غالب ، داغ اور ذوق ، 20 ، 20 میں خریدے

ہاں ميں يہ بات تسليم کرتا ہوں کہ آج سے متعدد سال پہلے جب ميں نے بچپن سے لڑکپن ميں قدم رکھا تو کتابوں کا مطالعہ محض وقت گزاري کے ليے شروع کيا تھا ، گھرميں وسيع لائبريري موجود تھي اوراکثراوقات ہم اس سے مستفيد ہوتے رہتے تھے ، ابتداء ميں تو صرف دين واسلام کي کتابيں پڑھنے کي اجازت تھي ، ليکن ہم کہاں پابنديوں کو ماننے والے تھے ، ہر طرح کے ادب سے اپني علمي پياس بھجانے ميں مصروف رہے ،،
روزو شب گزرے اور ہم گھر سے ہاسٹل شفٹ ہو گئے ، تمام ترغيرنصابي اور بسا اوقات "غيرغيرنصابي” سرگرميوں کے باوجود ہميں اتنا ٹائم ميسر ہو جاتا تھا کہ کتاب بيني کي عادت پوري کر ليتے تھے ، اس دوران نہ صرف مقبول ادب پڑھا بلکہ معقول ادب سے بھي روشناس ہوئے،،

چونکہ ہماري طبعيت وکالت اور صحافت جيسے شعبوں کي طرف مائل تھي اس ليے کتابوں سے تعلق گزرتے دنوں کے ساتھ مضبوط تر ہوتا گيا ، جب لاہور ميں روز و شب بسر کرنا شروع کيے تو گويا ہماري تو لاٹري ہي نکل آئي ، کيونکہ جو ادبي ماحول يہاں پر ميسر آيا ، وہ اپني نوعيت کا منفرد تجربہ تھا

اور يہاں پر ہمارا تعلق بنا مال روڈ پر بکھرے ہوئے علم سے ، اور پھر ايسي دوستي ہوئي کہ ہر اتوار کو ديدار يار کي طرح مال روڈ پر حاضري ضروري ہو گئي ، يہاں سے مجھے وہ نادرکتابيں مليں کہ جو مجھے ملک کي بڑي بڑي بک شاپسں سے بھي نہيں مليں تھيں ، زمين پر پڑھي اور ريڑھيوں پر ايک دوسرے کے ساتھ الجھتي ہوئي يہ کتابيں کمال ہيں، جي ہاں يہ سيکنڈ ہينڈ پراني کتابوں کے سٹالزمال روڈ پر ہراتوار کو سجتے ہيں اور اہل علم و ادب اپني پياس بھجانے کے ليے اسي طرف کا رخ کرتے ہيں

جب تک لاہور ميں بسيرا رہا ، تو ہراتوار کومعمول رہا کہ 2 سے 4 بجے تک پراني کتابوں کے ہر سٹال پر پھرنا اور پھر مرضي کي کتابيں خريدنا اور اس کے بعد رات 8 بجے تک کا ٹائم قريب ہي موجود پاک ٹي ہاؤس ميں گزارنا

ليکن پھرہم اسلام آباد آ گئے اور سچ ميں شہراقتدار کے ہي ہو کے رہ گئے ، يہاں پر زندگي کے کچھ اورہي قوائدو ضوابط ہيں ، ايک طرف صحافت کے شعبے سے وابسطہ ہوئے تو ساتھ قانون کي پريکٹس بھي شروع کردي ، زندگي ميں اورکچھ کرنے کے ليے وقت کي گنجائش نکالنا ايک ناممکن سا کام نظر آنے لگا

ليکن کتابوں سے عشق نے جان نہ چھوڑي تو ہم کبھي سپرمارکيٹ ميں "مسٹر بکس” پر پہنچ جاتے تو کبھي سپر مارکيٹ ميں ہي قائم "سعيد بک بينک” ميں گھس جاتے، کوہسار مارکيٹ ميں” لندن بک کو” کھنکھالتے تو کبھي بے چين طبعيت اي اليون تھري ميں "دا لاسٹ ورلڈ” بک شاپ پر لے جاتي ، ليکن ايک کمي ، تشننگي نے دل و دماغ پر ڈيرے ڈالے ہوئے تھے ، ہزاروں کي کتابيں خريدتے ليکن دل مطمئن نہ ہوتا ،بسا اوقات جب مرضي کي کتاب ميسر نہ آتي تو طبعيت مزيد اداس ہو جاتي

پھرايک روز تمام مشکلات کا حل مل گيا ، اپنے انتہائي شفيق،خوبصورت شاعربھائي سيد علي عباس شيرازي ايڈووکيٹ (موصوف لاہور کے ہي رہائشي ہيں) کو ايک ويک اينڈ پرملنے گيا اتوار کے دن حسب معمول مل کر نکلے تو رخ اولڈ بک شاپس کي طرف ہي تھا ، جيسے ہي وہاں پہنچا تو طبعيت يوں مچلنے لگي کہ جيسے کسي بچے کو من پسند کھلونے ميسر آگئے ہوں ،، اور پھر جي بھر کر کتابيبں خريديں ، اور بڑي تعداد ميں وہ کتابيں بھي مل گئيں جن کي ايک لمبے عرصے سے تلاش تھي ، اس کے بعد پاک ٹي ہاؤس ميں کئي گھنٹے گزارے ، يوں لگا جيسے عيد کا دن ہو ، واپسي پر طبعيت ہشاش بشاش تھي ، مجھے سمجھ آ گيا کہ کتابيں خريدنے اور پڑھنے کے باوجود طبعيت بے چين کيوں رہتي تھي

یہاں سے ہم نے غالب ، ذوق اور داغ کا دیوان بیس بیس روپے میں خریدا ، یہ جان کر آپ حیرتوں کے سمندر میں ڈوب جائیں گے کہ داغ کا جو دیوان مجھے 20 روپے میں ملا وہ 1929 میں شائع ہوا ، اس وقت کا انداز اشاعت اپنے اندر ایک پوری کہانی رکھتا ہے ، متعدد الفاظ آج کی اردو میں ناپید ہو چکے ہیں، غالب اور ذوق کے دیوان بھی 20،20 روپے میں ملے ، مجھے اپنی خوش قسمتی پر یقین نہیں آ رہا تھا اس کے ساتھ کچھ مزید نادر اور نایاب نسخے بھی ہاتھ لگے جن کی تفصیلات پھر کسی دن دوں گا

گھر واپسی پرپياري بھابھي شہزادي علي شيرازي کے ہاتھ کے بنے لذيذ لاہوري کھانے کھائے ، اپني چاند سي بھتيجي رويا پارس علي سے کھيلے، فيملي ميں خوبصورت اضافے جازل علي شيرازي کے ساتھ اٹکھيلياں کرتے رہے ،شفيق بھائي سيد علي شيرازي سے راز و نياز کي باتيں کیں اورپھرڈھير ساري کتابوں کے ہمراہ اسلام آباد واپس آ جاتے ہيں

صاحب ! اس کے بعد تو سارا سلسلہ ہي تبديل ہو گيا اب ہم نے اپنے آپ سے وعدہ کیا ہے کہ ہر دو ہفتے بعد لاہور کا رخ کریں گے ، جہاں سے ہم من چاہي کتابيں خريدیں گے

يہ خيال اکثرميرے دماغ ميں آتا ہے کہ ابتداء ميں کتابيں محض وقت گزاري کي وسيلہ تھيں ، بعد ازاں يہ عادت بنتي گئيں اور اب ضرورت کي شکل اختيار کر چکي ہيں ، ہاں صاحب بھونکے پيٹ سو سکتا ہوں ليکن کتاب پڑھے بغير نيند نہيں آتي

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے