یمن: جنگ بندی سے چند گھنٹوں قبل جھڑپیں

قائرہ: یمن کے دارالحکومت صنعا کے شمالی حصے میں ایک بار پھر حکومتی فورسز اور حوثی باغیوں کے درمیان چھڑپوں کا آغاز ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں 20 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چھڑپوں کا آغاز یمن میں جاری سورش کے اختتام کیلئے ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت کیلئے متوقع جنگ بندی کے اعلان سے چند گھنٹوں قبل ہوا ہے۔

دارالحکومت صنعا کے ایک مقامی رہائشی کا کہنا تھا کہ صدر منصور حادی کی فورسز اور حوثی باغیوں کے درمیان صنعا کے شمالی علاقے الماتون میں چھڑپیں ہوئی ہیں۔

مقامی حکام اور رہائشیوں کا کہنا تھا کہ صوبہ بیدا میں ضلع صوادیہ اور الظہیر میں ہونے والی جھڑپوں میں 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ طائز کے شہر میں جھڑپیں اب بھی جاری ہیں۔

گزشتہ 18 ماہ سے حوثی باغیوں کے زیر قبضہ یمن کے دارالحکومت صنعا کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ‘وہ اب امن چاہتے ہیں’۔

ایک حکومتی ملازم 57 سالہ حسین علی کا کہنا تھا کہ ‘میں اب اس فائرنگ، تباہی اور ہر چیز سے تھک چکا ہوں’۔

‘شہریوں کیلئے کام، بجلی اور پانی کے بغیر ڈر اور خوف کی وجہ سے صورت حال انتہائی خراب ہوچکی ہے’۔

شہریوں کا کہنا تھا کہ انھیں ہر وقت خوف رہتا ہے کہ کوئی بھی کبھی بھی ان پر بم برسا دے گا۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے تحت عالمی طور پر تسلیم کردہ یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان مذاکرات سے قبل آج رات جنگ بندی کا اعلان متوقع تھا۔

ان مذاکرات کا آغاز 18 اپریل کو کویت میں ہونے جارہا ہے۔

مذکورہ مذاکرات کے حوالے سے اقوام متحدہ نے اس اُمید کا اظہار کیا تھا کہ جنگ بندی سے دونوں فریقین کے درمیان اعتماد سازی کو فروغ ملے گا۔

واضح رہے کہ یمن میں گذشتہ دو سال سے جاری سورش میں سعودی اتحاد کے فضائی حملوں میں 6200 افراد کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے، جبکہ یمن فورسز اور حاثی باغیوں کے درمیان جھڑپوں اور بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

گزشتہ دو سال سے یمن میں جاری سورش کے باعث لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق یمن کے شہریوں کو خوراک اور ادویات کی شدید کمی کا سامنا بھی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے