پشاور میں 70 سال بعد گردوارے میں کیرتن کیا گیا .

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بدھ کو سات دھائیوں سے بندگردوارہ بحالی کے بعد دوبارہ عبادت کے لیے کھول دیاگیا ہے۔

اس موقع پر بڑی تعداد میں سکھ خاندانوں کے لوگ بھی موجود تھے . کیرتن مذہبی گیتوں کو کہا جاتا ہے.

Gurdwara Bibi singh Pesh

مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور میں تعمیر ہونے والےگوردوارے میں باقاعدہ عبادت کی رسومات سے آغاز ہوا اور گرو لنگر بھی شروع کیا گیا ۔

اس گوردوارے کو کھولنے کا فیصلہ چند ماہ پہلے کیا گیا تھا لیکن مقامی لوگوں کو خدشات لاحق تھے جس وجہ سے اس کے افتتاح میں تاخیر ہوئی ہے۔ یہ گردوارہ اندرون پشاور شہر کے تاریخی علاقے ہشتنگری گیٹ کے قریب واقع ہے اور اس کے ساتھ مسجد اور مسلمانوں کی آبادی ہے۔

بھائی بیبا سنگھ گردوارہ 1942 میں سکھ مسلم فسادات کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا تاہم سکھ رہنما کہتے ہیں کہ جب پاکستان بنا تو بڑی تعداد میں سکھ ہندوستان کی جانب چلےگئے اور یہ اورگردوارہ بند کر دیاگیا تھا ۔

سکھ رہ نما اور وزیر اعلی کے مشیر برائے اقلیتی امور سردار سورن سنگھ سکھ کے مطابق یہ گردوارہ رنجیت سنگھ کے دور میں تعمیر 1840 میں تعمیر کیاگیا تھا.انھوں نے اس گوردوارے کو کھولنے کے فیصلے پر نہ صرف حکومت کا بلکہ مقامی لوگوں کا بھی شکریہ ادا کیا ۔

Gurdwara Bibi singh Pesh

ایک خاتون پریا کور نے کو بتایا کہ وہ اپنے گھروں میں عبادت کرتے تھے اور اتنی سنگت آ جاتی تھی کہ ادھر جگہ کم پڑ جاتی تھی اب انھیں ایک بڑا گردوارہ مل گیا ہے جس سے انھیں اب عبادت کرنے میں آسانی ہوگی۔

سورن سنگھ کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کے نتیجے میں خیبر، کرم اور اورکزئی ایجنسی سے بڑی تعداد میں سکھ نقل مکانی کرکے پشاور میں آباد ہوگئے ہیں پشاور میں اب سکھوں کی تعداد ایک ہزار خاندانوں سے تجاوز کر گئی ہے اور اس سے پہلے ان کا صرف ایک چھوٹا گردوارہ تھا ۔ پشاور میں سکھ تجارت سے وابستہ ہیں۔

Gurdwara Bibi singh Pesh

قیام پاکستان کے بعد اس عمارت میں خواتین کا دستکاری مرکز قائم کیا گیا جہاں سے بڑی تعداد میں خواتین نے فنی تعلیم حاصل کی ۔اس مرکز کی پہلی پرنسپل شفقت آرا خاتون تھیں جو آج بھی حیات ہیں اور اسی گوردارے میں رہائش پذیر ہیں۔ اس گوردوارے میں انھیں علیحدہ حصہ دیا گیا ہے جہاں وہ رہائش پذیر ہیں۔

گردوارے کے باقاعدہ افتتاح کے موقع پر وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق نے کہا کہ

[pullquote]انھوں نے کہا کہ یہ پشاور آنے سے پہلے انھوں نے حسن ابدال میں سکھوں اور ہندوؤں کےلیے دو سو کنال کا ایک پلاٹ شمشان گھاٹ کےلیے وقف کر دیا ہے۔[/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے