خدارا ، جھوٹ مت کہئیے

وہ بہت خوش تھی رات ہی سے پورے گھر کی آرائش کا کام جاری تھا ، وہ پھولے نہیں سما رہی تھی کہ آج اس کا اکلوتا بیٹا اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد وطن واپس آنے والا تھا ۔

بیوہ ماں کی آنکھوں میں بہت سے خواب تھے تصور میں وہ کبھی اپنے بیٹے کو دولہا کے روپ میں دیکھتی تو کبھی خیالوں میں مرحوم شوہر سے باتیں کرنے لگتی ، کبھی وہ کچھ سو چتی اور کبھی کچھ کہ اچانک ٹیلی فون کی گھنٹی بجی اس نے بے تابی سے ریسیور اٹھایا تو کسی نے کہا :

یہ سکندر کا گھر ہے ؟؟؟

ہاں ۔۔۔ اس نے اجنبی آواز سن کر لرزتے ہونٹوں سے جواب دیا ۔

ہمیں افسوس ہے (ٹیلی فون سے آواز ابھری) کہ آپ کا بیٹا ٹریفک حادثہ میں جاں بحق ہوگیا ہے –

سننے والی کا دل ڈوب گیا ، نبض تھم گئی اور منہ سے آخری اتنے الفاظ نکلے ہائے سکندر ۔

اہلخانہ اسے فرش سے اٹھارہے تھے کہ بیٹا گھر میں داخل ہوا ، پتہ چلا کسی نے بوڑھی ماں کے ساتھ سنگین مذاق کیا تھا جو جاں لیوا ثابت ہوا ۔

ایسے واقعات ہمارے آس پاس یکم اپریل کو ہوتے رہتے ہیں یہ دن دوسروں کو بے وقوف بنانے کا عالمی دن کہلاتاہے اور ہم مسلمان بھی اس دن کو منانے میں پیش پیش رہتے ہیں ، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم مسلمان ہونے کے باوجود مغربی تہذیب کے بہت دلدادہ ہیں بغیر سوچے سمجھے اندھی تقلید سے بھی باز نہیں آتے یعنی کسی کی جان گئی اور آپ کی ادا ٹھہری ۔ یہ دن منانے والوں نے کبھی نہیں سوچا کہ آخریہ دن ہے کیا ؟؟

جب عیسائیوں نے اسپین پر قبضہ کیا تو مسلمانوں پر زندگی تنگ ہوگئی ، اسلام کے نام لینے والوں کے خون کی ندیاں بہادی گئیں ، مسلمانوں کی تعداد بہت زیادہ تھی اس لئے عیسائی قتلِ عام سے تھک گئے اور اس وقت کے صلیبی بادشاہ فرنڈینینڈ نے اعلان کیا کہ اسپین میں مسلمانوں کی جان و مال محفوظ نہیں اس لئے انہیں سمندر پار آباد کیا جائے گا ، جو مسلمان وہاں جانا چاہیں تیار ہو جائیں ۔ سینکڑوں مسلمان اپنے بیوی بچوں کے ہمراہ بحری جہاز میں سوار ہوگئے سمندر کے درمیان جا کر صلیبی بادشاہ فرنڈینینڈ کے گماشتوں نے بحری جہاز میں بارود کو آگ لگادی اور خود لائف بوٹس (حفاظتی کشتیوں) سے باحفاظت کنارے پر پہنچ گئے ۔

بارود کو آگ لگی تو پورا جہاز غرق ہوگیاجس روز یہ واقعہ پیش آیا اس روز یکم اپریل تھا ، عیسائی تالیاں مار مار کر خوش ہورہے تھے کہ مسلمانوں کو کیسا بے وقوف بنایا اور بادشاہ کی ’’شرارت‘‘ کو داد دی ۔

تاریخ کے سینے میں دفن ایک اور دل خراش واقعہ بھی سن لیجئے شاید عبرت کا کچھ ساماں ہو 1857ء کی جنگ ِ آزادی کی ناکامی کے بعد جنرل بخت خان روپوش ہوگیا ، مسلمان آبادیوں میں کشت و خون کا بازار گرم ہوگیا کئی شہزادے مارے گئے المختصر مغلیہ سلطنت کے آخری فرمانروا بہادر شاہ ظفر کو گرفتار کرلیا گیا ۔

انگریزوں نے بیمار بادشاہ کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ان کو جان بوجھ کر کم کھانا ، ان کی ناپسندیدہ چیزیں دیئے جانا معمول بن گیا ، ایک رات معزول بادشاہ کو کہا گیا کہ انہیں صبح اسپیشل ناشتہ بھیجا جائے گا ، بادشاہ نے تو اسیری میں شاعری سے دل لگالیا تھا ، ساتھی قیدیوں کے دل میں آیا آخرکار انگریزوں کو خیال آہی گیا ۔

صبح ہوئی تو انگریز ایک بڑا سا خوان لے کر حاضرہوئے ، اسپیشل ناشتہ کی شرط تھی کہ خوان سے پردہ معزول بادشاہ اٹھائیں ، ان کے حضور ناشتے کی ٹرالی پیش کی گئی اور آخری مغل فرمانروا نے لرزتے ہاتھوں سے پردہ سرکایا تو طشتری میں ان کے دو بیٹوں کے کٹے ہوئے سر رکھے تھے ۔

بہادر شاہ ظفر دل تھام کر وہیں گر گئے جس روز انگریزوں نے یہ’’ اسپیشل ناشتہ‘‘ بھیجا وہ بھی یکم اپریل کا دن تھا اور ہم ہیں کہ مغرب کی اندھی تقلید میں اپنے اسلاف سے سنگین مذاق کا دن ذوق و شوق سے مناتے ہیں ، ایسا کرنے والوں کو یقینا کچھ تو سوچنا چاہیے ۔

اس لحاظ سے یکم اپریل سفید جھوٹ بولنے کا دن کہا جا سکتا ہے کسی کو بے وقوف بنانا تو اس سے بھی بڑا گندا کام ہے ، نفسیاتی اعتبار سے بھی بے وقوف بننا اور بنانا انتہائی مکروہ فعل ہے ۔

دین اسلام نے جھوٹ بولنے یا کسی کو بے وقوف بنانے سے سخت منع کیا ہے ، ہادی ٔ برحق نبی ٔ اکرم ﷺ نے جھوٹ کو تمام برائیوں کی جڑ قرار دیا ہے اس کے برعکس مغربی دنیا نے یکم اپریل کو ایک ایسا دن قراردیا ہے جو جھوٹے مناتے ہیں اور مناتے چلے جارہے ہیں جس کا انہیں کوئی ملال ہے نہ شرم ۔

عجب لوگ ہیں جو انسانی حقوق کے دعوے بھی کرتے ہیں اور انسانیت کی توہین بھی ، کوئی ان جھوٹوں کو پوچھنے والا بھی نہیں ، مغرب کی اندھی تقلیدکے شیدا جو دوسروں کا منہ لال دیکھ کر اپنا منہ خود اپنے گالوں پر تھپڑ مار مار کر لال کر رہے ہیں حالانکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ جھوٹے کی کوئی عزت نہیں کرتا پھر بھی جو لوگ بےوقوف بننے اور بنانے کے فلسفے پر یقین رکھتے ہیں ان کیلئے دعا کی جا سکتی ہے یا ان کی سوچ پر چار حرف ہی بھیجے جاسکتے ہیں ، تیسری صورت یہ ہے کہ وہ خود توبہ کرلیں ۔

ﷲ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں جھوٹوں پر لعنت بھیجی ہے اور جس پر خالق ِ کائنات لعنت بھیجے اسے اپنے کردار پر نظرثانی کی ضرورت ہے کہ ﷲ تعالیٰ کے حضور توبہ تائب ہو ۔

حیف ہے پھر بھی بے وقوف بننا اور بنانا انکے نزدیک جائز ہے تو :

جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفر
آدمی کو صاحب ِ کردار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہونا چاہیے

والی بات ہے ، ویسے ایک بات غور طلب ہے کہ غیروں کے رسم و رواج کو فروغ دے کر ہم کوئی معرکہ نہیں مار سکتے اور نہ ہی ان میں کوئی مقام پاسکتے ہیں ، اندھی تقلید ہمیں کسی اندھے کنوئیں میں بھی دھکیل سکتی ہے جس سے باہر نکلنے کا شاید کوئی راستہ نہ ملے ۔

ہمیں اپنے دماغ سے سوچنا ہوگا آخر ﷲ نے دماغ دیا کس لئے ہے اچھے ، برے ، جھوٹے اور سچے کی پہچان کیلئے ، اس لئے ہر کسی کی ہر بات پر یقین کرنا بھی کوئی دانشمندی نہیں کیونکہ تحقیق کے بغیر یقین کرنا جہالت ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے