مذہبی منجن فروشوں کی خیر

27مارچ کو اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے والے والوں کا اگر بغور جا ئزہ لیا جائے تو کسی بھی ذی شعور آدمی کے لیے سمجھنا یہ مشکل نہیں ہے کہ یہ لوگ کون تھے اور انکے اصل محرکات کیا تھے۔

اہلسنت والجماعت حنفی بریلوی جماعت کا شمار ایسی جماعت میں ہو تا تھا جن کے بارے میں یہ رائے پائی جاتی تھی کہ یہ لوگ پرامن لوگ ہیں اور یہ اشعال ، لڑائی جھگڑے اور توڑ پھوڑ سے دور رہتے ہیں ، یہ اولیا،مشائخ ،صوفیا کے پیروکار ہیں جن کا درس امن و سلامتی ہے ۔اور انہیں اس بات کا درس ہی نہیں دیا گیا ۔یہ لوگ اپنے اسلاف کے بتائے ہوئے طریقوں پر چل کر ساری زندگی گزار دیتے ہیں ۔ لیکن اسلام آباد میں دیت گئے چار روزہ دھرنے، توڑ پھوڑ اور ڈی چوک سٹیج پر موجود خود کوعلما حق کہلانے والوں کی ننگی گالیوں نے اس رائے کو یکسر بدل کر رکھ دیا ۔

کل رات ایک غیر مسلم دوست کے پاس بیٹھا باتیں کر رہا تھا کہ کہ اس نے کہا کہ "بریلوی مسلک کبھی ایک پر امن مسلک سمجھا جاتا تھا لیکن انہوں نے بھی ثابت کردیا کہ یہ بھی باقی گروہوں کی طرح ہیں۔ میں نے صوفیاٗ کی زنگیوں کے بارے پڑھا اور سنا ہے کہ انہوں نے بزور بازو بات نہیں منوانے کے بجائے ہمیشہ پیار کا درس دیا ۔ کبھی کسی کو تکلیف نہیں دی ۔

میں نے اسے بتا یا کہ دیکھو یہ چند لوگ تھے اور ان کا تعلق اکثریت سے کی رائے سے الگ تھا ۔ میرے سمجھانے کے بعد اس نے یہ کہہ کر بات ختم کر دی کہ چاہے چند لوگ تھے لیکن انہوں نے اولیا کی تعلیمات کا چہرہ بگاڑ دیا ہے۔

ایک مسیحی دوست نے کہا کہ عاشق تو ممتاز قادری کو شہید درجہ دلونے آئے تھے تو اس کے بغیر ہی کیوں اٹھ کر چلے گئے۔ یہاں میں ایک بات واضح کرتا چلوں کہ اس دھرنےکو بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والے سنجیدہ اور بڑے علماکی حمائت حاصل نہیں تھی اور وہ اس دھرنے کے بادی النظر نتائج سے واقف تھے۔

میرا سوال ہے ان تمام علما سے اور ان کے پیرو کاروں سے کہ آپکو یہ حق کس نے دیا کہ آپ پورے بریلوی مسلک کا چہرہ مسخ کریں ؟

آپ تو یہاں ممتاز قادری کو سرکاری طور پر شہید کا درجہ دلوانے آئے تھے تو آپکے مذکرات میں اس کا ذکر کیوں نہیں ؟

آپ نے کہا کہ مذاکرات کامیاب ہوگئے لیکن ایک سادہ کاغذ پر ، اس پر فریقین کے دستخط کیوں نہیں ؟

چار دن تک جو آپ سٹیج پر بیٹھ کر گالیاں دیتے رہے ،اسلام کا چہرہ مسخ کرتے رہے اس سے پوری دنیا کو جو پیغام گیا اسکا ذمہ دار کون ہے ؟

جب آپ خود ننگی گالیاں دیتے رہے تو دنیا کو یہ کون سمجھائے گا مدرسوں میں گالیاں نہیں دین سکھا یا جاتا ہے ؟

حضرت صاحب آپ تو دھرنا ختم کر کے چلے گئے یہ کہتے ہوئے کہ ہم کامیاب ہو گئے حالانکہ حقیقت اسکے برعکس ہے لیکن جو بریلویت کا تشخص آپ اجاگر کر گئے اسے کون سدھارے گا؟

انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ وہ ہی لوگ ہیں جو ممتاز قادری کے جنازے کو بھی اسلام آباد کی سڑکوں پر گھمانا چاہتے تھے لیکن ایسا نہ کرسکنے پر اپنی ٹھرک چالیسویں پر پوری کرلی۔

ممتاز قادری کو تو شہید کا درجہ نہ دلواسکے لیکن اپنی سیاست چمکا کر پتلی گلی سے نکل لئے ۔

[pullquote]ایاز اسلم سچ ٹی وی اور ریڈیو پاکستان میں نیوز اینکر ہیں.[/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے