پاناما لیکس، پاکستان میں مائنس ون فارمولا

پانامہ لیکس کے حوالے سے اس وقت ملک میں ایک انتہائی کشیدہ سیاسی ماحول ہے اور صورتحال اتنی بگڑتی جا رہی ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف لندن روانہ ہو رہے ہیں ، سابق صدر آصف علی زرداری لندن سے بیان جاری کر رہے ہیں کہ وہ نواز شریف سے اس مرتبہ نہیں ملیں گے ، اعتزاز احسن اس وقت پیپلزپارٹی کی طرف سے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ سے زیادہ سرگرم ہیں اور وہ ایسے رہنما ہیں اتنے سنجیدہ اور دور اندیشن اور ذہین سیاستدان کہ وہ کبھی چھوٹے موٹے معاملات پر سرگرم نہیں ہوتے ، جب اس سے قبل وہ سرگرم ہوئے تھے تو سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بحال کروا کر بیٹھے تھے ، چوہدری پرویز الہی جو مسلم لیگ ق کے ایسے لیڈر تھے کہ کچھ عرصے سے میٹرو اور لاہور کے ترقیاتی منصوبوں کے علاوہ کوئی موضوع نہیں ہوتا تھا جس کے سہارے حکومت پر تنقید کرتے ، اس مرتبہ وہ بھی پانامہ لیکس پر بڑھ چڑھ کر بول رہے ہیں ، رہی بات پاکستان تحریک انصاف کی تو ، ان کے لیے تو یہ ایک بہت بڑی لاٹری نکل آئی ہے ۔

آئس لینڈ کے وزیر اعظم کے مستعفی ہونے کے بعد برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون پر بھی مستعفی ہونے کے لیے دبائو بڑھ رہا ہے ، ان حالات میں پاکستان میں بھی تحریک انصاف ، جماعت اسلامی ، مسلم لیگ ق اور دیگر چھوٹی جماعتوں کی طرف سے یہی مطالبہ سامنے آ رہا ہے لیکن پیپلزپارٹی اس وقت بھی وزیر اعظم کے استعفیٰ کی بجائے میرٹ پر تحقیقات پر زیادہ زور دے رہی ہے ۔

ہمارے ایک دوست ہیں جو سیاست پر انتہائی کڑی نظر رکھتے ہیں اور ان کے پاس نصف گھنٹہ بیٹھ جائیں تو وہ ایسے سیاسی پنڈت ہیں کہ جو کہتے ہیں وہ سچ اور حقیقت کے قریب محسوس ہونے لگتا ہے ، وہ شیخ رشید کی طرح کے پنڈت بھی نہیں ہیں کہ سو میں سے ایک پیش گوئی یا بات سچ ہو ، ان کی طرف سے کوئی پیش گوئی نہیں کی جاتی بلکہ ایک سمت بتا دیتے ہیں کہ اس طرف کے حالات نظر آ رہے ہیں ۔

سیاسی پنڈت کے مطابق پاکستان میں پانامہ لیکس کے بعد سب سے بڑا فارمولا جس پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے وہ مائنس ون فارمولا ہے ، اور یہ مائنس ون فارمولا کو مسلم لیگ ن کے اندر کی طرف سے اندورنی خانہ بہت ہی زیادہ سپورٹ حاصل ہے ، مسلم لیگ ن کے دو بڑے خاندانوں ویسے تو یہ دیکھنے میں ایک خاندان ہے لیکن حقیقت میں یہ دو خاندان مشرق ، مغرب جتنے مخالف سمت میں ہیں ، اس لیے اس وقت مائنس نواز شریف فیملی کا فارمولا بنایا جا رہا ہے ، کون یہ فارمولا بنا رہا ہے ، کون کیسے اس پر عمل کر رہا ہے ، کون کون اس کی سمت متعین کر رہا ہے یہ سب باتیں قابل توجہ ہیں لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ وزیر اعلی پنجاب اور وزیر داخلہ بھی اس مائنس ون فارمولے کے حق میں ہیں ، جو صورتحال نظر آ رہی ہے اس میں میرے دوست سیاسی پنڈت کا کہنا تھا کہ وہ وقت دور نہیں کہ اسی مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں آخری ڈیڑھ دو سال کا عرصہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلی پنجاب چوہدری نثار علی خان ہو سکتے ہیں ۔

اس وقت پانامہ لیکس پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف اور صرف وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بیٹوں اور بیٹی مریم نواز پر مرکوز ہے ، اس کا کوئی تعلق حکومت سے یا مسلم لیگ ن کے کسی دوسرے لیڈر یا حتی کہ وزیر اعظم کے بھائی وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف تک سے نہیں ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف گزشتہ دو تین روز لاہور رائے ونڈ میں تھے اور اس موقع پر وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کافی وقت اسلام آباد میں رہے ، جبکہ وزیر اعظم رائے ونڈ میں تھے تو مریم نواز وزیر اعظم ہائوس میں تمام معاملات چلاتی رہی ہیں ، اس معاملے کو اگر مزید قریب سے دیکھا جائے اور محتاط ہو کر دیکھا جائے تو مسلم لیگ ن میں ایک واضح دھڑے بازی بنی ہوئی ہے اور وہ اتنی حساس اور اہم اور اعلی سطح پر ہے کہ جس دن وہ سامنے آ گئی مسلم لیگ ن بہت واضح تقسیم ہو جائے گی ۔

دوسرا اہم ترین نقطہ وزیر اعظم کے قریب ترین لوگ اور ان کے مشیر ہیں ، وزیر خزانہ جو خو د منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں وہ کیسے وزیر اعظم کو اس مشکل سے نکال سکتے ہیں ، اس موقع پر کسی انتہائی بے وقوف اور جاہل مشیر نے وزیر اطلاعات پرویز رشید اور دانیال عزیز کو یہ ذمہ داری سونپ دی کہ پانامہ لیکس پر عمران خان کے الزامات کو جواب دیں ، بس ان دو جاہل مشیروں نے وزیر اعظم کا بیٹرہ ہی پار کر دیا ، ان کے مطابق عمران خان نے بھی شوکت خانم ہسپتال کے پیسوں سے آف شور کمپنیاں بنائی ہیں ، بے وقوف مشیروں اس کا مطلب ہے کہ تم لوگ تسلیم کر رہے ہو کہ آف شور کمپنیاں بنانا اور پیسہ رکھنا بہت بڑا جرم ہے جو وزیر اعظم نے تو کیا ہے عمران خان نے بھی کیا ہے ، اور اس اہم ترین معاملے پر پاکستان کے دوسرے بڑے خیراتی ادارے ، ایدھی کے بعد پاکستان میں لوگ صرف شوکت خانم پر ہی اعتماد کرتے ہیں اس کو بے وجہ تنقید کا نشانہ بنانا بھی سمجھ میں نہیں آیا ۔

ان حالات میں بڑے احتجاج اور پارلیمنٹ کے اندر تبدیلی کے لیے مائنس ون فارمولا پر کام ہو رہا ہے جس پر جلد کوئی اہم پیش رفت سامنے آ سکتی ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے