ایک سے زائد زبانیں جاننے والوں کےلئے حیران کن تحقیق

قدرت کے کارخانے میں کوئی بھی صلاحیت ایسی نہیں کہ جب وہ انسان کو ودیت کی جاتی ہے تو وہ اسے نہ صرف ایک منفرد مقام دیتی ہے بلکہ اس کی زندگی اور صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتی ہے کثیر مطالعے سے یہ بات واضح ہوئی ہی کہ جو لوگ ایک سے زیادہ زبانوں کو جانتے ہیں اور بات کرتے یہ ان کے لئےفائدہ مند ثابت ہوتی ہے تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہی کہ جو لوگ بائی لینگویل یعنی ایک سے زیادہ زبانیں جانتے ہیں اگر ان کے دماغ کسی وجہ سے متاثر ہو جائیں یا ڈیمیج ہوجائیں تو جلد ٹھیک ہوجاتے ہیں بہ نسبت ان لوگوں کے جو مونو لینگویل یعنی ایک زبان جانتے ہیں۔

سائنسدانوں نے ایسے بڑے بچوں میں جو کہ بائی لینگویل ہیں ان میں بھی کئی مثبت اثرات کو جانتے ہیں مگر ایک نئے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چند مہینوں کے بچوں میں بھی حیرت انگیز صلاحیت کا انکشاف ہوا ہے

واشنگٹن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے نیوروسائنٹسٹ نجا فرجان اور ان کی ٹیم کی تحقیق کے نتائج اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ بائی لینگویل بچے جب بات کرنا شروع بھی نہیں کرتے اس وقت بھی وہ گھر کے معاملات کو دیکھ رہے ہوتے ہیں سیکھ رہے ہوتے ہیں اور یہ نہ صرف دوسری زبان کو مکمل طور پر سیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ یہ ایک ذہنی عمل کے طور پر دوسرے معاملات کو بھی عموماً جلد سیکھ جاتے ہیں

محقیق کے مطابق صرف ایک سال کی عمر سے پہلے ہی یہ بچے خود ہی بات کرنا شروع کردیتے ہیں اور صرف آواز کوسن کر الفاظ کو سیکھ جاتے ہیں گھر کا ماحول ان کے لئے ایک نمایاں خصوصیت رکھتا ہے اس کے لئے انہوں نے ایک تجربہ کیا اور ڈیویلپمینٹ سائنس میں شائع ہونے والی معلومات کے مطابق اس تجربے میں سولہ بچے جن کی عمر گیارہ ماہ تھی کو شامل کیا گیا تھا آٹھ بچے صرف انگلش بولنے والی فیملی سے تعلق رکھتے تھے جبکہ آٹھ بچے انگلش اور اسپینیش بولنے والی فیملی سے تھے.

سائنسدانوں نے ان بچوں کو اٹھارہ منٹ کی ایک تقریرجو خاص انگلش اور اسپینیش الفاظ کی آواز پر مبنی تھی سنائی گئی اور ان کے ذہن کی ایکٹیویٹی کو دیکھا گیا مونو لینگویل بچے جن کی عمر گیارہ ماہ تھی انہوں نے آواز کو سن کر کم ادراک کا مضاہرہ کیا دوسری زبانوں میں فرق کو زیادہ نہیں پہچان سکے مگر بائی لینگویل بچے چھ مہینے کی عمر میں یہ پہچان سکتے ہیں ان کے دماغ میں کسی بھی نئی چیز کو سیکھنے کی صلاحیت دوسرے بچوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے

اس ٹیم نے بچوں کو آواز کو سناتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بائی لینگویل بچے کے ذہن چیزوں کو ایک جگہ جمع کرنے کی نہ صرف صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ایک ذہنی عمل کے طور پر صحیح فیصلہ کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ تحقیق کرنے والوں نے اس تجربے سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بائی لینگویل بچوں نے دونوں زبانوں کے لئے ذہنی حساسیت کا اظہار کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دونوں زبانیں ان کے گھروں میں بولی جاتی ہیں اس نتیجے سے یہ بات سامنےآئی ہے کہ یہ صلاحیت کہ دو زبانوں کا جاننا ہر طرح سے فائدہ مند ہوتا ہے ایسے لوگ زندگی میں زیادہ خوش رہتے ہیں ان کے پاس الفاظ کا ذخیرہ بھی ہوتا ہے اور وہ اپنی بات کو بہت اچھے طریقے سمجھا سکتے ہیں اور اگر کبھی ان کے دماغ کسی بیماری یا انجری کا شکار ہو بھی توجائے جلد ٹھیک ہو جوتے ہیں بہ نسبت ان لوگوں کے جو صرف ایک زبان جانتے ہیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے