خیر خواہی ان کی دیکھا چاہیے

معروف دانشور اور میرے پسندیدہ کالم نگار جناب خورشید ندیم صاحب کا کالم "عقل اور ہیجان۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آمنے سامنے” ابھی پڑھا، جو انہوں نے پاناما لیکس کے پس منظر میں عمران خان صاحب کی وزیر اعظم نواز شریف کی آف شور ٹیکس چوریوں کے خلاف تحریک چلانے کے رد عمل میں لکھا ہے، نہایت افسوس ہوا۔ یقین نہیں آتا کہ صبح شام جمہوریت کی مالا جپنے والے دانشور بھی جمہوریت سے اس قدر بے خبر ہوسکتے ہیں۔

خورشید ندیم صاحب نے بہت سے دیگر سازش کی بو سونگھنے والے افلاطونوں کی طرح یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ عمران خان کی "ایجی ٹیشن” سے جمہوریت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، فوج آسکتی ہے یا قوم کو ایک بار پھر انتخابات کی طرف جانا پڑ سکتا ہے، جس کے لئے ان کے بقول کوئی بھی جماعت تیار نہی ہے، نتیجے میں ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا وغیرہ وغیرہ۔ شاید حضرت علامہ علیہ الرحمہ کے بقول ہوس چھپ چھپ کر اسی طرح تصویریں بناتی ہے!

حیرت ہے کہ خورشید ندیم صاحب کو یہ بھی معلوم نہیں کہ جمہوریت میں اِن ہاؤس تبدیلی بھی کوئی چیز ہے، جس کی بدولت نہایت پر امن انداز میں سربراہِ حکومت کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اگر نواز شریف صاحب کو تحقیقات کے لئے اقتدار سے الگ کرکے ان ہاؤس تبدیلی کے ذریعے ن لیگ کے کسی اور رہنما کو وزیراعظم بنا دیا جائے تو انتخابات کے ہنگامے میں پڑنے کی ضرورت نہیں رہے گی، جو ان کے بقول ہیجان کا سبب ہے۔

کسی "گہری بحث” میں لتھڑنے سے گریز ہوئے یہ یہ سادہ سا سوال پوچھنے کی جسارت کروں گا کہ آئس لینڈ کے وزیر اعظم کے استعفے کے بعد وہاں کونسا ایسا آئینی خلا پیدا ہوگیا جسے پر کرنے کے لیے فوج کے "ٹین کور” کو مداخلت کرنی پڑگئی یا انتخاب کے ہنگامے کی طرف جانا پڑا۔ یہی کچھ یوکرین میں ہوا۔

یوکرین کے وزیر اعظم نے دو دن پہلے اسی مسئلے پر قوم سے خطاب میں دو دن بعد پارلیمنٹ میں پیش ہو کر استعفاء دینے کا اعلان کیا۔ آج وہ اس ذمے داری سے سبک دوش ہوں گے اور پارلیمنٹ ان کی جگہ کسی دوسرے اہل شخص کو وزیر اعظم منتخب کرلے گی۔ جمہوریت کی ماں کہلانے والے برطانیہ میں بھی یہی صورت حال در پیش ہے۔ کاش نوبت ڈیوڈ کیمرون صاحب کے استعفے تک جا پہنچے، تاکہ خورشید ندیم صاحب بھی "بہ چشمِ سر” جمہوریت کو اپنے حقیقی حسن کے ساتھ جلوہ گر دیکھ کر اپنی جمہوری سوچ کے تنگ فکری دائرے کو کچھ توسیع دے سکیں۔ فی الحال ان کا وژن اور ان کی فکر و دانش عمران خان کی اندھی مخالفت اور "اولو الامر” کی "خیرخوہی” کے اندھے جذبے سے آلودہ معلوم ہورہی ہے۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے