بھارتی جاسوس کاایران میں پاکستان کےخلاف کام کرنے کااعترافی ویڈیو بیان

اسلام آباد : پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا ہے ہندوستانی خفیہ ایجنسی ‘را’ کے ایجنٹ کلبوشھن یادیو کی بلوچستان سے گرفتاری کے بعد بہت سے سوال اٹھ رہے تھے جن کے جواب ضروری ہیں۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والے کلبوشھن یادیو نے جو انکشافات کیے ہیں، اس کی ویڈیو بنائی گئی ہے، یہ ویڈیو پریس کانفرنس کے موقع پر شیئر بھی کی گئی۔

مذکورہ ویڈیو میں کل بھوشن یادو نے اعتراف کیا کہ وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے جسے 2013 کے آخر میں را میں شامل کیا گیا تھا۔

بھارتی جاسوس کا ویڈیو بیان

ایرانی ویزے پر پاکستان میں تخریب کاری کرنے والے بھارتی جاسوس کا ویڈیو بیان آگیا ۔ خوفناک وارداتوں کا انکشاف

Posted by IBC Urdu on Tuesday, March 29, 2016

ان کا کہنا تھا کہ 2004 اور 2005 میں کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد ہندوستانی ایجنسی ‘را’ کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک تھے۔

کلبھوشن یادیو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے ‘را’ کا ہاتھ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ 2016 میں ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد بلوچ علیحدگی پسندوں سےملاقات کرنا تھا، جنھیں مختلف ذریعوں سے فنڈنگ کی جاتی ہے۔

کلبھوشن یادو کا کہنا تھا کہ ‘را’ کی ایما پر بلوچستان میں سرگرمیوں میں مصروف رہا جس کا مقصد بلوچوں کو جرائم کی طرف راغب کرنا تھا۔

‘را’ ایجنٹ کی اعترافی ویڈیو شیئر کیے جانے کے بعد پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو سے پاکستان اور بلوچستان کے نقشے برآمد ہوئے ہیں۔

عاصم باجوہ نے کہا کہ ‘را’ ایجنٹ نے اعتراف کیا ہے کہ ہندوستان میں جوائنٹ سیکریٹری اے کے گپتا اسے ہینڈل کررہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان، پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے اور کلبھوشن اس بات کا ثبوت ہے۔

انھوں نے مزید اضافہ کیا کہ ریاستی دہشت گردی کا اس سے بڑا ثبوت کوئی نہیں ہوسکتا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ گوادر پورٹ ‘را’ کا بڑا ہدف تھا۔

ایک سوال کے جواب میں پاک فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ ایرانی صدر کے سامنے بھی ہندوستانی دہشت گردی کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے