گلگت بلتستان کونسل الیکشن: ایک ووٹ کی بولی سوا کروڑ روپے

گلگت بلتستان کونسل کے الیکشن میں ٹکٹ کیلئے جوڑ توڑ جاری
ایک ووٹ کی بولی سوا کروڑروپے سے زائد، ن لیگ سرمایہ داروں کے سامنے بے بس ن لیگ نے 4ناموں کو حتمی شکل دیدی، مقامی قیادت نے احتجاج کیا ہے ، ذرائع

کراچی (رپورٹ:عبدالجبارناصر) گلگت بلتستان کونسل کے الیکشن میں ٹکٹ کے لئے جوڑ توڑ ، ووٹوں کی خرید و فروخت اورکھینچا تانی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے ، جبکہ ایک ووٹ کی بولی سوا کروڑ روپے سے بھی زائد ہو گئی ہے ۔

الیکشن کمیشن گلگت بلتستان کی فہرست کے مطابق گلگت بلتستان کونسل کی6نشستوں کے لئے 12امیدوار حتمی طور پر میدان میں ہیں جن میں سے 9کا تعلق وفاقی اور صوبائی حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن)، جبکہ آزاد ، مجلس وحدت مسلمین اور اسلامی تحریک پاکستان کا ایک ایک امیدوار میدان میں ہے ۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن ) ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے انتہائی مشکل میں پھنس گئی ہے اور سرمایہ داروں نے انتخابی عمل کو ہائی جیک کر لیا ہے ۔ لیگی ٹکٹ کے حصول کے لئے جوڑ توڑ اور کھینچا تانی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے ، جس کی وجہ سے ن لیگ کے لئے ٹکٹ کا فیصلہ کرنا بہت مشکل ہو رہا ہے ۔

لیگی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے 4 یقینی نشستوں کے لئے ملک محمد مسکین ، سلطان علی خان ، وزیر اخلاق اور ارمان شاہ کے ناموں کو حتمی شکل دے دی ہے ، تاہم اس پر مقامی قیادت نے شدید احتجاج کیا ہے ، بالخصوص بلتستان سے دیرینہ کارکن اور میرٹ پر سب سے بہتر امیدوار محمد اشرف صدا کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔

مقامی قیادت اور نظریاتی لیگیوں کا کہنا ہے کہ تمام امیدواروں میں یہ واحد امیدوار ہے جو 30 سال سے پارٹی کے ساتھ نہ صر ف منسلک ہے بلکہ ہمہ وقت قربانی دیتا رہا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے لئے ٹکٹ کا فیصلہ کرنا اس لئے مشکل ہو رہا ہے کہ بعض سرمایہ داروں نے ووٹوں کی بولی لگادی ہے ، ن لیگ کی قیادت کو خرید و فروخت میں بد ترین شکست کا خوف ہے ۔ اس لئے بعض مقامی سہولت کار ٹکٹ کے لئے لیگی قیادت کو یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ ان لوگوں کو ٹکٹ دیا جائے جو سیٹ نکال سکیں ۔

خرید و فروخت کا جو بازار گرم ہے اس کا اندازہ مجلس وحدت مسلمین کے رکن اسمبلی حاجی رضوان کے اس بیان سے لگایا جاسکتا ہے کہ‘‘کھلاڑی میدان میں اتر گئے ہیں اور ایک ووٹ کیلئے ایک کروڑ روپے سے زائد قیمت ادا کرنے کی پیشکش کر رہے ہیں’’، جبکہ ضلع گانچھے سے مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی میجر (ر) محمد امین کا کہنا ہے کہ صر ف تجویز و تائید کے لئے 30 لاکھ روپے کی پیشکش کی گئی تھی ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 14 اپریل تک فی ووٹ سوا کروڑ روپے کی بولی لگی اور اسی طرح دوسری ، تیسری اور چوتھی ترجیح کے لئے بھی ریٹ مقرر کئے گئے ہیں اور عملاً ن لیگ اور دیگر مذہبی جماعتیں سرمایہ کاروں کے سامنے بے بس نظر آرہی ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض امیدوار دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ نشست کے حصول کے لئے 10سے 15کروڑ روپے بھی خرچ کرنے کے لئے تیار ہیں ۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے امیدواروں کے ٹکٹ کا فیصلہ 15یا 16اپریل کو کیا جائے گا ، جس کے بعد بولی میں اضافے کا امکان ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے صوبائی حکومت نے خفیہ رائے شماری کے بجائے شو آف ہینڈ کا طریقہ استعمال کرنے کے لئے وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کو خط لکھا ہے ۔ ایک اطلاع کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا ہے ، تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر امجد ایڈووکیٹ نے اعلان کیا ہے کہ کونسل الیکشن کے قانون میں ترمیم کی گئی تو ہم عدالت جائیں گے اور حکم امتناع حاصل کریں گے ۔ پھر سارا نظام درہم برہم ہو جائیگا اورکونسل کے انتخابات بھی نہیں ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے بعض حکام نے کونسل کے انتخابات عارضی طو ر پر ملتو ی کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے