یہ کشمیر ہے

گولیوں کی تڑتڑاھٹ ، فوجی بوٹوں کی گرج ، سائرن و ہوٹر کی چنگھاڑتی آوازیں اگر رات کی سنسان تاریکی کو چیرتی پھاڑتی آپ تک آئیں تو کیسا محسوس ہوگا ؟

ذرا لمحہ بھر کو آنکھ بند کر کے سوچئے کہ کسی پہاڑی کے دامن میں واقع آپ کے گھر پر اچانک ایک گولہ آ پھٹے اور اپنے والدین کے ساتھ اندر موجود ہوں ۔

لمحہ بھر کو نظارہ کریں کہ آپ کا گھر ملبہ ہوچکا اور آپ کی آل و اولاد کے چیتھڑے قریبی درختوں پر لٹک رہے ہیں ۔

بس لمحہ بھر یہ برداشت کرنے کی کوشش تو کیجئے کہ آپ کے لاچار و ضعیف والد گولیاں لگنے سے زخمی ہیں لیکن انہیں ہسپتال لے جانے والا کوئی نہیں ۔

صرف لمحہ بھر کے لئے برداشت کریں کہ آپ کی والدہ خون میں لت پت آپ کی گود میں سر رکھے دم دے رہی ہیں اور آپ بے بس ہیں ۔

بس ایک مرتبہ آنکھیں بند کر کے دیکھنے کی کوشش کیجئے کہ آپ کی بیٹی کی عزت آپ ہی کی آنکھوں کے سامنے تار تار ہو رہی ہے ۔

بس ایک آخری کام کیجئے ، صرف ایک بار یہ سوچ کر دیکھئے کہ یہ سوچ نہیں بلکہ حقیقت ہو ۔

اگر آپ نے کچھ محسوس نہ کیا تو آپ جمادات میں سے ہیں اور اگر صرف ان سوچوں ہی سے آپ کے رونگٹے کھڑے ہوئے تو آپ میں کچھ انسانیت باقی ہے ۔

اب اپنی باقی ماندہ تمام انسانیت کو جمع کیجئے صرف لمحہ کے لئے ۔

اب یہ سوچئے کہ جن پر یہ بیتتا ہے ان پر کیا گزرتی ہے ۔

سوچ چکے ، تو اب ملاحظہ ہو کہ یہ کشمیر ہے ، یہ مقبوضہ کشمیر ہے ۔۔۔۔ یہ کشمیریوں کا کشمیر ہے ۔۔۔ یہاں آئے روز یہی حالات رہتے ہیں جو آپ صرف سوچ سکتے ہیں بلکہ سوچ بھی نہیں سکتے ۔

یہ جنت کا ایک ٹکڑا ہے ۔۔۔۔ نہیں ، نہیں ۔۔۔۔ یہ مکمل جنت ہے لیکن اس جنت کے باسیوں کو انسان نہیں حیوان سمجھا جاتا ہے ۔

جنت ارضی کو اک جنگل تصور کیا جاتا ہے ۔

چلیں تمام باتیں اپنی جگہ ۔ ہم کشمیر کو جنگل اور کشمیریوں کو حیوان تصور کرتے ہیں ۔۔۔۔ اب ذرا یہ بتلائیے کہ کیا کشمیر میں جنگل کا ہی کوئی دستور نافذ ہے ۔۔۔۔؟؟؟

پریشانی ہوئی کہ جنگل کا دستور کیسا ۔۔۔۔؟؟؟؟

تو سنئے کہ جنگل کا بھی اک دستور ہوتا ہے ۔۔۔ جی ہاں ۔۔۔۔ جی ہاں ۔

سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے ۔
 

سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے 
تو وہ حملہ نہیں‌ کرتا ۔

سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں ۔

بئے کے گھونسلے کا گندمی سایہ لرزتا ہے ۔

تو ندی کی روپہلی مچھلیاں‌اس کو پڑوسن مان لیتی ہیں ۔

ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں‌ ۔

تو مینا اپنے گھر کو بھول کر کوے کے انڈوں کو پروں‌ سے تھام لیتی ہے ۔

سناہے گھونسلے سے جب کوئی بچہ گر ے تو

سارا جنگل جاگ جاتا ہے

ندی میں باڑ آجائے 

کوئی پُل ٹوٹ جائے تو

کسی لکڑی کے تختے پر

گلہری ، سانپ ، چیتا اور بکری ساتھ ہوتے ہیں

سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے

خداوندِ جلیل و معتبر ، دانا و بینا منصف و اکبر

ہمارے شہر میں اب جنگلوں کا ہی کوئی دستور نافذ کر !!

اے خداوندا ۔۔۔۔ کشمیر میں جنگل کا ہی کوئی دستور نافذ کر ۔

اگر سوچ کر فارغ ہو لئے تو اب حقیقت میں یہ جان لیں اور مان لیں کہ کشمیر میں حیوان نہیں انسان بسا کرتے ہیں ۔

جی ہاں انسان ۔۔۔۔ آپ اور میری مانند بال بچوں اور گھر بار والے ۔

تو خدا را کچھ کیجئے ۔۔۔۔ اپنے لئے ۔۔۔ اپنے کشمیر کے لئے ۔۔۔ اپنی ماؤں کے لیے ۔۔۔۔ اپنی سسکتی بلکتی بیٹیوں کے لئے ۔

کشمیر اور کشمیری آپ کے منتظر ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے