نیلم جہلم پروجیکٹ اور لینڈسلائیڈنگ

توانائی کے ذرائع کی تلاش میں جدید عہد کا انسان کتنا بے رحم ہو گیاہے ۔ آپ نیلم جہلم ہائیڈرل پاور پروجیکٹ کے نام سے تو واقف ہوں گے ۔ آپ کے ماہانہ بجلی کے بل میں اس مد میں بھی فنڈ لیا جاتا ہے ۔ اب ہو کیا رہا ہے؟

آزاد کشمیر کے دارالخلافے مظفرآباد کے نواح میں اس پروجیکٹ پر کام جاری ہے ۔ ارد گرد کے پہاڑ چھید کر سُرنگیں بنائی جا رہی ہیں ۔ سُرنگوں کی تیاری کا کام بارُود کے ذریعے بلاسٹنگ سے کیا جا رہا ہے ۔

جب زمین کے اندر دھماکہ کیا جاتا ہے تو پورا پہاڑ لرز اُٹھتا ہے ۔ پہاڑ کے اوپر موجود بستیاں ہِل کر رہ جاتی ہیں۔ گھروں میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔ دوسرے یہ کہ ان بستیوں میں موجود صدیوں سے بہنے والے چشمے خشک ہو چکے ہیں کیونکہ دھماکے سے پہاڑ کے اندر صدیوں ے موجود پانی کی قدرتی رگیں ٹوٹ پھوٹ چکی ہیں۔

ان دھماکوں سے زمین کی جُڑت کمزور پڑ چکی ہے اور اب بڑے پیمانے پر زمینی کٹاو اور لینڈ سلائیڈنگ جاری ہے ۔ پہلے بارشوں میں بعض خاص جگہوں سے سلائیڈنگ ہوتی تھی لیکن اب کسی بھی جگہ کوئی بھی گھر لمحوں میں خاک ہو جاتا ہے۔

اس پروجیکٹ پر چائینز کمپنی کام کر رہی ہے۔ انہیں انتباہ کیا گیا تھا کہ سُرنگ سے نکلنے والا ملبہ اور مٹی کھلے دریا میں نہ ڈالا جائے لیکن انہوں نے اس حکم کو پاوں کی ٹھوکر پر اڑا دیا ۔

ان دو ماہ میں آزادکشمیر کے کئی علاقوں میں درجنوں گھر تباہ ہو گئے اور کئی لوگ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ادھر گلگت اور چلاس کے علاقے میں اوپر سے جو پتھر گر رہے ہیں اور انسانوں کی چٹنی بنا رہے ہیں کاش کوئی ماحولیاتی رپورٹنگ کرنے والا دوست اس کے حقیقی اسباب سے پردہ اٹھائے ۔

بات صرف اتنی سی ہے کہ سڑکیں ، سرنگیں اور بجلی گھر انسانوں کے فائدے کے لیے بنائے جاتے ہیں لیکن یہاں ان سب کی تیاری پر انسانوں کے مستقبل کو داو پر لگایا جا رہا ہے ۔ پہاڑوں کے اوپر موجود بستیوں کے باسیوں کو گھریلو استعمال کے پانی کے لیے کوئی بھی متبادل ذرائع دستیاب نہیں ہیں ۔

کوئی سوچے کہ یہ ہم کیا کر رہے ہیں؟ انسانیت دوستی یا پھر انسانیت کا قتل؟؟؟؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے