مرد کی بالادستی کی ابتداکب ہوئی؟

عورت اور مرد کے سماجی تعلقات کے بارے میں عام طور پر یہ سمجھا جاتا ھے کہ قدرت نے مرد کو افضل اور برتر بنایا ھے
جبکہ عورت کم تر اور مرد کی زیردست ھے – یہ غلط فہمی اس لئے پیدا ھوتی ھے کہ ھم تاریخ کا مطالعہ نہیں کرتے ھیں – اور یہ خیال کرتے ھیں کہ معاشرے کی تشکیل فطری ھے- امیر اور غریب کے فرق کو بھی ھم فطری سمجھتے ھیں -لیکن اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جاے تو پتہ چلتا ھے کہ سماجی روایات ,قدریں ,ادارے, اور رویے نیچرل نہیں ھوتے اور یہ سماج کی ضرورت اور وقت کے تقاضوں کے ساتھ بدلتے رھتے ھیں

یہی صورت حال مرد اور عورت کے سماجی رشتوں کی ھے

تاریخ کے ابتدائی دور میں جس کو غذا جمع کرنے اور شکار کا عہد کہا جاتا ھے اس وقت عورت اور مرد کے درمیان کوی فرق نہیں تھا دونوں ھی مل کر غذا کا حصول کرتے تھے مگر محنت کی یہ تقسیم اصولی نہیں کبھی مرد شکار کرتے اور عورتیں سبزیا ں اکٹھی کرتی اور کبھی عورت بھی شکار کر لیتی اور مرد سبزیاں اکٹھی کرتے

صورت حال اسوقت بدلی جب انسان نے کھیتی باڑی شروع کی اور بستی میں رھنا شروع کیا -کھیتی باڑی کے لیے سخت محنت کی ضرورت تھی یہاں سے مرد اور عورت کے درمیان کام کی تقسیم شروع ھوی -عورت نے گھر کی ذمہ داریاں سنبھال لی اور اس کے علاوہ کاشت کاری کے لئے زیادہ افراد کی ضرورت ھوتی ھے اس لئے کاشت کاری کے دور میں زیادہ سے زیادہ بچے ھوں تاکہ کھیتی باڑی میں مدد کرسکیں – اب عورت بچے پیدا کرنے اور پرورش میں مصروف ھو گئی

گھریلو کام کاج کا نتیجہ یہ ھوا کہ اس کا تعلق باھر کی دنیا سے کٹ گیا اور باھر کی دنیا مردکی ھو گئی اور عورت گھر کی چاردیواری میں قید ھوگئی

اور مرد نے یہ سمجھنا شروع کردیا کہ اس کا کام زیادہ اھم ھے اور پیداواری عمل پہ اس کی اجارہ داری ھے اور عورت کا کام گھر سے جڑا ھے اور اتنی اھمیت کا حامل نہیں

تو اس نے عورت کے کام کو تسلیم کرنے سے انکار کردیااور اپنے کام کو اھمیت دے کر خود کو افضل اور بالا تر سمجھنا شروع کردیا –
بقول اینگلز عورت کا سماجی درجہ اس وقت اور گراکہ جب سماج میں نجی جائیداد کا ادارہ وجود میں آیا – اب عورت کی یہ ذمہ داری ٹھہری کہ وہ جائیداد کا وارث پیدا کرے اس طرح پابندیاں اور سخت ھوگئی اور عصمت اور عفت پر زوردیا گیا

قدیم تہذیبوں میں عورتوں پر پابندی تھی کہ وہ سماجی سرگرمیوں میں حصہ نہ لے قدیم یونان میں عورت کو ووٹ کا حق نہیں تھا
عورتوں کو زنان خانے تک محدود کردیا گیا عورت کا سماجی رتبہ گھٹا کر ایک شئے بنادیا گیا – جس سے وہ مرد کی ملکیت بن کر رھ گئی
بادشاھوں نے عورتوں کو اس طرح جمع کرنا شروع کردیا جیسے ھیرے جوھرات ھوں

عورت کو مال غنیمت کا درجہ دے دیا گیا شکست خوردہ قوموں کی عورتوں کو بطور کنیز لوٹ کر لے جایا جاتا

عورت کی سماجی حیثیت دنیا کے تمام مذاھب میں موجود ھے کیونکہ اس وقت پدر سری معاشرہ مستحکم ھو چکا تھا اس لئے ان مذاھب میں مرد کی بالادستی کو برقرار رکھا گیا

اس طرح تاریخ نویسی بھی متاثر ھوی اور اور تاریخ کا مرکز مرد کی ذات بن گئی اور یہ تاریخ صرف مردانہ تاریخ ھے جس میں سے عورتیں غائب ھیں اور اگر ان کا ذکر ھے تو ان کی حیثیت مرد کے تابع ھے

ماخذ ..تاریخ کی گواھی

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے