کراچی میں مبینہ پولیس مقابلہ ، ہتھکڑی لگے چار "دہشت گرد” قتل

کراچی: پولیس نے ایک مبینہ مقابلے میں چار دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے تاہم حیرت انگیز طور پر مرنے والے افراد کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملیر کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) راؤ انوار نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے پہلے سے گرفتار کچھ ملزمان کی نشاندہی پر قائد آباد کے علاقے میں چھاپہ مارا۔

قائد آباد میں ریڑھی گوٹھ میں ہونے والے مقابلے کے حوالے سے راؤ انوار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں ایک کالعدم تنظیم سے وابستہ چار دہشت گرد مارے گئے۔

بعد ازاں ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت زبیر، نثار، راشد اور عماد کے نام سے کی گئی۔

راؤ انوار نے بتایا کہ دہشت گردوں سے اسلحہ، 3 دستی بم اور 20 کلو گرام بارودی مواد بھی ملا۔

دوسری جانب ہلاک ہونے والے مبینہ دہشت گردوں کی مختلف ذرائع سے سامنے آنے والی تصاویر نے اس پولیس مقابلے پر متعدد سوالات اٹھا دیئے ہیں۔

تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی ہیں۔

علاوہ ازیں پولیس افسر راؤ انوار نے مقابلے کے دوران ان افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا لیکن کسی بھی اہلکار کو کوئی زخم نہیں آیا۔

واضح رہے کہ کراچی میں راؤ انوار متعدد مرتبہ ایسے پولیس انکاؤنٹر کر چکے ہیں جس میں کئی کئی افراد مارے گئے جبکہ ان مبینہ مقابلوں میں کسی پولیس اہلکار کو خراش تک نہیں آئی۔

ایک ماہ قبل 22 فروری کو ایک ہی رات کراچی کے مضافاتی علاقوں پپری اور گڈاپ میں 2 مبینہ پولیس مقابلوں میں ایس ایس پی راؤ انوار نے القاعدہ برصغیر اور لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے 12 "عسکریت پسندوں” کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ ان مقابلوں میں حیرت انگیز طور پر پولیس مکمل طور پر محفوظ رہی۔

اس سے پہلے ایس ایس پی راؤ انوار نے 27 جنوری کو صفورا گوٹھ میں خفیہ اطلاع پر کی جانے والے کارروائی میں 4 مبینہ عسکریت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا اور ہلاک افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے بتایا تاہم اس شوٹ آؤٹ میں بھی کسی اہلکار کو خراش تک نہیں آئی۔

گزشتہ برس 13 جون 2015 کو بھی ملیر کے ایس ایس پی راؤ انوار نے ملیر کینٹ گیٹ نمبر 5 کے قریب ایک کار اور ایک موٹر سائیکل پر سوار 4 افراد کا انکاؤنٹر کیا تھا، ان افراد کے حوالے سے پولیس افسر نے دعویٰ کیا کہ یہ چاروں افراد ان کی جاسوسی کر رہے تھے، ہلاک ہونے والوں کو دہشت گرد اور کالعدم تنظیم کا کارکن بتایا گیا تھا۔

اس سے ایک مہینہ پہلے 2 مئی 2015 کو راؤ انوار نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے قافلے پر ملیر میں لنک روڈ کے قریب دستی بموں سے حملہ کیا گیا، ان دستی بم حملوں میں راؤ انوار اور ان کے قافلے میں سوار تمام اہلکار مکمل طور پر محفوظ رہے جبکہ ایس ایس پی کی قیادت میں اہلکاروں نے 5 "حملہ آوروں” کو ہلاک کر دیا تھا۔

2014 میں26 اکتوبر کو اسٹیل ٹاؤن میں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی قیادت میں پولیس نے ایک مبینہ مقابلے کے دوران 9 افراد کو ہلاک کیا، ان ہلاک افراد کو القاعدہ اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا دہشت گرد بتایا، جبکہ اس مقابلے میں بھی پولیس اہلکار مکمل طور پر محفوظ رہے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے