حالیہ بارشوں سے گلگت بلتستان اور کوہستان میں بڑے پیمانے پر تباہی اور حکومتی نااہلی

[pullquote]کوہستان میں اب بھی 23 افراد ملبے تلے دبے ہیں ، وزیر اعلیٰ پرویز خٹک متاثرہ علاقے کا دورہ کئے بغیر لوٹ گئے۔[/pullquote]

کوہستان : شمس الرحمن کوہستانی

کوہستان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ نے کوہستان کا دورہ کیا تاہم متاثرین اتھور باڑی کی طرف آئے بغیرسترکلومیٹر دور لوئر کوہستان پٹن سے ہی واپس چل دئے ۔ وزیر اعلیٰ کے خلاف متاثرین نے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔

مشتعل مظاہرین نے حکومتی امداد کا بائیکاٹ کرتے ہوئے پیدل علاقے کی طرف مارچ شروع کیاہے ۔ متاثرین کا کہنا تھاکہ پانچ دنوں سے اُن کے پیارے ملبے تلے دبے ہیں ، حکومت کو کئی خیال نہیں ہے ۔ مقامی فرد ملک حیدر نے کہا کہ پرویز خٹک سستی شہرت کیلئے ہیلی کاپٹر میں پٹن تک آکر واپس چلے گئے ہیں ۔ ملبے تلے دبے افراد کا حال نہ پوچھا۔ ادھر مقامی عمادئدین نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ حکومت کا سہارا نہ لیا جائے اور کثیر تعداد میں موقع پر روانہ ہوں۔

[pullquote]ڈیزل دستہاب نہیں ، قراقرم یونی ورسٹی بند .[/pullquote]

نثار عباس ، اسکردو

قراقرام یونورسٹی دو روز کے لیے بند کردی گئی یونورسٹی ترجمان کے مطابق طلبہ و طالبات کو لانے والی ٹرانسپورٹ کے لیے ڈیزل دستیاب نہ ھونے کی وجہ سے یونورسٹی کو دو روز کے لیے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ھے اندھن میسر آتے ھی یونورسٹی کو دو بارہ کھول دیا جاے گا. ادھر شاہراہ قراقرم جلد کھلنے کے امکانات مزید معدوم ہو گئے ہیں . کوہستان چوچنگ کے مقام پر پہاڑ میں دراڑ پڑ گئی جس کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ ہو رہی ہے .

[pullquote]حالیہ بارشوں سے گلگت بلتستان اور کوہستان میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی،متعدد جاں بحق ، کئی زخمی، لینڈ سلائیڈنگ سے شاہراہ قراقرم بند، غذائی قلت کا خدشہ[/pullquote]

رپورٹ : غلام الدین

حکام کا کہنا ہے کہ راستوں کی بحالی میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔ شاہراہ قراقرم کی بندش کے باعث گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں اشیائے خورونوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ زخیرہ اندوزوں کی من مانی کے سبب مختلف اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں جس سے شہریوں کو بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے۔ وزیراعلی ہاؤس میں ایک شکایتی مرکز قائم کیا گیا ہے لیکن عوامی شکایات سننے والا سرے سے موجود ہی نہیں۔ بارشوں سے سب سے زیادہ تباہی ضلع دیامر کے مختلف علاقوں میں ہوئی ہے۔

مقامی صحافی شہاب الدین کے مطابق بارشوں سے ضلع دیامر میں15افراد جان بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ شاہراہ قراقرم گونرفارم سے رائی کوٹ تک جگہ جگہ تباہی کا منظر پیش کررہی ہے، اس کے علاوہ شتیال سے لوٹر جبکہ کمیلا اور پٹن کو ملانے والا کیال پل دریا برد ہوچکا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ضلع دیامر کے ہیڈ کواٹر چلاس میں 400 سے زائد مسافر پھنسے ہوئے ہیں، امکان ہے کہ آج کسی وقت بذریعے ہیلی کاپٹر تمام مسافروں کو گلگت منتقل کیا جائے گا اور بعد ازاں C-130 کے ذریعے مسافروں کو اسلام آباد پہنچایا جائے گا۔ تازہ ترین معلومات کے مطابق ضلع دیامر کی 26 وادیوں کا زمینی رابطہ ضلعی ہیڈکوارٹر سے یکسرمنقطع ہے، تفصیلات کے مطابق سینکڑوں مکانات کلی اور جزوی طور پر منہدم ہوچکے ہیں جبکہ دیامر کی تحصیل داریل اور تانگیر میں راستوں کی بحالی کا کام شروع ہوچکا ہے۔

گلگت سے سینئر صحافی اسرارالدین سے حاصل کی جانے والی معلومات کے مطابق ضلع غذر کی وادی شیرقلعہ اور دماس میں 200 گھر صف ہستی سے مٹ چکے ہیں اور متاثر خاندان کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ اس کے علاوہ ضلع بھر سے حاصل کی جانے والی معلومات کے مطابق 200 سے زائد گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ طوفانی باشوں کے باعث گلگت کا پاکستان سے زمینی رابطہ یکسر منقطع ہوچکا ہے اور بین اضلاع رابطہ سٹرکیں تباہ ہوچکی ہیں۔ گلگت غذر، گلگت استور، گلگت اسکردو، گلگت دیامر اور گلگت ہنزہ نگر کے درمیان ذرائع آمدورفت 5 روز سے بند ہے۔ ادھر بالائی ہنزہ کی وادی چوپرسن اور شمشال میں شدید برفباری کے باعث رہائشی بے پناہ مشکلات سے دوچار ہیں۔

ضلع ہنزہ نگر سے مقامی صحافی اجلال الدین کا کہنا تھا حالیہ باشوں سے سٹرکیں تباہ ہوچکی ہے، بجلی بند ہے، لینڈ سلائیڈنگ سے پانی کی سپلائی منقطع ہے، ادویات اور اشیا خورونوش کی قلعت پیدا ہوچکی ہے۔

ادھر بلتستان کے ہیڈ کوارٹر اسکردو سے صحافی عارف حسین کا کہنا تھا کہ ضلع اسکردو اور گانچھے میں بارشوں سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، راستوں کی بندش کے باعث پیڑولیم مصنوعات ناپید ہیں، اشیا خورونوش اور ادویات کی قلعت سے شہری پریشان ہیں اور زخیرہ اندوزوں کی من مانیاں عروج پر ہیں۔

یاد رہے ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث گزشتہ ایک عشرے سے پاکستان میں قدرتی آفات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ پوری دنیا ماحولیاتی تبدیلی کی لپیٹ میں ہے۔ پاکستان میں قدرتی آفات کی ایک بڑی وجہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور ماحولیاتی آلودگی بتائی جارہی ہے۔

[pullquote]گلگت بلتستان کے مسافروں کے ساتھ پی آئی اے کا ظلم و ستم [/pullquote]

غزر: جاوید اقبال

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن نے مسافروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیا ہے. گلگت اور اسکردو جانےوالی پروازیں بار بار نہ صرف منسوخ کرکے تنگ کیا جارہا ہے بلکہ پروازیں منسوخ ہونے کی صورت میں کنفرم ٹکٹ ختم کر کے نیا ٹکٹ دینے کے لئےایک ہزار روپے اضافی وصول کرتے ہیں ۔دوسری طرف پی آئی اے کے دفتروں سے سیٹ ملنا تو دور کی بات لیکن مختلف بکنگ ایجنٹ 2سے3ہزار روپے اضافی لیکر سیٹ فراہم کرتے ہیں گلگت بلتستان کے 10 اضلاع کے لاکھوں عوام کے لیے 45 سیٹوں کے صرف دو جہاز ہیں ، اکثر موسم صاف ہونے کے باوجود بھی پروازوں کو منسوخ کر دیا جاتا ہے.

اصل وجہ یہ ہے کہ پی آئی اے کے پاس جہازوں کی کمی ہے. اس لیے مختلف بہانے بناکر گلگت بلتستان کے عوام کو بےوقوف بنا یا جا رہا ہے .مسلسل پروازیں منسوخ ہونے سے مجبور مسافر پنڈی اسلام آباد کے ہوٹلوں میں رہتے ہیں اور بهاری اخراجات کی وجہ سے بھی پریشان رہتے ہیں تودوسری جانب روزانہ صبح آ ئیر پورٹ آنے جانے میں بهی اخراجات برداشت کر نے پر مجبور ہو تے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے