مرد مجازی خدا کیوں۔۔؟

خدا کی ذات وحدہ ھو لا شریک ہے ،جس کی گواہی قرآن کی سورہ اخلاص میں واضح طور پر ملتی ہے ، وہ ذات کہ جس کا کوئی ہمسر نہیں، نہ تو کسی سے جناگیا اور نہ ہی اس نے کسی کو جنا، پس شرک اس ذات کی نفی ہے

تو پھر یہ مجازی خدا کا لفظ یا خطاب کہاں سے آ گیا؟کہ جو ہمارے معاشرے میں زبان زد عام ہے، کیا یہ شرک تو نہیں؟

خاوند بیوی کا مجازی خد اہے ، اس ایک جملے کے پیچھے کیا راز پوشیدہ ہے؟ موضوع ایک طویل بحث کا متقاضی ہے ، لیکن ہم اختصار سے بیان کرتے ہیں، تاہم اس سے قبل یہ ضرور کہنا چاہوں گا ، کہ تحریر مکمل پڑھنے کے بعد کوئی رائے بنائیے گا، مشرک یا کافر کا نعرہ پہلے سے ہی الاپنا نہ شروع کیجیے گا

اللہ انسان کو رزق ، زندگی ، تندرستی، مال، اولاد اور خوشیوں سے نوازتا ہے کیوں کہ وہ رب ہے، اسی لیے خدا کہلاتا ہے، لیکن ایک چیز سے روکتا ہے اور وہ ہے شرک ، کسی اور کی عبادت خدا کو سخت ناپسند ہے ، اگر کسی اور کے سامنے جھکو گے تو مشرک ہو جاؤ گے ،یا یوں کہوں تو زیادہ بہتر ہو گا کہ شرک توحید کی ضد ہے،پس اس سب کے بدلے میں خدا انسان سے بندگی کا متقاضی ہے

پھر خاوندمیں ایسی کیا خصوصیات ہیں کہ جو اپنی بیوی کا مجازی خدا کہلاتا ہے ،تو صاحب ! جب وہ شادی کے بندھن میں بندھ جاتا ہے ،تو خد کی طرف سے ااپنی کچھ صفتیں اس کو بھی عطا کی جاتی ہیں ،اسی لیے توشادی کو خوبصورت ترین اور احسن عمل قرار دیا گیا ہے ، ایک مرد جب ایک عورت کو شرعی تقاضوں کے مطابق بیاہ کر اپنے گھر لاتا ہے ، تو خدا کی ذات خوش ہو کر اپنی صفات میں سے کچھ صفات اُس مرد کی جھولی میں ڈال دیتی ہے، یا یوں کہیں کہ ماں سے ستر گنا زیادہ پیار کرنے والی اور شہ رگ کے قریب رہنے والی ذات ایک مرد کو اس نیک عمل پر اپنی طرف سے اپنی کچھ صفات بطور تحفہ عطا کرتی ہے

اچھا مرداپنی بیوی کے لیے رحمان بھی بن جاتا ہے اور رحیم بھی، شادی پر خرچ کرتا ہے ، اس کی ضروریات کا خیال رکھتا ہے ، اس کے چین اور سکون کے لیے اپنا امن اور آرام قربان کرتا ہے ، ہر کوشش کرتا ہے کہ اس کی خواہشات پوری ہوں ،اپنی جوانی قربان کرتا ہے ، اور وہ عورت کی تمام آسائشوں کا وسیلہ بنتا ہے ، یعنی خدا کی ذات کے بعدعورت کو میسر نعمتیں اگر کسی کی عطا ہوتی ہیں ، تو وہ خاوند کی ذات ہوتی ہے ،وہ یہ تمام اعمال محض جسمانی لذت یا سکون کے لیے نہیں کرتا ، اگر اس کا مطمع نظر جنسی تسکین ہو تو پھر جتنی رقم وہ گھر میں ایک ماہ کے دوران خرچ کرتا ہے اس میں باہر والی چار عورتیں اس کام کے لیے اُسے میسر آ سکتی ہیں
خدا کو اپنی مخلوق پیاری ہوتی ہے اور ایک خاوند کو اپنی بیوی ، خدا اپنی مخلوق سے عبادت کرنے کا کہتا ہے تو بیوی کی طرف سے اطاعت خاوند اپنا حق سمجھتا ہے ، خدا اپنے بندوں کی غلطیاں ، کوتاہیاں معاف فرما دیتا ہے ، تو مرد بھی اپنی بیوی کی جانب سے نا دانستگی میں کی ہوئی غلطیاں معاف کر دیتا ہے
لیکن پھر خدا کی ایک ایسی صفت سامنے آتی ہے کہ جو یوں محسوس ہوتا ہے کہ مرد کے خون میں بھی شادی کے بعد شامل کر دی جاتی ہے اور وہ ہے شرک کی نفی ، جس طرح خدا کو اپنے بندے کا شرک پسند نہیں بعین اس طرح مرد کو بھی اپنی بیوی کی طرف سے شرک کا عمل گوارہ نہیں ، جس طرح خدا کی ذات اس گناہ کی کوئی معافی نہیں دیتی اسی طرح خاوند بھی اپنی بیوی کو معاف نہیں کرتا جو اس کی محبت میں کسی اور کو شراکت دار بنائے

خدا اور خاوند دونوں کو شرک سے نفرت ہے ، شاید اسی وجہ سے رب کو خدا اور خاوند کو مجازی خدا کہتے ہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے