‘شو آف ہینڈز’ پر سندھ حکومت کا موقف مسترد

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ میں میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے کرانے کا حکم دے دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ الیکشن کا عمل 2 ماہ میں مکمل کیا جائے.

سندھ ہائی کورٹ نے 10 فروری کے فیصلے میں متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ فنکشنل کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سندھ حکومت کی جانب سے حالیہ مقامی حکومتوں کے قانون (لوکل گورنمنٹ آرڈیننس برائے 2015) میں ہونے والی ترمیم کو منسوخ کر دیا تھا، جس کے تحت میئر، ڈپٹی میئرز اور مقامی حکومت کے نمائندوں کے انتخاب کے طریقے کار کو خفیہ رائے شماری سے بدل کر ‘شو آف ہینڈ’ (ہاتھ کھڑا کرنا) سے تبدیل کر دیا گیا تھا، جبکہ خواتین کی مخصوص نشستوں میں 22 فیصد سے 33 فیصد اضافہ اور یوتھ کی 5 فیصد مخصوص نشستیں متعارف کروائی گئیں.

سپریم کورٹ میں اس کے خلاف سندھ کی صوبائی حکومت کی جانب سے اپیل دائر کی گئی جس پر 17 فروری کو سپریم کورٹ نے سندھ میں ہونے والے میئر، ڈپٹی میئرز، چیئرمین، وائس چیئرمین اور مخصوص نشستوں کے انتخابات کو ملتوی کردیا تھا۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اقبال حمید الرحمٰن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے گذشتہ روز مذکورہ کیس پر فیصلہ محفوظ کیا، جو آج سنایا گیا.

عدالت میں بابر اعوان پیپلز پارٹی، فروغ نسیم ایم کیو ایم جبکہ فاروق ایچ نائیک سندھ حکومت کی نمائندگی کر رہے تھے.

فیصلے کے مطابق عدالت عظمیٰ نے سندھ حکومت کی اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اور سندھ میں میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے کرانے کا حکم دیا.

اسی کیس کی 5 اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے خفیہ رائے شماری کے تصور کو اسلام کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ طریقہ کار مغرب سے لیا گیا ہے۔

جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا، ‘خفیہ رائے شماری مغرب کا تصور ہے اور یہ اسلام میں موجود نہیں’، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عام رائے شماری منافقت کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔

دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے فریقین کے اتفاق رائے سے دو ہفتے میں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے سیکشن 18 اے کو بحال کرنے کا حکم دیا، جس کے تحت مخصوص نسشتوں پر نامزدگی پارٹی اکثریت کی بنیاد پر ہوسکے گی.

گذشتہ روز سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا تھا کہ مخصوص نشستیں پارٹی لسٹ کی بنیاد پر مکمل کرنے کے لیے پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا اتفاق ہوگیا ہے اور پارٹی لسٹ پر انتخابات کے لیے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کا سیکشن 18 بحال کرنا ہوگا۔

دوسری جانب عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی ہے کہ وہ 2 مہینے میں الیکشن کا عمل مکمل کرے.

گزشہ 3 سال کے دوران مقامی حکومت کے انتخابات خفیہ رائے شماری یا عام طریقے سے کروانے کے معاملے پر بہت گرما گرم بحث ہو چکی ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے