اگر میں خود کش حملہ کرتا تو بہت سے لوگ مارے جاتے. صالح عبدالسلام

پیرس حملوں کے زندہ بچ جانے والے مشتبہ حملہ آور صلاح عبدالسلام کے بھائی کا کہنا ہے کہ صلاح نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اس لیے نہیں اڑایا کہ وہ لوگوں کی جان بچانا چاہتا تھا۔

محمد عبدالسلام نے بیلجیئم کی ایک جیل میں صلاح سے ملاقات کے بعد ایک فرانسیسی ٹی وی چینل بی ایف ایم ٹی وی سے بات چیت کے دوران یہ بات کہی۔

صلاح نے انھیں بتایا: ’اگر میں خود کو اڑا لیتا تو اور بہت سے لوگ مارے جاتے۔ خوش قسمتی سے میں نے ایسا نہیں کیا۔‘

پیرس میں 13 نومبر سنہ 2015 کو ایک کنسرٹ ہال، ایک سٹیڈیم، ریستوراں اور بارز پر ہونے والے حملوں میں 130 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

صلاح عبدالسلام کو گذشتہ ماہ برسلز میں گرفتار کیا گیا۔ انھیں برسلز میں ہونے والے دھماکوں سے چار دن پہلے گرفتار کیا گیا جن میں 32 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پولیس کا خیال ہے کہ دونوں شہروں میں ہونے والے حملوں کے پیچھے ایک ہی گروہ کا ہاتھ ہے۔

صلاح عبد السلام کی پیدائش بیلجیئم میں ہوئی تھی لیکن وہ ایک فرانسیسی شہری ہیں۔ وہ چار ماہ سے برسلز میں چھپے ہوئے تھے۔

گرفتاری کے بعد عبد السلام سے پیرس حملے میں مبینہ کردار کے بارے میں پوچھ گچھ گئی ہے اور اب انھیں فرانس کے حوالے کیا جانا ہے۔

خیال رہے کہ بلجیئم میں ہونے والے حالیہ حملے پر انھوں نے ’خامشی کے حق‘ کا استعمال کرتے ہوئے اس متعلق سوالات کے جواب نہیں دیے۔

محمد عبدالسلام نے اپنے بھائی سے بروزہ جیل میں ملاقات کے بعد بتایا کہ صلاح نے انھیں بتایا کہ وہ فرانسیسی حکام کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے کیونکہ وہ ’بیلجیئم کے بجائے فرانس کو جوابدہ ہے۔‘

تاہم بیلجیئم کے حکام کا کہنا ہے کہ برسلز کے کم از کم دو بمباروں سے صلاح کا تعلق ہے۔ ان کی انگلیوں کے نشانات خالد البکراوی کے کرایے کے فلیٹ میں پائے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ خالد نے خود کو برسلز کے میٹرو سٹیشن پر 22 مارچ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے