پاک ایران دوستی، سازشوں کی زد میں

وطن عزیز گذشتہ تین عشروں سے جن بحرانوں کی زد میں ہے ان میں عرب ممالک اور ایران کا مختلف حوالوں سے کردار اور ان کی ہمارے ازلی دشمن بھارت سے تعلقات کی نوعیت ایک اہم موضوع بحث رہا ہے جس میں 3مارچ2016 کو گرفتار ہونے والے بھارتی نیول افسرکی گرفتاری کی مارچ کے آخر میں”بریکنگ نیوز” نے عین اس وقت کھلبلی مچادی جب صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی کے دورہ پاکستان کی تقریبات عروج پرتھیں۔محب وطن حلقے اس دورہ کے ثمرات سے خوش تھے کیونکہ ماہرین کے مطابق ایران پر عالمی پابندیوں کے خاتمے کا سب سے زیادہ فائدہ ہمیں پہنچناہے۔اگرچہ بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق پاکستان میں تباہی کی منصوبہ بندی اور علیحدگی پسندوں کی سرپرستی کرنے والے اور ان میں رقوم تقسیم کرنے والے بھارتی ایجنسی را کے آفیسرکل بھوشن یادیوکی گرفتاری یا بقول ان کے ،گرفتاری کے اعلان کا وقت خاص مضمرات کا حامل ہے جسے ہمارے دفتر خارجہ نے محض”اتفاق” قرار دیا ہے لیکن یہ سوال اپنی جگہ پر ہے کہ میڈیا میں سیکرٹری داخلہ جناب عارف احمد خان کے ایرانی سفیر کے نام خط کے متن کی تشہیر بھی کیا محض”اتفاق”ہے؟ وزیر داخلہ پنجاب نے بھی اس حوالے سے وزیراعظم کی خاموشی پر غیر معمولی تبصرہ کیا ہے ۔اس مسئلہ پر غیر معمولی اقدامات سے یہ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ وطن عزیز کی شہ رگ کراچی کوکاٹنے میں متحدہ کے منحرف راہنما مصطفیٰ کمال کے بیان کردہ’را” کے کردارکے ناقابل تردید شواہد کا کیا نتیجہ نکلا؟

ایران بھارت دوستی کو بھی ہوا دی جارہی ہے جبکہ دوسری طرف عرب ممالک کے بھارت سے تعلقات کا ذکر بھی ہونا چاہئے۔وہ سعودی عرب جس کی دوستی کوایک مخصوص طبقہ جزو ایمان خیال کرتا ہے اور اقتدار شاہی کے زوال کوحرمین شریفین کے لئے خطرہ قرار دیتا ہے،کبھی اس پر غور کیا ہے کہ ہمارے وجود کے ازلی دشمن اور مظلوم کشمیریوں کے قاتل بھارت کے ساتھ اس کا کیا رویہ ہے؟ تفصیل کی بجائے فقط گذشتہ ماہ سعودی وزیر خارجہ کا بھارتی اخبار سے انٹرویو ہی ان کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے جس میں مظلوم کشمیریوں کی حمایت تو دور کی بات ہے،اس سعودی شہزادے نے پاک بھارت دوستی کے لے اپنی بیتابی کا اظہار کرتے ہوئے ثالثی کی پیشکش کی جبکہ چند ہی ہفتے قبل اسی ملک نے ہمارے وزیراعظم نواز شریف اور ہردلعزیز آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرف سے سعودی عرب نے ایران سے مصالحت کی پیشکش کو ٹھکراکر ہمارے قومی وقار کی توہین کی۔دیکھیںبھارتی وزیراعظم کادورہ سعودی عرب کیا گل کھلاتا ہے؟

بھارتی ایجنٹ کے حوالے سے ایران کے باضابطہ جواب سے پہلے ہی جس طرح میڈیا ٹرائل جا رہی ہے اس سے بہت سے شکوک جنم لے رہے ہیں۔ہمارے 70سالہ قابل اطمینان برادر ہمسائے کو دور کرنے میں بلا شبہ وہ قوتیں سرگرم ہیں جو دونوں ملکوں کی قربت سے خائف اوربالخصوص پاکستان کو ان فوائد سے محروم کرنا چاہتی ہیں جو توانائی کے وسائل سے مالا مال اور ٹیکنالوجی میں خود کفیل ایران سے مل سکتے ہیں۔ایک کالم نگار نے اس ”کارخیر” میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے ایران پر پاکستان میں دہشت گردی کے لئے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی ”اجازت”کا الزام بھی دھر دیا حالانکہ وہ بخوبی جانتے ہیں ایران میں کبھی کوئی پاکستانی شہری یا سفارتکار قتل نہیں ہوا جبکہ ہمارے ملک میں اس دوست ملک کے 25کے قریب شہری دہشت گردی میں شہید کئے گئے جن میں عالم، سفارتکار، انجیئنئر،طلباء اور تاجر شامل ہیں اس کے باوجود ایران نے سفارتی تعلقات پر آنچ نہ آنے دی۔کسی سرزمین کا جرائم یا دہشت گردی کے لئے” استعمال ”اور اس ملک کی اس کے لئے ”اجازت”میں واضح فرق ہے۔خود ہمارے خلاف اپنی سرزمین استعمال ہوئی ہے۔

پاک سرزمین کا ایران میں دہشت گردی کے لئے استعمال: ذرائع ابلاغ کے مطابق کل بھوشن کے ایرانی ساتھی ملتان کے مدرسے سے گرفتار کئے گئے ہیں۔ان کا تعلق ایرانی بلوچستان سے ہے جہاں سے لشکر جھنگوی کی حلیف دہشت گرد تنظیم ”جنداللہ” ایران میںاپنی دہشت گردانہ کاروایئوں کے لئے سالہا سال نہ صرف ہمارے بلوچستان کی سرزمین استعمال کرتی رہی بلکہ اس کے سرغنہ ،سفاک دہشت گرد عبدالمالک ریگی کے پاکستانی شناختی کارڈ پر کراچی کے ایک معروف مدرسہ کا پتہ درج ہونے کی خبریں کافی سال قبل منظرعام پر آچکی ہیں۔چونکہ ان دنوں قومی ایکشن پلان کی طرح کی کاروائی نہین ہوتی تھی لہٰذا معاملہ دبا دیا گیا تھا۔امید ہے اب تفتیشی ادارے ملتان مدرسہ سے گرفتار کل بھوشن کے ساتھیوں کا ریگی نیٹ ورک سے ممکنہ تعلق کے پہلو پر بھی خصوصی توجہ دیں گے۔

ایران میں ذمہ دار علماء کی حکومت ہے جو پاکستان جیسے دیرینہ دوست مسلمان ملک کے لئے بھارت جیسے خونخوار سے تعاون کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ان کا مقابلہ مظلوم فلسطینیوں کے قاتل اسرائیل سے ہے یا ا ہلبیت و اصحاب رسول ۖ کے مزارات پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کے مقابلے میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں اور یہی اسلامی حکومت کی روش ہوتی ہے۔ہماری حکومت،پاک فوج،سیاستدان اس عزیز ہمسایہ ملک سے دوستی کے خلاف سازشوں کو ناکام بنا کر دونوں ملکوں کے مفادات کا تحفظ کریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے