کل بھوشن یادیو، را اور کاؤ پلان

سقوط ڈھاکہ کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کا یہ زہر آلود جملہ کوئی بھی پاکستانی کیسے بھول سکتا ہے کہ؛ ہم نے نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے؛۔ یہی وہ پاکستان اورا سلام دشمن سوچ ہے جس کا اعادہ موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی گزشتہ سال ڈھاکہ میں کھڑے ہو کر بڑے فخریہ انداز میں کر چکے ہیں۔ پاکستان کی تخلیق وہ تلخ حقیقیت ہے جسے بھارت نے آج تک دل اور دماغ سے قبول نہیں کیا ،یہی وجہ ہے کہ قیام پاکستان سے آج تک بھارت پاک وطن کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشوں میں مصروف عمل ہے۔ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے دوران ریڈ کلف ایوارڈ ہو یا جموں و کشمیر پر غاصبانہ تسلط، مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی کی حمایت ہو یا بلوچستان میں علیحدگی پسندوں سے گٹھ جوڑ، کراچی میں ملک دشمنوں سے ساز باز ہو یا خیبر پختونخوا میں پاکستان مخالف عناصر کی پشت پناہی بھارت کی پاکستان دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ چور مچائے شور کے مترادف سمجھوتہ ایکسپریس واقعہ ہو یا گجرات فسادات،ممبئی حملہ ہو یا پٹھان کوٹ ائر بیس پر دھاوا،بھارت کی انگلیاں ہمیشہ پاکستان کی طرف اٹھتی ہیں جبکہ عالمی برادری کو اپنا ہمنوا بنانے کے لیے پاکستان کے ؛غیر ریاستی عناصر؛ کانام لے کر واویلا شروع کر دیا جاتا ہے۔ پاکستان کو غیر ریاستی عناصر اور؛ آتنگ وادیوں؛ کی پشت پناہی کا طعنہ دینے والے بھارت کا اصلی چہرہ بلوچستان سے کل بھوشن یادیو کی گرفتاری کی صورت میں سامنے آ چکا ہے۔ پاکستان دشمنی کے لیے خصوصی طور پر بنائی گئی بدنام زمانہ ؛را؛ (ریسرچ اینڈ اینیلسز ونگ) کا حاضر سروس آفیسر جسے بھارتی بحریہ سے صرف اس مذموم مقصد کے لیے چنا گیا کہ وہ بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کی گھناؤنی سازش کو عملی جامہ پہنانے میں کردار ادا کر سکے لیکن جب چور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا توبھارتی ریاست اپنے اس عنصر کو اپنانے سے انکاری ہو گئی۔ یہ مؤقف اختیار کر کے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی گئی کہ کل بھوشن یادیو بھارتی بحریہ سے قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لے چکا ہے اور اس کا بھارتی حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔

یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ پاکستان سے را کے کسی ایجنٹ کی گرفتاری عمل میں آئی ہو،ماضی میں منجیت سنگھ المعروف سربجیت سنگھ ،کشمیر سنگھ اور روندرا کوشک جیسے را کے جاسوس بھی پاکستان میں مذموم کاروائیاں سرا نجام دیتے ہوئے پکڑے جا چکے ہیں۔ لاہور اور فیصل آباد میں بم دھماکوں میں 14 پاکستانیوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے دہشت گرد منجیت سنگھ کو تو اس وقت کےبھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بھارت کی دھرتی ماتا کو بہادر ثپوت تک قرار دیا تھا۔ یہی نہیں بلکہ اس بھارتی دہشت گرد کی لاش کو بھرپور ریاستی پروٹوکول دینے سے قبل بھارتی پنجاب اسمبلی نے اسے ؛قومی ہیرو؛ قرار دینے کی متفقہ قرارداد بھی منظور کی تھی۔ بھرپور سرکاری پروٹوکول میں اس کی اخری رسومات ادا کرتے ہوئے بھارتی ترنگا سر نگوں کردیا گیا تھا۔ بھارتی پنجاب کی پولیس نے فائر کر کے اس کی چتا کو سلامی پیش کی تھی۔ ۔کانگرس کے سینئر رہنما راہول گاندھی، بی جے پی پنجاب کے وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل،وزیر مملکت خارجہ پرینیت کور، پنجاب کے صدر کمل شرما سمیت دیگر ورزاء اور رہنماؤں نے آخری رسومات میں شرکت کر کے یہ پیغام دیا تھا کہ پاکستان دشمنی میں وہ سب متحد ہیں۔ بھارتی پنجاب حکومت نے اپنے جاسوس اوردہشت گرد کی” اعلی خدمات ” کے اعتراف میں اس کے اہلخانہ کے لئے 1 کروڑ روپے اور اس کی دونوں بیٹیوں کو ملازمت دینے کا اعلان بھی کیا تھا۔

دو سال قبل اپنے ایک جاسوس اور دہشت گرد کو قومی ہیرو قرار دینےو الی بھارتی حکومت آج ایک سانس میں را کے ایجنٹ سے لاتعلقی کا اظہار کر رہی ہے اور دوسری سانس میں حکومت پاکستان سے اس سے رابطے کے لیے قونصلر رسائی مانگ رہی ہے۔ کل بھوشن یادیو کی گرفتاری اس حوالے سے نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ وہ را کا ایک سینئر آفیسر ہے جس کے سینے میں انتہائی اہم راز موجود ہیں جو بھارتی قیادت کے منافقانہ طرز عمل کو سامنے لانے کے لیے کافی ہیں۔ یہ بھی حسن اتفاق ہے کہ ایرانی ویزا لگے پاسپورٹ پر اس کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں عمل میں آئی جب ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی پاکستان کے دورے پر تھے۔ ایران کی چاہ بہار بندرگاہ پر تعینات ہونے اور ایران سے پاکستان میں داخل ہونے کے باعث پاکستان کو نا خوشگوار فریضہ سر انجام دیتے ہوئے یہ معاملہ معزز مہمان کے سامنے بھی اٹھانا پڑا اور اطلاعات کے مطابق ایرانی صدر نے کل بھوشن یادیو کے معاملے میں تحقیقات کے لیے پاکستان سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

را کے آفیسر کی گرفتاری اس حوالے سے یقینا پاک بھارت تعلقات پر بھی اثر انداز ہو گی کہ ان سطور کی اشاعت تک پاکستانی ٹیم پٹھان کوٹ واقعہ کی تحقیقات کے لیے بھارت پہنچ چکی ہوگی اور بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستانی ٹیم کو نامناسب ماحول کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بھوشن کا سایہ رواں ماہ کے آخر میں امریکہ میں ایٹمی توانائی کانفرنس کے موقع پر پاک بھارت وزرائے اعظم کی متوقع ملاقات پر بھی پڑے گا اور اس بار مسکراہٹوں کے تبادلے اور گرمجوشی کے اظہار کے امکانات کم ہی ہوں گے۔ پاک بھارت جامع مذاکرات کے حوالے سے آئندہ ماہ منعقد ہونےوالی پاک بھارت خارجہ سیکرٹریز کی ملاقات میں بھی را کی پاکستان میں مداخلت ضرور زیر بحث آئے گی ۔ حکومت پاکستان کی طرف سے ڈاکٹر ملیحہ لودھی را کی پاکستان میں مداخلت کے ثبوت اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو پہلے ہی پیش کر چکی ہیں جبکہ یہ تمام ثبوت امریکہ کو بھی فراہم کئے جا چکے ہیں ۔

قارئین کی یاداشت بحال کرنے کے لیےعرض ہے کہ یہ وہی را ہے جسے وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد اندراگاندھی نے صرف اس لیے قائم کیا تھا کیوں کہ بھارتی انٹیلی جنس بیورو پاکستان کو غیر مستحکم اور تقسیم کرنے کے رامیشور ناتھ کاؤ کے گھناؤنے منصوبےکو عملی جامہ پہنانے کی استعداد نہیں رکھتی تھی۔ تین نکاتی کاؤ پلان پر عمل کرنے کے لیے ریسرچ اینڈ اینیلسز ونگ (را) کے نام سے 21 ستمبر 1968 کو کابینہ ڈویژن کے ماتحت نیا ادارہ بنا دیا گیا۔اس کا پہلا سربراہ بھی ناتھ کاؤ کو بناتے ہوئے اندرا گاندھی نے پاکستان مخالف تین نکاتی منصوبے پر مرحلہ وار عمل درآمد کرنے کی ہدایات دیں۔ کاؤ پلان کا پہلا مرحلہ کاؤ بنگلہ پلان ،دوسرا مرحلہ کاؤ بلوچستان پلان اور تیسرا کاؤ سرحد (موجودہ خیبر پختونخوا) پلان تھا۔ را نے اسی مذموم منصوبے کے پہلے مرحلے پرعمل کرتے ہوئے ماضی میں مشرقی پاکستان کو پاکستان سے الگ کر کے بنگلہ دیش بنانے میں اپنا گھناؤنا کردار ادا کیا اور آج کل بھوشن یادیو جیسے ایجنٹس کے ذریعے دوسرے اور تیسرے مرحلے پر عمل کرنے کی سازشیں جاری ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان کل بھوشن یادیو کی گرفتاری اور تمام حقائق پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے تاکہ را کی مداخلت کے معاملے پر ایک متفقہ مؤقف قائم کیا جا سکے۔ اقوام متحدہ اور امریکہ سمیت عالمی برادری کے سامنے ٹھوس حقائق پیش کرتے ہوئے بھارت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ ریاستی عناصر کے ذریعے پاکستان مخالف سرگرمیوں سے باز رہے۔ کسی بھی سطح پر بھارت کے ساتھ ہونےو الی بات چیت یا مذاکرات میں را کی مداخلت کا معاملہ ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے اور ان غداروں کو بھی بے نقاب کیا جائے جو چند ٹکوں کے عوض کل بھوشن یادیو جیسے ملک دشمنوں کے ہاتھوں مادر وطن کا سودا کرلیتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے