چھوٹوگینگ کےٹھکانوں پرگن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی ضلع راجن پور میں جرائم پیشہ گروہ چھوٹو گینگ کے خلاف جاری کارروائی میں جمعہ کے روز پاکستانی فوج کے گن شپ ہیلی کاپٹروں نے گینگ کے ٹھکانوں اور کمیں گاہوں پر شیلنگ کی۔

پنجاب پولیس چھوٹو گینگ کے خلاف کئی دنوں سے کارروائیاں کر رہی ہے اور اس آپریشن میں خاطر خواہ پیش رفت نہ ہونے کے بعد پاکستانی فوج کے دستوں نے اسے اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ ’گن شپ ہیلی کاپٹرز شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر شیلنگ کر رہے ہیں اور اس وقت 24 پولیس اہلکاروں کو رہا کرانے کے حوالے سے مذاکرات نہیں کیے جا رہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا ’اس آپریشن میں 1,500 فوجی، 3,00 رینجز اور 1,600 پولیس اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔‘

ذرائع کے مطابق جرائم پیشہ گروہ کی جانب سے فوجی ہیلی کاپٹر پر اینٹی ایئر کرافٹ گن سے فائرنگ کے بعد علاقے میں مزید فوجی کمک بھیجی جا رہی ہے اور علاقے میں لوگوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

’آپریشن کی تیاریوں اور اس کے آغاز سے قبل ہی مقامی آبادی کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا گیا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپریشن کے آغاز پر شدت پسند مقامی آبادی میں گھل مل کر بھاگنے کی کوشش نہ کریں۔‘

حکومتی ذرائع نے ان خبروں کی تردید کی کہ چھوٹو گینگ کے ساتھیوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے ان خبروں کی تردید کی کہ آپریشن اب فوج نے اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔

اس سے قبل لاہور سے نامہ نگار صبا اعتزاز نے بتایا تھا کہ راجن پور میں جزیرے پر موجود چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن کے لیے فوج کے دستے اور گن شپ ہیلی کاپٹر لائے جا رہے ہیں۔

چھوٹو گینگ کے خلاف جاری آپریشن میں پولیس کی مشکلات دیکھتے ہوئے فوج کو طلب کیا گیا تھا۔

اس حوالے سے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے جمعے کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹو گینگ کے پاس ہتھیار پھینکنے کے لیے صرف 24 سے 48 گھنٹے ہی ہیں جس کہ بعد ان کے خلاف کارروائی شدید ہو جائے گی۔

انھوں نے کہا: ’ہتھیار ڈالنے کے علاوہ چھوٹو گینگ کا کوئی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جائےگا، یہ عسکری قیادت اور حکومت کا فیصلہ ہے۔‘

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی علاقے راجن پور کے کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن تقریباً دو ہفتے سے جاری ہے جس میں اب تک چھے پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 24 اہلکاروں کو گینگ یرغمال بنا چکا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق اس آپر یشن کے دوران پولیس کی جانب سے چھوٹو گینگ کے ڈپٹی کمانڈر سمیت پہلوان عرف پلو ایک رنگ لیڈر علی گلباز گیر سمیت سات افراد مارے گئے اور کئی زخمی ہیں۔

تاہم ابھی تک سکیورٹی فورسز کو کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔

دریائے سندھ میں سنہ 2010 کے سیلاب کے بعد بننے والے ایک جزیرے پر، جسے چھوٹو گینگ کی نسبت سے ’چھوٹو جزیرہ‘ کہا جاتا ہے، پناہ لیے ہوئے ڈاکوؤں کے خلاف پنجاب پولیس پہلے بھی کئی بار ناکام آپریشن کر چکی ہے۔

تقریباً چھ ماہ قبل بھی پولیس نے اس علاقے میں جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف آپریشن کیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے