے میں ان کا صرف یہ خیال تھا کہ وہ بریانی اچھی بنا لیتی ہیں

pakistan-women-cricket-team-players-in-their-new-designer-outfits65836809_20151013131253

مائی ڈئیر شاہد خان آفریدی، ہماری یہ لڑکیاں بریانی تو یقینا اچھی بنا لیتی ہیں لیکن ساتھ ساتھ کھیل کے میدان میں پرفارم بھی کرتی ہیں، معذرت کے ساتھ، آپ سے بہتر پرفارم کرتی ہیں اور آپ سے کہیں زیادہ با اخلاق بھی ہیں۔ کیونکہ آپ کی اس بات پر ان کا صرف یہ کہنا تھا کہ” آفریدی ایک سینئر کھلاڑی ہیں اور ہم ان کی عزت کرتے ہیں۔۔ ”

ثنا میر آپ کی کپتانی میں ہماری ٹیم نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ ثابت کر دیا کہ پاکستانی خواتین ہمارے وطن کا وقار بلند کرنے میں نہ صرف مردوں کے برابر ہیں بلکہ کئی محازوں پر ان سے بہتر بھی ہیں۔

ثنا اور ان کی ٹیم کو چاہیئے کہ واپس آنے کے بعد روزآنہ ایک لڑکی، ایک پلیٹ بریانی کی شاہد آفریدی کو بھیجے تاکہ انھیں احساس ہو کہ پاکستانی خواتین ہر میدان میں پرفارم کر سکتی ہیں۔ بس مصالحوں کا تھوڑا خیال رکھنا ہو گا کہیں آفریدی کو تیزابیت کی شکایت نہ ہو جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے