سوات میں فائرنگ سے امن لشکر کے چیئرمین ہلاک

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں حکام کا کہنا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے ایک مقامی رہنما کو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ اتوار کی صبح سوات کے علاقے مالم جبہ میں تلی گرام کے مقام پر پیش آیا۔

مالم جبہ پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار سید علی شاہ نے بی بی سی کو بتایا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے مقامی رہنما جمشید علی خان سڑک پر پیدل جا رہے تھے کہ دو مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کردی، جس سے وہ موقع ہی پر ہلاک ہوگئے۔

انھوں نے کہا کہ مقتول منگلور ویلج ڈیفنس کونسل کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔

ادھر کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

خیال رہے کہ جمشید علی خان اس سے قبل مسلم لیگ نون میں بھی رہ چکے ہیں۔ تاہم چند سال قبل انھوں نے مسلم لیگ نون چھوڑ کر اے این پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ سوات میں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران ٹارگٹ کلنگ کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل چار باغ میں پولیس موبائل پر مسلح افراد کی طرف سے فائرنگ کی گئی تھی جس میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

سوات میں اس سے پہلے بھی سیاسی رہنماؤں، امن کمیٹیوں کے مشران اور سکیورٹی اہلکاروں کو ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ تاہم گذشتہ کچھ عرصہ سے ان واقعات میں کافی حد تک کمی آگئی تھی۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سوات میں گذشتہ آٹھ سالوں کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما اور کارکن شدت پسندوں کے حملے میں مارے گئے ہیں۔

تاہم ان میں سب سے زیادہ عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں کو قتل کیا گیا ہے۔
اے این پی کا دعوی ہے کہ خیبر پختونخوا میں طالبان حملوں میں ان کے پانچ سو سے زیادہ کارکن مارے جا چکے ہیں۔
جن میں اکثریت سوات میں ہلاک کیے گئے اور جن میں بعض اہم صوبائی رہنما اور اراکین صوبائی اسمبلی بھی شامل ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے